جنید اکبر کا شیخ وقاص کو سربراہ بنانے کا مطالبہ
اسلام آباد(محمداکرم عابد)پارلیمان میں ایک سال کی طویل تاخیر سے بلآخرچیئرمین پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا متفقہ انتخاب مکمل ہوگیا حکومت اپوزیشن رہنماؤں نومنتخب چیئرمین جنیداکبر کو پھولوں کے ہار پہنادیئے پی ٹی آئی مہمانوں نے مسلم لیگ(ن) کے ارکان کے سوہن حلوہ سے منہ میٹھے کرادیئے .
نومنتخب چیئرمین کا جلد اجلاس طلب کرنے اور زیرالتوا 35ہزارآڈٹ اعتراضات کی جانچ پڑتال کے لئے لائحہ عمل طے کرنے کا اعلان کردیا اربوں کھربوں روپے کے باضابطگیوں سے متعلق آڈٹ اعتراضات ہیں ۔ وزارتوں اداروں میں ہلچل مچ گئی پی ٹی آئی ارکان پی اے سی کے سخت محاسبہ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ پی اے سی کا اجلاس آغاز میں ایڈوائزرقومی اسمبلی مشتاق خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔انتخابی طریقہ کا ر کا اعلان کیا ،
حکومتی چیف وہینب ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر اپوزیشن کا تین خط لکھے گئے کہ پینل نامزد کردے اس لئے تاخیر ہوئی ۔ پی ٹی آئی چیف وہیپ عامر ڈوگر نے شکوہ کرتے ہوئے کہا جب ہم نے شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی تسلیم کیا اس وقت کوئی پینل وزیراعظم عمران خان نے طلب نہیں کیا تھا ۔ گزشتہ روز اجلاس میں پینل کا اعلان کیا گیا دونوں اپوزیشن لیڈرز موجود تھے ۔
چیئرمین پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا متفقہ انتخابعمل لایا گیا ۔ طارق فضل چوہدری نے جنید اکبر کا نام تجویز افنان اللہ ۔ قاسم نون، عمر ایوب ،شبلی فراز دیگر نے تائید کی اجلاس کا ماحول اس وقت خوشگوار ہوگیا جب مشتاق خان نے جنید اکبر سے ان کی مرضی معلوم کی جس پر عمر ایوب خان نے کہا کہ تین بار پوچھیں ۔
جنید اکبر نے انتہائی آہستگی سے عہدہ قبول کرنے کی ہاں کی تو ایڈوائزر مشتاق خان نے کہا مائیک آن کر کے بتائیں کیا چیئرمینی قبول ہے جس پر انھوں نے آمادگی ظاہر کی انھیں چیئرمین کی نشست پر آنے کی دعوت دی گئی انھوں نے کرسی پر براجمان ہوتے ہی مطالبہ کیا کہ بانی چیئرمین نے شیخ وقاص اکرم کو اس زمہ دارای کے لئے نامزد کیا حکومت انھیں تسلیم کرلے ہمارے وزیراعظم نے بھی کسی لیت و لعل کے شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی تسیلم کرلیا حکومت بھی دل بڑا کرے انھوں نے حکومت اپوزیشن ارکان کا شکریہ ادا کیا ۔
اس کے بعد حکومت اپوزیشن ارکان گھل مل گئے ایک دوسرے کے منہ میٹھے کرائے طارق فضل چوہدری نے واضح کیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر یہ انتخاب عمل آیا تاخیر پی ٹی آئی کی وجہ سے ہوئی اب آگے بڑھنا ہے ۔ اجلاس کے دوران آگاہی دی گئی کہ اربوں کھربوں روپے کے 35ہزار اڈٹ پیراز زیرالتوا ہیں اور ایک سال سے پارلیمانی احتساب کا سلسلہ رکا ہوا ہے.
خیال رہے کہ 8فروری 2024کے عام انتخابات سے معرض وجود میں آنے والی قومی اسمبلی میں پارلیمانی پی اے سی کے سربراہی کا تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا حکومت عقابی صفت اپوزیشن ارکان کی نامزدگی پر پریشان ہوگئی تھی بار بار اپوزیشن سے پینل مانگا گیا ماضی کبھی ایسا نہیں ہوا اپوزیشن لیڈر یا ان کی مرضی سے یہ تعیانتی ہوتی رہی ،عمر ایوب خان نے خود پر قائم مقدمات کے پیش نظر یہ عہدہ شروع سے لینے سے گریز کیا اور مفادات کے ٹکراؤکی قانونی پیچیدگی کو مدنظر رکھا.
نومنتخب چیئرمین نے جلد پی اے سی کا اجلاس طلب کرنے کا اعلان کردیا ۔
ذرائع کے مطابق اجلاس سے قبل انھوں نے اڈیٹرجنرل آف پاکستان اور پی اے سی سیکرٹریٹ سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے انھوں نے کہا ہے کہ وہ مشترکہ طور پر کام کی انجام دہی کے لئے فوری طور حکومت اپوزیشن ارکان پر مشتمل سب کمیٹیاں بنائیں گے۔