اسلام آباد (ای پی آئی ) پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے ظم و ستم کی نئی داستان رقم ، بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گئی ۔

سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلوں، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا نہ رکنے والا سلسلہ تیز ہو چکا ہے، جس کی واضح مثال بھارتی فورسز کی جانب سے ضلع کلگام میں ایک امتیاز احمد ماگرے نامی ایک شخص کی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں وہ ایک دریا میں چھلانگ لگاتے دکھائی دے رہا ہے۔

بھارتی میڈیا اسے ”فرار ہوتا دہشت گرد“ قرار دے کر واویلا مچا رہا ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔مقامی ذرائع کے مطابق امتیاز احمد ایک بے گناہ شہری تھا جو بھارتی فوج کے غیر انسانی سرچ آپریشن سے بچنے کے لیے دریا میں کودا، لیکن بھارتی فورسز نے اسے گولی مار دی اور بعد ازاں اس کی لاش کو برآمد کر کے دہشت گردی کا ڈرامہ رچایا۔ذرائع کے مطابق یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ قابض بھارتی افواج برسوں سے اسی طرح کے جعلی مقابلوں میں کشمیری نوجوانوں کو شہید کر کے دنیا کو گمراہ کر رہی ہیں۔

بھارتی میڈیا بارہا انہی فوجی بیانیوں پر مبنی جعلی خبریں چلا کر عوامی رائے کو مسخ کرتا آیا ہے۔ماہرین کے مطابق فالس فلیگ آپریشنز، جعلی مقابلے اور غیر انسانی چھاپے اب بھارت کی منظم ریاستی پالیسی کا حصہ بن چکے ہیں۔ رات گئے گھروں پر دھاوا، بچوں اور خواتین کو ہراساں کرنا، اور مردوں کو حراست میں لے کر غائب کر دینا روز کا معمول بن چکا ہے۔

عالمی ادارے جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ کی رپورٹس بارہا بھارتی بربریت پر تشویش ظاہر کر چکی ہیں، تاہم عملی اقدامات کی کمی نے بھارت کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔اعداد و شمار بھی بھارتی ریاستی دہشتگردی کا چیخ چیخ کر ثبوت دے رہے ہیں۔ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے اب تک کم از کم 995 کشمیری بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 2465 افراد شدید زخمی ہوئے۔ 1989 سے اب تک شہداء کی مجموعی تعداد 96,432 ہو چکی ہے۔

صرف اپریل 2025 کے مہینے میں 11 کشمیریوں کو زندہ رہنے کے بنیادی انسانی حق سے محروم کر دیا گیا۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ نہ روزگار کی ضمانت ہے، نہ اظہارِ رائے کی آزادی۔ بھارتی قابض حکومت نہ صرف کشمیریوں کے جان و مال سے کھیل رہی ہے، بلکہ معاشی قتل عام بھی جاری ہے۔ سرکاری سرپرستی میں کشمیریوں کی زمینیں اور گھر چھینے جا رہے ہیں۔