لاہور (ای پی آئی )لاہور ہائیکورٹ میں انتخابی دھاندلی کے الزام میں برطرف کیے گئے سول جج شیخ علی جعفر کی کی جانب سے برطرفی کے اقدام کے خلاف درخواست پر سماعت۔عدالت نے سول جج کی جانب سے انتخابی نتائج میں تبدیلی کو سنگین مس کنڈکٹ قرار دیتے ہوئے برطرفی درست قرار دیدی ۔

تفصیل کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل تین رکنی بینچ نےسول جج شیخ علی جعفر کی جانب سے دائر درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے ۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ بطور ریٹرننگ آفیسر تعینات سول جج نے اصل نتائج جاری ہونے کے ایک ماہ بعد نتائج میں تبدیلی کی، جس کے تحت کامیاب امیدوار اصغر علی اصغر کے ووٹ کم کر کے انہیں ہارنے والے امیدواروں میں تقسیم کر دیا گیا۔ جج نے نتائج تبدیل کرنے کے دوران کسی مخالف فریق کو نوٹس جاری نہیں کیا اور نہ ہی الیکشن ٹریبیونل کے قیام کے بعد کوئی قانونی جواز فراہم کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ریکارڈ میں جعل سازی کی گواہی ڈی آر او نے خود دی جبکہ ایک گواہ کے مطابق سول جج نے بعد ازاں شکایت کنندہ سے معافی بھی مانگی۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ کیا سول جج کے پاس ڈکلیئرڈ نتائج کو از خود تبدیل کرنے کا اختیار تھا؟ اور آیا یہ اقدام مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے؟

عدالت نے ان تمام نکات پر غور کرتے ہوئے یہ قرار دیا کہ سول جج نے اختیارات سے تجاوز کیا اور قانون کی خلاف ورزی کی۔عدالت نے واضح کیا کہ متعلقہ انتخابی تنازعات کو صرف الیکشن ٹریبیونل ہی سن سکتا ہے جبکہ جج نے نتائج براہ راست صوبائی الیکشن کمیشن کو بھیجے، جو کہ غیر قانونی اقدام تھا۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر 2006 میں برطرف کیے جانے والے جج کی برخاستگی کا حکم سروس ٹریبیونل نے 2008 میں معطل کیا تھا، تاہم 2015 میں دوبارہ انکوائری کے بعد انہیں برخاست کیا گیا، جس کی اپیل بھی خارج کر دی گئی۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ اعلیٰ عدلیہ کا مؤقف تھا کہ انکوائری کے بغیر مس کنڈکٹ کا الزام ثابت نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس کیس میں باقاعدہ انکوائری کے بعد جج کی بدعنوانی ثابت ہوئی، جس پر برطرفی کو جائز قرار دیا گیا۔

فیصلے میں اپیل کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے سول جج کی خدمات سے برخاستگی کو آئینی اور قانونی دائرہ کار میں قرار دیا۔