اسلام آباد(ای پی آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان کاآئینی بینچ آج (جمعہ)کے روز فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالہ سے دائر نظرثانی درخواستوں پر سماعت جاری رکھے گا۔

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث احمد اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔جبکہ بینچ آج ملک مشتاق حسین اعوان کی جانب سے اسپیکرقومی اسمبلی اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کرے گا۔

درخواست میں آئین کے آرٹیکل 62(1)(d)کی تشریح کامطالبہ کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پرمشتمل7رکنی آئینی بینچ آج (جمعہ )کے روز کل 12مقدمات کی سماعت کرے گا.

ان مقدمات میں ایک سپلیمنٹری کاز لسٹ میں شامل فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کاکیس اورفائنل کازلسٹ میں شامل 11کیسز شامل ہیں۔ آئینی بینچ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید خان اوردیگر کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور کابینہ کی ایڈوائس کے بغیر تعیناتیاں کرنے کے معاملہ پر دائر 4درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

عدالت کی جانب سے درخواستوں پر اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان کونوٹس جاری کیا گیا ہے۔جبکہ وزیر اعظم کی جانب سے سینئر وکیل مخدوم علی خان پیش ہوں گے۔ درخواست گزاروں کی جانب سے فیصل فرید چوہدری ، سید محمد علی بخاری اوردیگر بطور وکیل پیش ہوں گے۔

آئینی بینچ میاں دائود ایڈووکیٹ کی جانب سے ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے اختیارات کوریگولیٹ کرنے حوالہ سے دائر درخواست پرسماعت بھی کرے گا۔ درخواست میں وفاق پاکستان اوردیگر کوفریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزارذاتی حیثیت میں پیش ہوکردلائل دیں گے۔جاس کیس میں عدالت نے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اوردیگر کونوٹسز جاری کردیئے ہیں.

آئینی بینچ حمزہ محمد خواجہ ، محمد اسامہ عامر اوردیگر کی جانب سے طلباء یونیوںکے قیام اورطلباء کی جانب سے سیاست کرنے پر پابندی کے خلاف دائر 2درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ درخواست گزاروں کی جانب سے محمد عمر اعجاز گیلانی اور محمد ظفراللہ خان بطوروکیل پیش ہوں گے۔ درخواستوں میں سیکرٹری وفاقی وزارت تعلیم اوردیگر کوفریق بنایا گیا ہے۔