اسلام آباد(محمداکرم عابد) پارلیمینٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بجلی و آبپاشی کے بڑے گومل زام ڈیم کے پاورہاؤس سے بجلی کی پیداورکے معاملے پر افسران کی غفلت اور نااہلی کے نتیجہ میں قومی خزانہ کو 26کروڑروپے سے زائدکے نقصان کا انکشاف ہواہے۔

واپڈاکے آبی وسائل کے مختلف منصوبوں کے سرکاری گاڑیا ں رینٹ پر چلنے کا انکشاف بھی ہوا ۔خلاف ضابطہ کاموں پر پردہ ڈالنے کے لئے سیکورٹی کی صورتحال کے بہانے تراشے جاتے رہے ۔پی اے سی نے فوری طور پر ریکوریزکے احکامات جاری کردیئے ہیں جب کہ چیئرمین جنیداکبرخان نے کے پی کے میں 52پیسے فی یونٹ بجلی بننے کا انکشاف بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ واپڈاان کے صوبے حوالے کردیاجائے ۔انتہائی سستی ترین بجلی کی زمہ داری لیتے ہیں ۔

پارلیمانی پی اے سی کا اجلاس پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا۔ ارکان کا موقف تھا کہ وزارت آبی وسائل ،واپڈ کے حالات بدسے بدترہوتے جارہے ہیں ۔تین سالوں کا منصوبہ 25،30 سالوں میں نہ بن سکا چار ارب کا منصوبہ 17ارب روپے کی لاگت سے تجاوزکرگیا۔بس افسران کی بھرتیاں ہیں۔عہدے ہیں مراعات ہیں ۔جنیداکبرخان نے معاملات نیب اور ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے ایک پی ڈی کو معطل کردیں لگ پتہ جائے گا ۔

اجلاس میں وزارت آبی وسائل اور واپڈاکے حسابات کی جانچ پڑتال کی گئی اور بے قاعدگیوں کے حوالے حکام تسلی بخش جواب نہ دے سکے ۔آڈٹ حکام نے رپورٹ پیش کی کہ گومل زام ڈیم کے پاورہاؤس کے معمولی فالٹ 9سال سے ٹھیک نہ کیا جاسکا اور افسران کی غفلت اور نااہلی کے نتیجہ میں قومی خزانہ کو 26کروڑروپے سے زائدکے نقصان ہوچکا ہے ۔ پی ڈی و دیگر حکام سیکورٹی کو جوازکے طورپر پیش کرتے رہے .

چیئرمین کمیٹی جنیداکبرنے کہا کہ میرا اپنا صوبہ ہے مجھے علاقے کے حالات کا سب معلوم ہے ۔کسی کی موجودگی کا نام لیکر مزے کئے جارہے ہیں ۔کسی ایک پی ڈی کو گھر بھیج دیں سب کی دوڑیں لگ جائیں گی ۔ کیا معمولی فالٹ کسی منصوبے میں دورنہیں کیا جاسکتا، اسی منصوبے کے افسران بھاری مراعات وصول کررہے ہیں افسران سامان کی عدم موجودگی کا بہانہ تراشنے لگے تو چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ پہلے سامان کا پوچھا تو سیکورٹی کا جوازپیش کیا اب سامان نہ آنے کا کہا جارہا ہے مزے کریں سیکورٹی کا خلاف ضابطہ کاموں کا ذریعہ بنالیا گیا ۔منصوبے میں فالٹ اکتوبر2016میں پیداہوا تھا آڈٹ کی نشاندہی کے باجودافسران لمبی تان کرسوگئے۔خرابی دورنہ کرنے پر بجلی کے عدم پیدوار پر قومی خزانے کا ساڑھے چھبیس کروڑ روپے سے زائدکا نقصا ن ہوچکا.

پی ڈی کی سرزنش کرتے ہوئے کمیٹی نے وزارت اورواپڈ کے اعلی افسران پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

ثنااللہ مستی خیل نے کہا کہ سیکورٹی اور سامان نہ ملنے کے بہانے سمیع اللہ سے گیندکلیم اللہ کو کلیم اللہ سے سمیع اللہ کو گیندکے مصداق ہے۔ رضیہ غنڈے میں پھنس گئی ہے ۔سزاکے طور پر ہر اجلاس میں ان کو طلب کرنا پڑے گا ۔

کمیٹی نے افسران کی غفلت اور نااہلی کے نتیجہ میں قومی خزانہ کو 26کروڑروپے سے زائدکے نقصان کے معاملے پر پندرہ روزمیں زمہ داران کے تعین کی ہدایت جاری کردی ہے ۔مختلف منصوبوں کی قیمتی 52گاڑیاں افسران اور اہلکاروں کے کئی سالوں سے ذاتی استعمال کا نوٹس لیتے ہوئے فوری ریکوریز کی ہدایت کی ہے ،داسواور بھاشاکے علاقوں میں یہ گاڑیا ں رینٹ پر چلنے کا انکشاف بھی ہواہے۔

بھاشاڈیم میں مشینری کی خریداری کے معاملات میں سنگین بے ضابطگیوں کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپردکردیں گئی ہیں ۔اجلاس میں سستی ترین بجلی کی پیداورمیں رکاوٹ کے تذکرے بھی ہوتے رہے جنیداکبرخان نے کہا صوبہ کے پی کے میں 52پیسے فوی یونٹ بجلی بنتی رہے واپڈا کو ہمارے صوبے کے حوالے کردیں ۔واپڈاتمام منصوبوں میں ناکام ثابت ہوا۔لیکن ہرحکومت میں ان کی مراعات بڑھتی رہیں ۔