اسلام آباد(ای پی آئی) پاکستان انفارمیشن کمیشن نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو انسدادِ غیر قانونی سگریٹ تجارت سے متعلق اپنے نفاذی اقدامات کی مکمل معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم شہری کی جانب سے دائر کردہ اپیل پر دیا گیا، جو انہوں نے معلومات کے حق کے قانون کے تحت ایف بی آر کی جانب سے معلومات فراہم نہ کیے جانے پر دائر کی تھی۔

سماعت کے دوران ایف بی آر کے سینئر افسران — سید شبیہ حیدر (ڈپٹی ڈائریکٹر)، ظفر اقبال (سیکنڈ سیکرٹری)، طارق جاوید (ایڈیشنل ڈائریکٹر، انٹیلیجنس و انویسٹی گیشن)، اور عبید اللہ (سیکرٹری کسٹمز) — کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔

اپیل کنندہ نے 6 ستمبر 2024 کو ایف بی آر اسلام آباد کے پی آر وِنگ کے سیکرٹری (ٹیکس ایجوکیشن) کو معلومات کی درخواست دی تھی، جس میں متعدد اہم نکات پر معلومات مانگی گئی تھیں: ستمبر 2019 سے اب تک ان لینڈ ریونیو انفورسمنٹ نیٹ ورک (IREN) کی جانب سے سگریٹ سے متعلق خلاف ورزیوں کے خلاف کتنی کارروائیاں کی گئیں؛ کتنی جعلی سگریٹ ساز کمپنیوں پر پابندی لگائی گئی؛ سگریٹ بنانے والے اور اسمگلروں کے خلاف کتنے مقدمات دائر کیے گئے اور ان مقدمات میں درج ایف آئی آرز کی نقول؛ اور ستمبر 2019 سے ضبط شدہ سگریٹ کی تعداد، نیز ان کی نیلامی یا تلفی سے متعلق قواعد، پالیسیوں، اور ایس آر اوز کی تصدیق شدہ نقول۔

ایف بی آر نے 9 اپریل 2025 کو ایک تحریری جواب جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ مانگی گئی معلومات قانون کے سیکشن 6 کے دائرہ کار میں نہیں آتیں، اور سیکشن 16(1)(b)(ii) کے تحت معلومات کے افشا سے استثنیٰ مانگا۔ یہ جواب اپیل کنندہ کو فراہم کیا گیا، جنہوں نے وصولی کی تصدیق کی لیکن ایف بی آر کے مؤقف کو سختی سے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ مانگی گئی معلومات عوامی ریکارڈ کا حصہ ہیں اور قانون کی کسی شق کے تحت مستثنیٰ نہیں۔

کمیشن نے فریقین کی فراہم کردہ دستاویزات اور دلائل کا تفصیلی جائزہ لیا۔ کمیشن نے قرار دیا کہ مانگی گئی معلومات — جیسا کہ کارروائیاں، پابندیاں، ایف آئی آرز، اور ضبط شدہ مقدار — ایف بی آر کے معمول کے دفتری کاموں کا حصہ ہیں اور ان پر استثنیٰ کا اطلاق نہیں ہوتا۔

ایف بی آر کی جانب سے سیکشن 16(1)(b)(ii) کے تحت جو استثنیٰ مانگا گیا، کمیشن نے اسے بھی ناقابلِ اطلاق قرار دیا کیونکہ ایف بی آر یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ 2019 سے درج کی گئی ایف آئی آرز میں کوئی تفتیش ابھی زیرِ التوا ہے یا حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی۔ وقت گزرنے اور مانگی گئی معلومات کی عمومی نوعیت کو دیکھتے ہوئے کمیشن نے استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی۔

کمیشن نے زور دیا کہ مانگی گئی معلومات عوامی مفاد کی حامل ہیں اور معاشی ترقی، شفافیت، اور اچھی حکمرانی کے اصولوں سے ہم آہنگ ہیں جیسا کہ قانون کے دیباچے میں بیان کیا گیا ہے۔ کمیشن نے سیکشن 5، بالخصوص 5(1)(i) کا حوالہ بھی دیا جو عوامی اداروں پر معلومات محفوظ رکھنے اور شائع کرنے کی ذمہ داری عائد کرتا ہے۔

نتیجتاً کمیشن نے ایف بی آر کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اپیل منظور کر لی۔ سیکرٹری (کمپلائنس)، جو اس وقت پبلک انفارمیشن آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ دس دن کے اندر اندر مطلوبہ معلومات فراہم کریں۔

کیس کی آئندہ سماعت 24 جون 2025 کو مقرر کی گئی ہے تاکہ عمل درآمد رپورٹ جمع کرائی جا سکے۔