اسلام آباد (ای پی آئی ) سینیٹرشبلی فراز نے کہاہے کہ مذاکرات کی کامیابی اور ناکامی کی ذمہ دارنام نہاد حکومت ہوگی،اس تاثر کر رد کرتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان مذاکرات کے ذریعے اپنے لیے کوئی گنجائش ڈھونڈ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹرشبلی فراز نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کئی بار یہ بات کر چکی ہے اور ہم یہی بات کرتے رہیں گے کہ ہماری سیاست،ہماری جدوجہد کا مرکز آئین و قانون ہے اور ہماری جو بھی جدوجہد ہوگی وہ اسی دائرے کے اندر ہوگی ہم ایک پرامن سیاسی جماعت ہیں اور ہماری سیاسی جدوجہد بنیادی طور پر تین طرح کی ہے پہلی عدالتی جدوجہد ہے ہم پہ جوسیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں ہم اس کی جنگ عدالتوں میں لڑ رہے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ ہمیں عدالتوں سے انصاف ملے گا باوجود تمام مشکلات کے ہم سمجھتے ہیں کہ انصاف کی فراہمی عدالتوں پہ ایک مذہبی فرض بھی ہے اور قانونی اورآئینی فرض بھی ہے .

انہوں نے کہاکہ ہماری دوسری جدوجہد احتجاج ہے کیونکہ آئین ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم پرامن احتجاج کے ذریعے اپنی سیاست اور ملکی مفادات کوآگے بڑھائیں اور جو چیزیں ہمیں ہم سے چھینی جا رہی ہیں ہم حتجاجی تحریک کے ذریعے ہم حاصل کریں

شبلی فراز کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف کی تیسری جدوجہد مذاکرات ہیں کیونکہ ہر مسئلے کا حل آخر میں مذاکرات پر ہوتا ہے ۔ بنیادی طور پر مذاکرات اس حکومت کیساتھ ہورہے ہیں جس کو ہم حکومت کہنا تو نہیں چاہتے لیکن اس وقت چونکہ انہوں نے قبضہ کیا ہوا ہے جیسا کہ آپ کے گھر پہ کوئی قبضہ کر لے تو پھرآپ اس کے ساتھ مختلف طریقے استعمال کر کے اورآخر میں مذاکرات کرتے ہیں تو ہم نے بھی اسی طرح ان مذاکرات کی کا دروازہ ہے یہدروازہ بھی ہم نے کھولا کیونکہ ہم متاثرین ہیں پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور زیادتی ہورہی ہے ۔ پارٹی کے چیئرمین عمران خان سے لے کر نیچے ورکرز تک کو بھی سیاسی مقدمات میں الجھایا گیا ہے.

انہوں نے کہاکہ ایک طرف ہم پرامن جماعت ہیں اور پرامن احتجاج ہمارا ہمیشہ طریقہ رہا ہے ہم کسی بھی پرتشدد اور انتہاپسندی کے حامی نہیں ہیںاس کے ساتھ ہم فاشزم کی بھی سخت مخالفت کرتے ہیں ہم ہر اس غیر جمہوری طور طریقے سے بھی اختلاف رکھتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ یہ ملک آئین کی بنیاد پر چلنا چاہیے لیکن افسوس ہے کہ آئین پر عمل نہیں ہورہا

شبلی فراز نے کہاکہ دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے اس قسم کا تاثر ہم بالکل رد کرتے ہیں کہ یہ کوئی ایسے مذاکرات ہورہے ہیں جن میں بانی چیئرمین عمران خان اپنے لیے کوئی گنجائش ڈھونڈ رہے ہیں ایسا بالکل نہیں ہے عمران خان نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ وہ کسی بھی ایسی ارینجمنٹ کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے یہ تاثر ملے کہ عمران خان مذاکرات اپنے لیے کر رہے ہیں وہ پاکستان کے عوام کے لیے جیل کے اندر ہیں اور انہوں نے جو ایک اصولی موقف ااپنایا ہوا ہے وہ اس پر قائم ہیں اور جو بھی مذاکرات ہوں گے وہ اسی تناظر میں ہوں گے اورعمران خان نے مذاکراتی ٹیم کے سامنے دو شرائط رکھی ہیں کہ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے ، عمران خان اپنی جنگ لڑ رہے ہیں اور 500 دن سے زیادہ کا ٹائم گزر گیا ہے اور الحمدللہ وہ اپنی پوزیشن پہ قائم اور بڑی استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں .

شبلی فراز نے کہاکہ اب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کی کامیابی اور ناکامی کی ذمہ دارنام نہاد حکومت ہوگی جوایسا سیاسی عدم استحکام ملک میں لائی ہے جس سے نہ صرف ہماری معیشت تباہ ہو رہی ہے بلکہ لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں اور ملک سے باہرجا رہے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ سب کچھ اچھا ہو گیا ہے.

ان کا کہنا تھاکہ مہنگائی سے آج بھی پاکستان کے عوام سخت تنگ ہیں ان کی زندگی ناممکن ہو گئی ہے مہنگائی نے ان کی کمر توڑ دی ہے اور ان کو مستقبل بھی اچھا نظر نہیں آرہا حکومت بنیادی طور پرآئی ایم ایف کی ڈکٹیشنز پر چل رہی ہے اس کو پاکستان کے عوام کی کوئی فکر نہیں پچھلے 40 سال سے اپنی نالائقیاں کی وجہ سے ان حکمرانوں نےملک کواس نہج پر پہنچایا ہے .

شبلی فراز نے کہاکہ حکمران بے درد طریقے سے عوام پہ مظالم ڈھا رہے ہیں جسکی ماضی میں مثال نہیں ملتی ، سیاسی استحکام لانا بھی ان پہ فرض ہے کیونکہ سیاسی استحکام سے معاشی و سماجی استحکام جڑا ہوا ہے لوگ اس وقت بڑے مضطرب اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں اورحکمرانوں نے باہر کے ملکوں کے ساتھ سینگ اڑائے ہوئے ہیں جس میں ایک افغانستان ہے ۔