اسلام آباد(ای پی آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا ہے کہ ہم نے ازخودنوٹس لینے کااختیار بند کردیا ہے، درخواست گزارآئین کے آرٹیکل 184-3کے تحت دائر درخواست پر زورنہ دیں اور ہائی کورٹ چلے جائیں۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پرمشتمل7رکنی آئینی بینچ نے ساجد خان ترین کی جانب سے بالاچ خان کے جعلی مقابلے اوراسلام آباد سے گرفتاراحتجاجی مظاہرین کی رہائی کے حوالہ سے آئین کے آرٹیکل 184-3کے تحت دائردرخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں وفاق پاکستان کوسیکرٹری داخلہ اوردیگر کے توسط سے فریق بنایا گیا تھا۔ دوران سماعت درخواست گزارنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوکردلائل دیئے۔
دوران سماعت بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کادرخواست گزارکے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے ازخودنوٹس کااختیار بند کردیا ہے، اس درخواست پر زور نہ دیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کادرخواست گزارکے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے کسی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کریں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ درخواست میں ایف آئی آر ختم کرنے کی بات ہے یہ ہائی کورٹ کادائرہ اختیار ہے۔ جسٹس امین الدین خان کاکہنا تھا کہ درخواست گزار ہائی کورٹ چلے جائیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کادرخواست گزار کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ ہائی کورٹ جاسکتے ہیں اور ہائی کورٹ کے بعد فیصلہ کوسپریم کورٹ چیلنج کرسکتے ہیں اور پھر سپریم کورٹ میں اپیل کاحق بھی ہوگا۔بینچ نے واپس لینے کی بنیاد پر درخواست نمٹادی۔