اسلام آباد (عابدعلی آرائیں)سابق جج سپریم کورٹ جسٹس (ر)جاوید اقبال کی سربراہی میں کام کرنے والے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم کمیشن نے اکتوبر میں 15افراد ٹریس کرلئے ان پندرہ افراد میں سے 14 افراد اپنے گھرواپس پہنچ گئے ہیں جبکہ ایک شخص کسی مقدمہ میں گرفتاری کے باعث جیل میں ہے۔

دستیاب دستاویزات کے مطابق لاپتہ افراد بازیابی کمیشن نے رواں سال کے دسویں ماہ اکتوبر میں 25افراد کے مقدمات نمٹائی ہیں جن میں سے پندرہ شہریوں کو ٹریس کیا گیا ہے جبکہ دس افراد کے مقدمات اس بنیاد پر نمٹائے گئے ہیں کہ ان لاپتہ شہریوں کی بازیابی کی درخواستوں پر انکے ایڈریس موجود نہیں تھے یا وہ لاپتہ افراد کے ذمرے میں نہیں آتے تھے۔

لاپتہ افراد کمیشن کی ددستاویزات کے مطابق 15نئے لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے اکتوبرمیں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے نئی درخواستیں کمیشن کو دی گئی ہیں۔

دستاویزات کے مطابق مارچ 2011 میں قائم ہونے والے بازیابی کمیشن کو اس کے قیام سے اب تک مجموعی طور پر 10 ہزار 405لاپتہ افراد کی بازیابی کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں سے 8 ہزار144 درخواستیں نمٹادی گئی ہیں اور اب کمیشن کے پاس زیر التو ا درخواستوں کی تعداد 2261 ہے۔کمیشن کی دستاویزات کے مطابق اب تک 286لاپتہ افراد کی لاشیں بھی مل چکی ہیں جون 2024کے بعد ستمبر تک 9افراد کی لاشیں برآمد ہوچکی ہیں۔۔

کمیشن کے پاس سب سے زیادہ بلوچستا کے پی کے سے تعلق رکھنے والے 1322لاپتہ افرادکے مقدمات زیرالتواہیں اسکے بعدبلوچستان کے 432، پنجاب کے264سندھ کے 167، اسلام آباد کے 59،آزاد کشمیر کے 15جبکہ گلگت بلتستان کے 02لاپتہ شہریوں کے مقدمات زیر التوا ہیں۔۔کمیشن نے اپنے قیام سے اب تک 6556لاپتہ افراد کو ٹریس کیاہےجن میں سے 682افرادجیلوں میں قید ہیں 4583اپنے گھروں کولوٹ چکے جبکہ1005افرادکی فوجی حراستی مراکزمیں موجودگی کا پتہ لگایا گیاہے۔