اسلام آباد(محمداکرم عابد) پارلیمینٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی میں پی اے آرسی 332 افسران کیخلاف ضابطہ تعیناتیوں کا انکشاف ہواہے۔

کمیٹی نے نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کے تعین کےلئے متعلقہ اعلی حکام سربراہ ادارہ سمیت طلب کرلیا گیا ۔ارکان نے کہا ہے کہ ادارہ کرپشن کی آماجگاہ ہے۔غیر مجاز افرادکے زیراستعمال سینکڑوں گاڑیوں کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب۔ کارکردگی آڈٹ ہوگا،نوید قمر کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے بے ضابطگیوں کا اعتراف کیا ہے۔ وہ آڈٹ اعتراضات پر بار بار وقت مانگتے رہے۔ارکان نے سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔

اجلاس چیئرمین جنیداکبرخان کی صدارت میں ہوا۔شازیہ مری نے کہا کہ سیکرٹری کچھ تیاری تو کرکے آئیں تاکہ پتہ چلے کہ آپ پی اے سی کو سنجیدہ لے رہے ہیں ۔سربراہ پی اے سی نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری آپ سارے معاملات محکمانہ کمیٹی میں حل کرکے آئیں ۔آپ نے ہمیں جوابات دینے تھے اگر جوابات نہیں ہیں تو آپ کیوں آئے ،ہم پہلے بھی آپ کو وقت دے چکے ہیں چیئرمین پی اے سی آپ کو پتہ ہے اس میٹنگ پہ کتنے اخراجات ہیں ،ہمارا وقت آپ نے ضائع کیا اس کا ذمہ دار کون ہے۔

عامر ڈوگرنے قراردیا کہ فوڈ سیکیورٹی کرپشن کا گڑھ ہے ،پی اے آر سی کے چیئرمین نے غیر قانونی بھرتیاں کیں،اس وزارت میں کرپشن ہی کرپشن ہے،سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو تیاری کیلئے ایک مہینے کا وقت دے دیا، پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل میں خلاف ضابطہ تین سو بتیس افسران کی تعیناتیاں کا معاملہ زیربحث رہا آڈٹ حکام نے کہا کہ پی اے آر سی نے ایک سو چونسٹھ کی بجائے تین سے بتیس افسران کی بھرتیاں کیں آڈٹ حکام تعیناتیوں کے وقت صوبائی اور علاقائی کوٹہ کی خلاف ورزی کی گئی ۔

ارکان نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی اپنے آپ کو بچانے کیلئے چھٹی پر گئے ہیں ،حکام نے کہا کہااشتہار کے بعد ہمیں ڈیمانڈ آگئی جس کی وجہ سے آسامیوں کی تعداد بڑھائی گئی،چیئرمین پی اے سی نے انتباہ کیا کہ ایسی بات نہ کریں جس کا آپ دفاع نہ کرسکیں ،صرف تین اضلاع سے بھرتیاں کی گئیں ،ارکان نے مطالبہ کیا کہ معاملہ نیب کو بھیجا جائےپی اے سی نے چیئرمین پی اے آر سی کی چھٹی کی درخواست کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ جنیداکبر نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ بچے کس کے رشتہ دار بھرتی کیے گئے ہیں۔

لسٹ میں چیئرمین اور سیکرٹری کے رشتہ داروں کے نام موجود ہیں تمام افسران کے رشتہ دار بھی اس لسٹ میں موجود ہیں ۔سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے خلاف ضابطہ بھرتیوں کا اعتراف کرلیاپی اے سی نے چھ مئی کو چیئرمین پی اے آر سی کو طلب کرلیا۔پی اے آر سی نے 164 آسامیاں مشتہر کیں، 332 افراد کو بھرتی کیا۔ عامرڈوگر نے یہ سخت ریمارکس بھی دیئے چیئرمین پی اے آر سی غلام محمد علی کو فیس سیونگ کیلئے سائیڈ پر کر دیا گیا ہے۔

بھرتیوں میں صوبائی کوٹہ پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔ آڈٹ حکام صرف 3 اضلاع سے 332 افراد کو بھرتی کیا گیا۔ چئیرمین پی اے سی بھرتی کیے گئے افراد کے ڈومیسائل بھی فراہم نہیں کیے گئے ۔پی اے سی نے چیئرمین پی اے آر سی غلام محمد علی کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کا کیس نیب کو بھجوانے پر غورکیا۔انتباہ کیا گیا ہے کہ اگر چیئرمین پی اے آر سی اس اقدام کا دفاع نہ کر پائے تو معاملہ نیب کو بھجوا دیں گے۔ مجھے معلوم ہے کہ بھرتی ہونے والے کس کس کے رشتہ دار ہیں۔

شازیہ مری نے کہا کہ یہ حال ہے تو مستحق نوجوان کہاں جائیں گے۔پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی ملتان کی جانب سے ملوں سے 3 ارب 44 کروڑ روپے کاٹن سیس کی ریکوری نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔ہدایت کی گئی ہے کہ 30 جون تک ریکوری یقینی بنائیں اور پھر کمیٹی کو بتایا جائے۔ملک عامر ڈوگرنے کہا کہ کاٹن تو ہمارے ملک میں ختم ہوگئی۔

کمیٹی نے 15 دنوں میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی سے انکوائری کی رپورٹ طلب کرلی،ارکان نے یہ بھی کہا ہے کہ ہر دو مہینے میں سیکرٹری تبدیل ہوجاتا ہے تو سیکرٹری نے کام کیا کرنا ہے؟ سید حسین طارق نے کہا کہ ان کو سال ڈیڑھ کام کرنے دیا جائے تاکہ ان کی کارکردگی تو دیکھ سکیں، ۔کمیٹی نے سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے جوابات پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی اے سی میں آپ لوگوں نے کیا کیا؟ جنید اکبر خان سیکرٹری صاحب آپ کے پاس جواب نہیں ہے، ڈیٹا نہیں ہے تو آئے کیوں ہیں؟ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میٹنگ پر کتنے اخراجات آئیں گے، وہ کون ادا کرے گا؟ عامرڈوگر نے کہا کہ یہ ادارہ کرپشن کی آماجگاہ ہے ۔

پی اے آر سی کے چیئرمین نے اتنی غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں، ملک عامر ڈوگرنے کہا کہ پی اے آر سی کے اتنے ذیلی ادارے ہیں ہر ایک کی ایک داستان ہے۔ ہمیں کوٹہ پر مطمئن نہیں کیا گیا۔کمیٹی نے یہ بھی احکامات دیئے ہیں کہ پی اے آر سی کی بہت زیادہ گاڑیاں بھی ہیں وہ کہاں استعمال ہو رہی ہیں اس کی بھی لسٹ فراہم کی جائے،کمیٹی نے پی اے آر سی کی گاڑیوں سے متعلق تفصیلات بھی مانگ لی۔

کمیٹی نے پی اے آر سی کا پرفارمنس آڈٹ کرنے کی بھی ہدایت کردی اورر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔کمیٹی کی سربراہی سید نوید قمر کریں گے۔سربراہ پی اے سی نے کہا کہ یہ کمیٹی ٹی او آر بھی بنا لے، اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ سے بھی ملے۔