پشاور (ای پی آئی ) پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانی اور سرکاری فنڈز میں خرد برد کا انکشاف ۔ ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر اپر کوہستان کے سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیاں کی گئیں، ذرائع کے مطابق 2020 سے 2024 کے دوران حکومتی بینک اکاؤنٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی رقم نکلوائی گئی۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ایک ڈمپر ڈرائیور کے بینک اکاؤنٹس میں ساڑھے چار ارب روپے موجود پائے گئے جبکہ تقریباً 7 ارب روپے مشکوک ٹرانزیکشنز کے ذریعے جمع کرائے گئے۔ حیران کن طور پر ڈرائیور نے ایک فرضی کنسٹرکشن کمپنی قائم کر رکھی تھی، جس کے ذریعے سرکاری فنڈز کو ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کیا گیا۔اس اسکینڈل میں سرکاری اکاؤنٹس سے تقریباً ایک ہزار جعلی چیکس جاری کیے گئے۔
اپر کوہستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز، کنٹریکٹر سیکیورٹیز اور دیگر ادائیگیوں کے لیے مخصوص اکاؤنٹس کو جعل سازی کے لیے استعمال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جعلی سیکورٹی ریفنڈز تیار کیے گئے ریکارڈ میں رد و بدل کیا گیا، منصوبوں کی لاگت بڑھا چڑھا کر ظاہر کی گئی اور فرضی بلوں اور سیکیورٹیز کی منظوری دی گئی۔ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر کی جانب سے جنرل فنانشل رولز اور ٹریژری قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر مجاز ادائیگیاں بھی منظور کی گئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی بھی خلاف ورزی کی گئی اور سرکاری فنڈز کو نجی اکاؤنٹس میں منتقل کیا گیا۔
مالیاتی اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد 50 سے زائد بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں جبکہ ضلع اکاؤنٹس آفس، سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ، سرکاری بینک اور متعلقہ اکاؤنٹس کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اسکینڈل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے اور معاملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔