نئی دہلی (ای پی آئی )مودی سرکار کے دور اقتدار میں انتہاپسند ہندوؤں نے نے مسلمانوں پر مظالم کی تاریخ رقم کر دی ،بلااشتعال حملے بھارت میں معمول بن چکے ۔ اتراکھنڈ میں مسلمان انتہاء پسند ہندوئوں کے مظالم کا شکار۔

تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کے دور اقتدار مسلمانوں پرہیںبابری مسجد کی شہادت سے شروع ہونے والا سلسلہ اب طول پکڑ چکا ہےبھارتی میڈیا کے مطابق،اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں انتہاء پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے مساجد کو مسمار کرنے کا مطالبہ لیکر ایک مہم شروع ہو چکی ہےاس مہم میں شملہ اترکاشی میں مساجد کو گرانے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے،مساجد کو گرانے کیلئے انتہاء پسند ہندوئوں نے دعویٰ کیا ہے کہ،شملہ میں سنجولی کے مقام پر تعمیر شدہ مسجد وقف زمین پر تعمیر کی گئی ہے ۔ اترکاشی میں انتہاء پسند ہندو گروپ نے مسجد کو غیر قانونی قرار دیکر اسے گرانے کیلئے تین دن کا الٹی میٹم بھی دے دیا، ۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انتہا پسند ہندوئوں نے اپنے مطالبات کیلئے روایتی احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جس میں اشتعال انگیز مسلم مخالف نعرے اور گوشت کی دکانیں بند کرنے کے مطالبات بھی شامل تھے،مقامی مسلم وکیل حلیم بیگ کا اس تنازع پر کہنا ہے کہ یہ قانونی طور پر زمین کے مناسب ریکارڈ کے ساتھ تعمیر کی گئی تھی،

انھوں نے بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی کے پیش نظر مسلم کمیونٹی کے لیے پولس تحفظ کا مطالبہ کیا۔میڈیا کے مطابق اتراکھنڈ کے ضلع چمولی میں ایک مسلم نوجوان کیخلاف الزامات کے بعد انتہاء پسند ہندوئوں نے تھوڑ پھوڑ کی اور مسلمانوں کی دکانوں کو بھی لوٹا ٹہری گڑھوال میں مسلم دکانداروں کو "لو جہاد” کے الزامات کی وجہ سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا،

ہندوئوں نے کشیدگی کو مزید بڑھانے کیلئے ایک مسلمان کی دکان کے اندر لڑکی سے جنسی زیادتی کا الزام عائد کردیا جس سے حالات مزید کشیدہ ہو گئے، بھارتی میڈیا کے مطابق مقامی پولیس مذکورہ بالا واقعات سے نمٹنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آئی ہے جبکہ بی جے پی کے مقامی رہنما لکھپت بھنڈاری نے واقعہ کو مزید بگاڑنے کے لیے اتراکھنڈ میں ایک ریلی نکالی جس میں مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا.

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سیکرٹری اندریش میخوری نے بی جے پی کے رہنما کی جانب سے ریلی اور مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی مذمت کی ہےاندریش میخوری کا کہنا تھا کہ، بی جے پی رہنما کی جانب سے اس طرح کی نفرت انگیز تقریر قابل مذمت ہے انہیں مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہئے.

مسلمانوں کیخلاف جاری اس نفرت انگیز مہم اور مساجد کو مسمارکرنے کے واقعات نے بھارت کے کروڑوں مسلمانوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کردیا ہے۔اتراکھنڈ میں جاری ان نفرت انگیز اور پرتشدد واقعات کی وجہ سے مسلمان اپنا علاقے تک چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت میں مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کیخلاف ہندوئوں کی اس نفرت انگیز مہم کا نوٹس لینا چاہئے