راوپنڈی (ای پی آئی ) ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوری 2024 سے اب تک ملک میں 3700 سے زائد دہشتگردی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ ان حملوں میں 3896 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں سے 1314 افراد شہید ہوئے ہیں، جب کہ 2500 سے زائد افراد اپنے اعضاء سے محروم ہو چکے ہیں۔میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہمارے لاکھوں لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں اور اس ساری دہشتگردی کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی بھارت کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں اور اپنے ملک میں جو کچھ کر رہا ہے، وہ اس کے جبر اور استبداد کا نتیجہ ہے، جسے وہ دنیا کے سامنے اندرونی مسئلہ بنا کر پیش کرنا چاہتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تسلیم شدہ تنازعہ ہے اور بھارت اس مسئلے کو حل کرنے کے بجائے اسے طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ ہم ایک امن پسند قوم ہیں، اگر بھارت نے ہمیں اکسایا یا حملہ کیا تو ہمارا ردعمل تیز اور وحشیانہ ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت امریکہ نہیں، اور پاکستان افغانستان نہیں ہے۔ بھارت اسرائیل نہیں ہے اور پاکستان فلسطین نہیں ہے۔ پاکستان، بھارتی تسلط کے سامنے نہیں جھکے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ حقیقت جتنی جلدی سمجھ آ جائے، وہ اتنا ہی علاقائی اور عالمی امن کے لیے بہتر ہوگا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے میں پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا لیکن کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ نئی دہلی حکومت ایسے واقعات کو دہشت گردی کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے جعفر ایکسپریس پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حملہ کرنے والی بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بی ایل اے نے کھلے عام بھارت سے فوجی مدد کی درخواست کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی میں کچھ رہنماؤں، سیاست دانوں اور ریٹائرڈ جنرلوں نے بی ایل اے کی حمایت میں بیانات دیے تھے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید انکشاف کیا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان نے بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے، جن میں تین جدید رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے پاکستان نے بھارتی طیارے مار گرائے لیکن نئی دہلی اسے ماننے کو تیار نہیں۔
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے عرب نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ کوئی پاکستان کا پانی روکنے کی ہمت نہ کرے، بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو نتائج دہائیوں تک جائیں گے، حکومت پاکستان پانی کے معاملے پر بھارت کو واضح کر چکی، فوج کی طرف سے مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں، 24 کروڑ سے زائد لوگوں کا پانی روکنے کا کوئی پاگل آدمی ہی سوچ سکتا ہے۔ بھارت کا گرائے جانے والا چھٹا جہاز میراج 2000 تھا، بھارت نے خود جنگ بندی کی درخواست کی۔ بین القوامی ثالثوں کی درخواست پر جنگ بندی پرعمل شروع ہوا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ایک پیشہ ور فورس ہیں جو اپنے وعدوں کی پاسداری کرتی ہیں اور سیاسی حکومت کی ہدایات پر من و عن عمل کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک پاک فوج کا تعلق ہے جنگ بندی پر عمل ہوگا اور دونوں جانب سے اعتماد سازی کے لیے بات چیت کا عمل بھی جاری ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم کبھی شہریوں کو ٹارگٹ نہیں کرتے، بھارت کا گرائے جانے والا چھٹا جہاز میراج 2000 تھا، ہم بھارت کے مزید جہاز بھی گرا سکتے تھے، لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا، پاکستان کی تمام ائیربیسز آپریشنل ہیں، کشمیر کو اندرونی معاملہ بنانے کی بھارتی پالیسی ناکام ہوگئی، جب تک بھارت کشمیر پر بات چیت نہیں کرے گا جھگڑے کی بنیاد قائم رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت اس خطے میں، خاص طور پر پاکستان میں، دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے اور حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے پیچھے چھپ رہا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پہلگام واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیا جبکہ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے دو دن بعد اعتراف کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ بغیر تفتیش اور شواہد کے الزامات لگانا کہاں کی دانشمندی ہے؟انہوں نے واضح کیا کہ حکومتِ پاکستان نے دو ٹوک مؤقف اپنایا تھا کہ اگر کوئی ثبوت موجود ہے تو اسے کسی غیر جانبدار ادارے کے حوالے کیا جائے، پاکستان مکمل تعاون کے لیے تیار ہے، لیکن بھارت نے اس منطقی پیشکش کو رد کر دیا اور یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے ہماری مساجد پر میزائل داغے جن میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کو شہید کیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دے کر کہا کہ بھارت دراصل پاکستان میں جاری دہشت گردی کا اصل سرپرست ہے، چاہے وہ خوارج ہوں یا بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروہ۔ انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان کو ملک کی خودمختاری اور سرحدوں کے تحفظ کی جو مقدس ذمہ داری سونپی گئی ہے، وہ ہم نے پوری کی ہے اور ہر قیمت پر کرتے رہیں گے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ 6 اور 7 مئی کی رات بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اور میزائل فائر کیے، جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے دشمن کے 5 طیارے مار گرائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قوم اور افواجِ پاکستان ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند متحد ہو گئیں۔انہوں نے بتایا کہ دشمن نے 9 اور 10 مئی کی شب مزید میزائل داغ کر ہمیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کی، لیکن بھارت یہ بھول گیا کہ پاکستان کی قوم اور افواج نہ کبھی جھکتی ہیں، نہ جھکائی جا سکتی ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ 10 مئی کی صبح پاکستان نے نہایت ذمہ داری اور احتیاط سے صرف بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، اور ایک بھی شہری ہدف کو نقصان نہیں پہنچایا۔ انہوں نے اسے ایک مناسب، منصفانہ اور متوازن جواب قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے خود آ کر جنگ بندی کی درخواست کی، اور چونکہ ہم امن اور استحکام کے خواہاں ہیں، اس لیے ہم نے اس پیشکش کو قبول کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ہماری سفارتی کور نے انتہائی فہم و فراست اور غیر معمولی انداز میں عالمی برادری کو مؤثر انداز میں انگیج کیا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ہم پرتشدد قوم نہیں بلکہ سنجیدہ قوم ہیں، اور ہماری پہلی ترجیح ہمیشہ امن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ جیسی بڑی اور سمجھدار طاقتیں بہتر انداز میں سمجھتی ہیں کہ پاکستان کے عوام کا جذبہ کیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارتی وزارت دفاع نے خود جنگ بندی کی درخواست کی، ہم نے کہا کیوں نہیں، ہم امن و استحکام کے خواہاں ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان امن و استحکام کا خواہاں ہے اور بین الاقوامی ثالثوں کی درخواست پر جنگ بندی پر عمل شروع ہوا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہے تو اسے سامنے لائے، اور پاکستان تفتیش میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ دشمن بھول گیا تھا کہ پاکستانی قوم اور افواج کو کبھی جھکایا نہیں جا سکتا۔ امریکا جیسی بڑی طاقتیں بھی سمجھتی ہیں کہ پاکستانی عوام کا جذبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دشمن کو فوری، سخت اور مؤثر جواب دیا جس سے بھارت کو حقیقت کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارت کے 84 ڈرونز پاکستان کی فضائی حدود میں مار گرائے گئے، جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بہت سے شہریوں نے ڈرون گرا کر اپنے پاس بطور ٹرافی رکھ لیے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق یہ کارروائی پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کی حفاظت کے لیے ضروری تھی۔