اسلام آباد (ای پی آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے محکمہ موسمیات کو زمین کی الاٹمنٹ کے حوالہ سے تنازعہ حل کرنے کے لئے وفاق اورصوبہ بلوچستان کومزید وقت دے دیا۔

جبکہ آئینی بینچ کے رکن جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ گوادراوربلوچستان میں زمنیوں کے ریکارڈ میں ردوبدل ہوا ہے، یہ مسئلہ دیگر فورمز پربھی حل ہوسکتا ہے، کیسے سارے فورمز بائی پاس کرکے سپریم کورٹ آسکتے ہیں، اس طرح توسارے کیسز سپریم کورٹ آجائیں گے، گوادر میں بہت سی زمینوں کے فراڈ ہوئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 7رکنی لارجر بینچ نے سوموار کے روز ڈی جی محکمہ موسمیات ، اسلام آباد کی جانب سے حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کے درمیان زمین کے تنازعہ پر چیف سیکرٹری حکومت بلوچستان اوردیگرکے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔

دوران سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامررحمان پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ابھی تک معاملہ حل نہیں ہوا۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی کاایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس طرح کے دیگر کیسز بھی ہیں ان کوبھی چیک کرلیں۔ اس پر چوہدری عامررحمان کاکہنا تھا کہ یہ ایک ہی کیس ہے دیگر کیسز ریلوے کی زمینوں کے حوالہ سے ہیں۔

جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ گوادراوربلوچستان میں زمنیوں کے ریکارڈ میں ردوبدل ہوا ہے، یہ مسئلہ دیگر فورمز پربھی حل ہوسکتا ہے، کیسے سارے فورمز بائی پاس کرکے سپریم کورٹ آسکتے ہیں، اس طرح توسارے کیسز سپریم کورٹ آجائیں گے، گوادر میں بہت سی زمینوں کے فراڈ ہوئے ہیں۔آئینی بینچ نے وفاق اورصوبہ بلوچستان کو معاملہ حل کرنے کے لئے مزید وقت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔