اسلام آباد(ای پی آئی) پاکستان کےسابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 46 ویں برسی آج منائی جارہی ہے ، پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین کو 46 سال قبل قتل کے ایک مقدمے میں4اپریل 1979 کو پھانسی دی گئی تھی۔چیئرمین سینیٹ سمیت تمام سیاسی و سماجی شخصیات نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

سابق وزیراعظم کی برسی کی بڑی تقریب گڑھی خدا بخش میں کرنے کا اعلان کیا گیاہے۔

یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے علاقائی اور عالمی فورمز پر پاکستان کو نمایاں مقام دِلانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔

ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی، متفقہ آئین دیا، مغربی استعمار کیخلاف اسلامی ممالک کو متحد کرنے کی کوشش کی اور آخری دم تک بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کیلئے چیلنج بنے رہے۔

عوام کے مقبول لیڈر 5ذوالفقارعلی بھٹو جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پيدا ہوئے، کيلی فورنيا اور پھر آکسفورڈ سے قانون کی تعليم حاصل کی۔ وہ 1963 ميں جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزير خارجہ بنے۔
فوجی آمر ایوب خان سے اختلاف ہوئے تو ترقی پسند دوستوں کے ساتھ مل کر 30 نومبر 1967 میں پيپلز پارٹی کی بنیاد رکھی جو اپنے نظریات کی بدولت ملک کی مقبول ترین جماعت بن گئی۔
ذوالفقار علی بھٹو سویلین مارشل لا ایڈمنسٹریٹر اور پھر 1971 سے 1973 تک پاکستان کے صدر رہے،1973 سے 1977 تک منتخب وزيراعظم رہے۔

جنرل ضیاء الحق نے منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور قتل کے الزام ميں مقدمہ چلا کر 4 اپریل1979 کو انہیں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے صدر آصف علی زرداری کی جانب سے دائر کیے گئے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دیتے ہوئے قرار دیا کہ لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹو کے مقدمے کی سماعت آئین کے فراہم کردہ بنیادی حقوق اور منصفانہ ٹرائل کے مطابق نہیں تھی۔

دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے رواں سال 23 مارچ کو ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کے اعتراف میں اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان سے نوازا گیا جو ان کی بیٹی صنم بھٹو نے وصول کیا۔

چیئرمین سینیٹ کا خراج عقیدت
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان کے عظیم عوامی رہنما، بانیٔ جمہوریت اور عوام کے حقوق کے محافظ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر انہیں زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو ایک عہد ساز شخصیت تھے، جنہوں نے پاکستان میں جمہوریت کی بنیادوں کو مضبوط کیا اور عوام کو حقیقی معنوں میں اقتدار کا مالک بنایا۔

سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شہید بھٹو کی قیادت میں پاکستان نے 1973 کا متفقہ آئین حاصل کیا، جو آج بھی ملک کے جمہوری نظام کی روح اور بقاء کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو صاحب نے ہمیشہ عوامی حقوق اور جمہوری اقدار کو اولین ترجیح دی اور اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر آمریت اور جبر کے خلاف جدوجہد کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی بصیرت، انقلابی سوچ اور عوام دوست پالیسیوں نے پاکستان کو ایک نئی سمت دی۔ ان کی خدمات کا اعتراف نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی کیا جاتا ہے۔ وہ ایک ایسے لیڈر تھے جنہوں نے پسے ہوئے طبقے کو آواز دی، عام آدمی کو طاقتور بنایا اور ملک کو جدید صنعتی و اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آج پوری قوم شہید بھٹو کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے اور ان کے نظریات پر عمل پیرا ہونے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔ 1973 کا آئین ان کی بصیرت اور جمہوری وابستگی کی ایک عظیم نشانی ہے، جو آج بھی ملک کے استحکام اور عوامی حقوق کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ بھٹو کا نام پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا اور ان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔