اسلام آباد (ای پی آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے پیکا ترمیمی ایکٹ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ،ہائیکورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر حسین احمد چوہدری ، جنرل سیکرٹری راجہ شہزاد نے پیکا ترمیمی ایکٹ چیلنج کیا

،اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی،دوران سماعت جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے میاں سمیع الدین ایڈوکیٹ ، صدر اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن حسین احمد چوہدری اور ممبران پیش ہوئے،

دوران سماعت ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے وکیل کی لارجر بنچ تشکیل دینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں زیر التوا دیگر کیسز کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جسٹس انعام امین منہاس ہی لارجر بنچ بنانے کی درخواست پر فیصلہ کریں گے ،

جسٹس سرفراز ڈوگر نے استفسار کیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف کیس کب مقرر ہے ؟وکیل میاں سمیع الدین نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں دو ہفتے کے لیے کیس ملتوی ہوا تھا ،

وکیل میاں سمیع الدین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اتھارٹی اور ٹریبیونل حکومت تعینات کرتی ہے ہٹا بھی سکتی ہے ان میں کوئی independence نہیں ہے ، پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر حملہ ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، عدالتی جائزہ لیا جائے، پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے، پیکا ترمیمی قانون حکومتی سنسرشپ کو لا محدود اختیارات دیتا ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے، پیکا کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی کی کوئی آئینی حیثیت نہیں،

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے وکیل میاں سمیع الدین نے کہا کہ آج چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی درخوست پیکا کے خلاف فکس تھی ، وکیل یہ ترمیم ایک نئی سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو اختیارات دیتی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے انفارمیشن کو فیک ڈیکلیئر کرے ،

انھوں نے کہا کہ یہ ترمیم آزادی اظہار رائے کے بلکل خلاف ہے ، سب سے زیادہ تشویش ناک صورت حال یہ ہے کہ اس جرم کو ناقابل ضمانت قرار دیا گیا ہے ،پہلے بھی اس طرح کی دو پٹیشنز اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں ،

ان کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحب نے کہا ہےکہ جسٹس راجہ انعام امین منہاس ان کو یکجا کر کے سنیں گے ، جسٹس اطہر من اللہ نے اس تناظر میں فیصلہ دیا تھا کہ اس کو جرم ڈیکلیئر کرنا آرٹیکل 19، کے خلاف ہے ، ہم نے عدالت کو استدعا کی ہماری پٹیشن کو یکجا کر کے کوئی لارجر بنچ کیس سنے ،