اسلام آباد (عابدعلی آرائیں) سپریم کورٹ کے سینئرترین ججزجسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اخترنے 26ویں آئینی ترامیم کیخلاف تمام آئینی درخواستوں کی فل کورٹ کے سامنے سماعت مقررنہ کرنے پر سوال اٹھادیا ،دونوں فاضل ججزنے چیف جسٹس یحیی آفریدی کو ایک اور خط لکھ دیا ہے جس میں مقدمات چار نومبر کو سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے پر تشویش اور افسوس کا اظہارکیا ہے۔

خط کا مکمل اردومتن

قابل احترام چیف جسٹس آف پاکستان
چیئرمین کمیٹی قائم شدہ زیرقانون سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ2023
عنوان : 26ویں آئینی ترامیم کیخلاف تمام آئینی درخواستوں کی فل کورٹ کے سامنے سماعت کی تقرری
پیارے چیف جسٹس
جیسا کہ آپ آگاہ ہیں ہم نے بطور کمیٹی ممبران 31اکتوبر 2024کو درخواست کی تھی کہ کمیٹی کا اجلاس فوری طورپربلایا جائے جس میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف دائر کی گئی تمام آئینی درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کا جائزہ لیا جائے ۔یہ معاملہ فوری نوعیت کا ہے اس لئے ہم نے کہا تھا کہ کمیٹی کا اجلاس فوری طور پر اسی روز بلایا جائے ایسا کرنا پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کی شق 2کی ذیلی شق(2)کا تقاضا ہے ۔ اس نشاندہی کے باوجود کمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا گیا ۔ یہ معاملہ فوری نوعیت کا ہونے کے باعث ہم نے ایکٹ کی شق 2(2)کے تحت ہم نے اسی دن اجلاس بلایااورفیصلہ کیا کہ 26ویں آئینی ترامیم کیخلاف تمام آئینی درخواستیں کی فل کورٹ کے سامنے چار نومبر کوسماعت کیلئے مقرر کی جائیں گی کمیٹی کے فیصلے سے اسی روز آگاہ کیا گیاایکٹ کی شق 2کی ذیلی شق(3) کے تحت اس فیصلے پر عملدرآمد کرنا ضروری(بائینڈنگ) ہے ۔

فاضل ججز نے خط میں لکھا ہے کہ ہمارے لئے یہ انتہائی تشویش ناک اور قابل افسوس امر ہے کہ ان آئین درخواستوں کی چار نومبرکوسماعت کیلئے فل کورٹ کی کوئی کاز لسٹ جاری نہیں کی گئی۔ کمیٹی کا فیصلہ تاحال موجود ہے اس پر عملدرآمدہونا چاہیے۔
ہم اسی لئے چاہتے ہیں کہ مذکورہ آئینی درخواستیں فل کورٹ کے سامنے سماعت کیلئے حالیہ ہفتے کے دوران ہی سماعت کیلئے مقررہونے چاہیئں اور اس کیلئے فوری طورپر کاز لسٹ جاری ہونے چاہیئے۔

خط میں فاضل ججز نے کہا ہے کہ کمیٹی کے سابقہ فیصلے کے مطابق طے شدہ طریقہ کار کے تحت رجسٹرارکو ہدایت کی جاتی ہے کہ 31 اکتوبر 2024کا فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائیٹ پر جاری کیا جائے ۔

چیف جسٹس پاکستان کی غیر موجودگی میں کمیٹی اجلاس کے منٹس

جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس منیب اختر کے دستخطوں کے ساتھ خط کی کاپی رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھجوائی گئی ہے اور اس خط کے ساتھ کمیٹی کے اجلاس کا لیٹر26ویں آئینی ترمیم کیخلاف دائر آئینی درخواستوں کی فہرست، اور کمیٹی کے فیصلے کی کاپیاں بھی منسلک کی گئی ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ اورجسٹس منیب اختر کی پریکٹس پروسیجر کمیٹی میٹنگ کے منٹس بھی منظر عام پر آگئے ہیں منٹس میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس یحیی آفریدی کی غیر موجودگی میں کمیٹی کا اجلاس جسٹس منیب اختر کے چمبر میں ہوا چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے مطلع کرنے کے باوجود کمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا ،اس لئے معاملہ فوری نوعیت کا ہونے کی وجہ سے جسٹس منیب اختر چمبر میں کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا ،منٹس میں کہا گیا ہےکہ ججز کمیٹی اجلاس میں 26 آئینی کیخلاف درخواستیں 4 نومبر کو لگانے کا فیصلہ ہوا اور کہا گیا کہ 26 آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ سماعت کرے گا، کمیٹی نے درخواستوں پر اکثریت سے سماعت مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ،