اسلام آباد (ای پی آئی)پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر صحافیوں کے خلاف پیکا کے مقدمات کے اندراج، صحافی احمد نورانی کے بھائیوں کے اغواء اور میڈیا مالکان کی جانب سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف ملک بھر کی طرح اسلام آباد میں بھی زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیاجس میں صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے عید کے بعد بھرپور تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے.
پی ایف یو جے کی کال پر آر آئی یو جے کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام؟آباد کے باہر ہوئے احتجاجی مظاہرے میں پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ سمیت درجنوں صحافیوں نے بھرپور شرکت کی.
اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ آج کا احتجاج لائف سیکیورٹی اور جاب سیکیورٹی کے لیے ہے_ پیکا کا مقصد مخالفین کی آوازوں کو دبانے ہے_ مسلم لیگ ن نے اپوزیشن کے زمانے میں پیکا کا ابتدائی قانون لانے پر معافی مانگی تھی اب حکومت ملی تو پہلے سے بھی کالا قانون بنا دیا_ اپوزیشن میں میڈیا کو آنکھوں کا تارا سمجھنے والے اقتدار میں آتے پی میڈیا کو اپنا دشمن سمجھنے لگتے ہیں_میڈیا کا کردار ایک آئینے کا ہے جو کسی کو بھی پسند نہیں_یہاں چہرے کے داغ صاف کرے کے بجائے آئینہ توڑنے کی کوشش کی جاتی ہے_
افضل بٹ نے کہا کہ ایف سولہ کی سپیڈ سے پیکا قانون بنایا گیا کہا گیا یہ قانون میڈیا کے خلاف نہیں ہے_آج کے حکمران بتائیں کیا فرحان ملک اور وحید مراد صحافی نہیں_ اب اپنے دعووں پر معافی کون مانگے گا_
افضل بٹ نے کہا کہ آج پی ایف یو جے نے محسوس کیا کہ اگر حکمرانوں نے رمضان المبارک کے تقدس کو پامال کیا ہے تو عید کے موقع پر یہ کریک ڈاؤن مزید تیز ہو سکتا ہے آج کا احتجاج وارننگ ہے کہ ہماری جدوجہد جاری ہے اور رہے گی کوئی غلط فہمی میں نہ رہے_ افضل بٹ نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے عدالتیں بھی پیکا پر پارلیمنٹ کی طرح انگوٹھا لگانے کے لیے تیار ہیں_ عید کے پعد پی ایف یو جے پیکا کے کالے قانون کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد کا آ غاز کرے گی_
پی ایف یو جے کے سابق سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مالکان کارکنوں کو عید پر بھی تنخواہیں دینے پر تیار نہیں ہیں_ دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا لیکن پاکستان میں لیبر قوانین پر عمل نییں ہوتا ہے ہم اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے_ ہم کالے قانون پیکا کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے_ ناصر زیدی نے کہا کہ پیکا کے تحت مقدمات ریاستی دہشت گردی ہیں ان مقدمات کو فی الفور واپس لیا جائے_
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے صدر آر آئی یو جے طارق ورک نے کہا کہ حکومت نے رمضان کے مقدس مہینے میں ہمارے ساتھیوں کو اغواء کیا گیا پاکستان بھر میں صحافیوں پر پیکا کے مقدمے درج کیے گئے ہیں_ طارق ورک نے کہا کہ ہم تمام مقدمات کی مذمت کرتے ہیں اور پیکا ایکٹ کی واپسی تک جدوجہد جاری رہے گی_
آصف بشیر چودھری جنرل سیکرٹری راولپنڈی / اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے صحافیوں کے خلاف پیکا کے متنازعہ مقدمات درج کر کے اعلان جنگ کر دیا ہے وحید مراد اور فرحان ملک کے خلاف مقدمات دوری واپس لیے جائیں اور احمد نورانی کے دونوں بھائیوں کو فی الفور بازیاب کروایا جائے_
آصف بشیر چودھری نے کہا کہ کہاں ہیں عرفان صدیقی جو کہتے تھے پیکا کسی صحافی کے خلاف استعمال ہوا تو میں ذمہ دار ہوں گا_کہاں ہیں پیپلز پارٹی کے زعماء جو صحافیوں کو اس قانون کے خلاف گارنٹی دیتے تھے_ ن لیگ اور حکمران اتحاد یاد رکھے یہ دن بھی گزر جانے ہیں_ کل آپ اور آپ کے ورکرز کے خلاف اسی قانون کے تحت مقدمات ہوں گے تو آپ کس منہ سے میڈیا کا سامنا کریں گے_ پیکا کا قانون غصے اور نفرت کے جذبے کے تحت بنایا گیا یہ قانون سماج میں شدید بگاڑ کا سبب بنے گا_ پیکا پاکستان کے 15 کروڑ سوشل میڈیا صارفین کے سر پر لٹکتی خطرے کی تلوار ہے_ احتجاجی مظاہرے میں شریک صحافیوں نے زبردست نعرے بازی بھی کی_