کھپرو( ای پی آئی ) سندھ کے صحرائی علاقوں کھپرو اور چوٹیارو ڈیم کی جھیلوں پر شکاریوں کی یلغار دیگر ممالک سے آنے والے نایاب پردیسی پرندوں کا شکار جاری وائلڈ لائف کے تعینات کرپٹ آفیسر نے غیر قانونی شکار کی کھلی چھوٹ دیدی ، نایاب پرندوں کی نسل کشی جاری
تفصیل کے مطابق کھپرو کے صحرا اور چوٹیارو ڈیم ڈوگریون جھیل۔بھاول فقیر۔آیٹپار جھیل کی جھیلوں پر شکاریوں کی یلغار دیگر ممالک سے انے والے نایاب پردیسی پرندوں کا شکار جاری ہے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ محکمہ وائلڈ لائف کے کرپٹ آفیسر اسد مری جن کے اثر و رسوخ سے شکار کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے،
سرد موسم میں باہر کے ممالک میں برف باریزیادہ ہونے سے وہاں سے نایاب پرندے پرواز کر کے عارضی طور پر خشک علاقوں پر آ کرڈیرے ڈالتے ہیں ، پاکستان کے صحرا کے علاقے اور چوٹیارو ڈیم کی جھیلوں پر ظالم شکاری اپنی پناہ گاہیں بنا کر بیٹھے ہیں ان پرندوں کی آتے ہی شکاری بندوقوں سے ان کا شکار کرتے ہیں جبکہ کچھ دنوں سے کھپرو کی تحصیل اور چوٹیارو کے میدانی علاقوں پر شکاریوں کی جانب سے 3 نایاب بازوں کا شکار کیا گیا اور ان بازوں کو کراچی کے بیوپاریوں کو 90 لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا ،
با خبر ذرائع کے مطابق وائلڈ لائف کے کرپٹ آفیسر اسد علی مری نے شکاریوں سے آدھی رقم لیے کر کاروائی کو روک دی مقامی لوگوں نے صوبائی وزیر ۔محکمہ وائلڈ لائف کے اعلی افسران اور دیگر حکام سے مطلبہ کیا ہے کہ نایاب اور پردیسی پرندوں کا شکار بند کروائیں اور وائلڈ لائف کے آفیسر اسد مری اور دیگر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے