اسلام آباد (ای پی آئی )اسلام آباد ہائیکورٹ 28 دن سے اسلام آباد سے لاپتہ دو بھائیوں کی بازیابی درخواست پر سماعت جاری،جسٹس انعام امین منہاس سماعت کر رہے ہیں ۔

دوران سماعت ایڈوکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش دو لاپتہ بیٹوں کی درخواست گزار والدہ اپنی بیٹی کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئیں ،آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔

جسٹس انعام امین منہاسنے استفسار کیا کہ آپ نےکہا تھا پنجاب رحیم یار خان میں کوئی ایکٹیوٹی ملی ہے ، آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ ہم نے تھانہ نون میں اغوا کا مقدمہ درج کر لیا ہے ، اس میں مختلف صوبے شامل ہو گئے اس لئے اسپیشل انویسٹیگشن ٹیم بنائی ہے ، آئی جی پنجاب پولیس کے چار افسران ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں جو تفصیلات فراہم کر رہے ہیں ، پنجاب پولیس سے ہمیں معاونت ملی رہی ہے ،

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے کال ڈیٹا سے متعلق بتایا تھا اس کا کیا ہوا ؟ ہم نے جے آئی ٹی تشکیل دی اور ایک اور ٹیم بھی بنائی ہے ، آئی جی اسلام آباد کا جواب آج کی رپورٹ میں آپ کیا کہتے ہیں پیش رفت کیا ہے ؟ عدالت کا استفسار پنجاب سندھ مختلف جیلوں سے رپورٹس آنا تھیں وہ تمام رپورٹ آچکیں ہیں ، پنجاب بلوچستان اور سندھ سے رپورٹس آئیں ہیں وہ کہیں نہیں ہیں ،

جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ رپورٹس رپورٹس نہیں میں نے کہا تھا کنکریٹ رپورٹ بتائیں ، آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ 14 اپریل کو ہماری ٹیم بنی ہے جے آئی ٹی تشکیل کے لئے وزارت داخلہ کو لکھ دیا ہے ، دو صوبوں کی اتھارٹیز ہمارے ساتھ کوآرڈینیشن میں ہیں ،

دوران سماعت ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے کہا کہ28 دن ہو چکے ہیں سماعت سے ایک دن قبل یہ ایف آئی آر کاٹ لے کر آئے ہیں ، پولیس اغوا کاروں کی مکمل سہولت کاری کر رہی ہے ،ایڈوکیٹ ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ 22 اے ہماری درخواست میں ہفتہ کے روز انہوں نے کہا پولیس پی ایس ایل سیکورٹی میں مصروف ہے ،

جسٹس انعام امین منہاس نےریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایف آئی آر دے دی میں اس کو نمٹا نہیں رہا ،سوائے رحیم یار خان کے موبائل ایکٹیویٹی کے علاؤہ آپ نے کچھ نہیں بتایا ، آپ تو موبائل بند بھی ہو اس تک رسائی کر سکتے ہیں ، انھوں نےایڈووکیٹ ایمان مزاری سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس کوئی معلومات ہے ؟ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے جواب دیا کہ انہوں نے سی سی ٹی فوٹیج اپنے قبضے میں لے لی ہے، انہوں نے ہمسائیوں کو ڈرایا دھمکایا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج فیملی کو نہیں دینی ،

جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اب ایف آئی آر درج پو چکی ہے آپ یہ ساری معلومات پولیس کو دے سکتے ہیں ،میں ایف آئی آر کی بنیاد پر اس کو نمٹا نہیں رہا ،اگر اسلام آباد نا ہوتا چیچو کی ملیاں میں ہوتا تو پھر کہتا ،یہ اسلام آباد میں ہو رہا ہے آپ کیا کر رہے ہیں

ایڈووکیٹ ایمان مزار نے کہا کہ ہم عدالت سے استدعا کر رہے ہیں لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کا حکم دیا جائے ، ان کو پتہ ہے وزارت دفاع کو بلا لیں یا سیکٹر کمانڈر کو بلا لیں ، عدالت اوپن کورٹ میں تاریخ دے دے ، جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ میں رپورٹس پڑھوں گا پھر تاریخ دے دوں گا ،

ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے استدعا کی کہ دونوں بھائیوں کو بازیاب کرا کر عدالت پیش کرنے کا حکم دیا جائے ،پچھلے سماعت پر بھی آرڈر میں دونوں بھائیوں کو بازیاب کرا کے پیش کرنے کا آرڈر نہیں تھا ، عدالت نے کہا کہ جب ان کے حوالے سے معلوم ہو جائے پھر پروڈکشن آرڈر ہوتے ہیں ،

دوران سماعت دو لاپتہ بھائیوں کی والدہ کی عدالت کے سامنے جذباتی ہو گئیں اور کہا کہ میرے دو بچے ایک 30 سال اور 38 سال کے ہیں ، اس کیس کو اس طرح ہینڈل کیا جا رہا ہے جیسے دونوں بلی کے بچے تھے ، اگر کسی بڑے کے یہ بچے ہوتے تو پتہ چلتا ہے ،

جسٹس انعام امین منہاس نے جواب دیا کہ ہم بیٹھے ہوئے ہیں ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے کہا کہ 28 دن کے بعد آئی جی صاحب کہہ رہے ہیں انہیں کچھ معلوم ہی نہیں ،یہ کورٹ ہی نہیں چاہیے سب مزاق دنیا کے لئے بنایا ہوا ہے والدہ کی آبدیدہ ہو کر عدالت سے نکلتے ہوئے گفتگو