لاہور (ای پی آئی )اینٹی کرپشن عدالت لاہور نے رمضان شوگر ملز کرپشن کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو بری کر دیا۔

اینٹی کرپشن عدالت کے جج سردار محمد اقبال ڈوگر نے فیصلہ سناتے ہوئے دونوں رہنماؤں کو الزامات سے بری کرنے کا حکم دیا۔18 فروری 2019 کو نیب نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں ریفرنس دائر کیا تھا، .

شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر شوگر ملز کے لیے گندے نالے کو 21 کروڑ روپے سے قومی خزانے کے ذریعے تعمیر کروانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

رمضان شوگر ملز کیس کا فیصلہ 3 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا، جب کہ 28 جنوری کو مقدمہ کے مدعی ذوالفقار علی نے ریفرنس سے اظہار لا تعلقی کیا تھا۔

رمضان شوگر ملز کیس کا پس منظر

11 جولائی 2017 کو نیب لاہور رمضان شوگر ملز ریفرنس میں میں انکوائری کا آغاز کیا ،
نیب کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے 2015 میں چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کے لیے نالہ تعمیر کروایا، گندے نالے کی تعمیر سے ملکی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا،

شہباز شریف کو نیب نے 5 اکتوبر 2018 کو نیب نے گرفتار کیاحمزہ شہباز شریف کو رمضان شوگر ملز ریفرنس میں 11 جون 2019 کو گرفتار کیا گیااحتساب عدالت لاہور نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر 9 اپریل 2019 کو فرد جرم عائد کی نئے ثبوتوں کے بعد اور ضمنی ریفریس دائر ہونے کے بعد 6 اگست 2020 کو پھر سے فرد جرم عائد کی گئی

14 فروری 2019 کو لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی ضمانت منظور کی تھی شہباز شریف رمضان شوگر ریفرنس میں 4 ماہ 9 دن تحویل میں رہے 6 فروری 2020 کو لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کی حمزہ شہباز شریف رمضان شوگر ریفرنس میں 7 ماہ 26 دن تحویل میں رہے

نیب ترامیم کے بعد احتساب عدالت لاہور نے 11 ستمبر 2022 کو ریفرنس نیب کو واپس بھجوایاسپریم کورٹ نے نیب ترمیمی ایکٹ کالعدم قرار دیا تو 22 ستمبر 2023 کو ریفریس سماعت کے لیے دوبارہ احتساب عدالت کو بھیجا گیا 6 ستمبر 2024 کو سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کو پھر سے بحال کیا تھا

17 اکتوبر 2024 کو احتساب عدالت لاہور نے رمضان شوگر ملز ریفرنس اینٹی کرپشن عدالت کو منتقل کردیا تھا احتساب عدالت لاہور میں رمضان شوگر ملز ریفریس کی 105 جبکہ اینٹی کرپشن عدالت میں 13 مرتبہ سماعت ہوئی