نیویارک(ای پی آئی ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جموں و کشمیر تنازعہ آئٹم کے تحت پاکستان نےخبردار کیا ہے کہ بھارتی جارحانہ اقدامات سے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایجنڈا آئٹم "بھارت پاکستان سوال” کے تحت پاکستان بھارت کشیدگی پر بند کمرے میں مشاورت کی۔ سلامتی کونسل کا اجلاس علاقائی سلامتی کے بگڑتے ہوئے ماحول، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے ہوا۔

اجلاس پاکستان کی درخواست پر بھارت کے حالیہ یکطرفہ اقدامات اور اشتعال انگیز عوامی اعلانات کے پیش نظر بلایا گیا تھا جس سے فوجی تصادم کے خطرے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ اجلاس کے دوران، کونسل کے اراکین نے کشیدگی کے بڑھتے ہوئے خطرے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور تحمل اور تناو کو کم کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کشیدگی کو کم کرنے اور فوجی تصادم اور تنازعات سے بچنے اور مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے بات چیت اور سفارت کاری پر زور دیا۔ کئی ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا دیرینہ تنازعہ علاقائی عدم استحکام کی جڑ ہے اور اسے سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ کونسل کے کئی ارکان نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے حوالے سے بین الاقوامی قانون اور ذمہ داریوں کے احترام پر زور دیا۔،

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے، بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات پر روشنی ڈالی، جس میں 23 اپریل کو اعلان کردہ بھارتی یکطرفہ اقدامات اور جارحانہ فوجی انداز بھی شامل ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ کارروائیاں بلا جواز اور خطرناک ہیں اور اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔کونسل کے ارکان کو انٹیلی جنس معلومات سے آگاہ کیا گیا جو کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف خطرے کی نشاندہی ہے ۔ واضح کیا گیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے اور کسی بھی جارحیت کی صورت میں اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اپنے دفاع کا جائز حق کا استعمال کرے گا۔

تاہم، پاکستان نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا۔پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں 22 اپریل کے حملے سے متعلق ہندوستان کے بے بنیاد الزامات کو واضح طور پر مسترد کردیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان کے بے بنیاد الزامات بغیر کسی تحقیقات یا قابل اعتماد ثبوت کے لگائے گئے تھے۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ ایسے واقعات کو جارحیت کے جواز یا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔