لدن (ای پی آئی ) انتہاپسند بھارتی مظاہرین کا پاکستانی ہائی کمیشن کی عمارت پر حملہ شیشے توڑ دیئے ، پاکستان ہائی کمیشن کے عملے اور اوورسیز پاکستانیوں نے انتہا پسندوں کی جانب سے پاکستانی پرچم اتارنے کی کوشش ناکام بنا دی ، ایک انتہاپسند کو گرفتار کر لیا،
تفصیل کے مطابق بھارتی دہشتگرد تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے منظم منصوبہ بندی کے تحت تین سے چار سو کے قریب شرپسند جنھیں بھارتی خفیہ ایجنسی نے اکٹھا کیا تھا حملہ کر دیا ۔
ذرائع کے مطابق مظاہرین میں اسرائیلی شہری بھی بھارتی انتہاپسندوں کے ساتھ موجود تھے، جو بھارتی جھنڈے لہرا رہے تھے۔ چار نقاب پوش شرپسندوں کو پاکستانی ہائی کمیشن کا پرچم گرانے کا ٹاسک دیا گیا تھا، تاہم ان کی کوشش پاکستانیوں کی مستعدی کے باعث ناکام بنا دی گئی اور بعد میں ان چاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔حملے کے دوران بھارتی اور اسرائیلی شرپسندوں نے عمارت پر آر ایس ایس کا نارنجی رنگ پھینکنے کی کوشش کی، مگر پاکستانی کمیونٹی نے نہ صرف ان کی یہ سازش ناکام بنائی بلکہ ملی نغموں کے ذریعے ان کے شرانگیز نعروں کو بھی دبایا۔
پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے اور وہاں موجود پاکستانیوں نے جرات اور قومی حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے پرچم اور وقار کا بھرپور دفاع کیا۔ابتدائی طور پر صرف چار پولیس اہلکار تعینات تھے، لیکن بگڑتی صورتحال کے پیش نظر نفری بڑھا کر پچاس کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق مظاہرین ایک گاڑی میں نارنجی رنگ کے تین پینٹ کے ڈبے لے کر آئے تھے تاکہ پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر آر ایس ایس کا رنگ چڑھایا جا سکے، مگر پاکستانیوں کے اتحاد نے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملا دیئے۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جموں و کشمیر کے سری نگر میں بھی اسرائیلی اہلکاروں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں، جو بھارت کے ساتھ مل کر مسلم کشی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ اسرائیل جہاں فلسطینی مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، وہیں اب مقبوضہ کشمیر میں بھی مسلم نسل کشی کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔دفاعی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت باز نہ آیا تو کل کو اس کے اپنے سفارتی مشنز بھی ایسے ہی حملوں کا سامنا کر سکتے ہیں۔
پاکستان ہائی کمیشن پر حملہ کرنے والے انتہاپسندوں میں آر ایس ایس کے تربیت یافتہ غنڈے بھی شامل تھے، جو پیشانی پر سرخ نشان لگا کر اپنی انتہا پسندی کا اظہار کر رہے تھے۔یہ واقعہ بھارت کی بوکھلاہٹ، انتہا پسندی اور مسلمانوں کے خلاف اس کے عالمی سازشی کردار کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرتا ہے۔