اسلام آباد(محمداکرم عابد ) پارلیمینٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ ملک بھر میں این ایچ اے کی شاہراؤں، سڑکوں سے منسلک ایک لاکھ 88 ہزارکاروباری مراکز17ارب روپے کے نادہندہ ہیں.

رپورٹ کے مطابق موٹرویز پولیس بھی ناہندہ میں شامل ۔ متعدد پٹرول پمپس بھی سالانہ فیس ادانہیں کررہے ملک بھر میں صرف ساڑھے چار ہزار اداروں کے پاس این اوسی ہیں دیگر بغیر کسی ضابطے کے ،کاروباری مراکزبشمول ہوٹلز فوڈ شاپس،پلازے،شادی ہالز ،کئی ہاؤسنگ سوسائیٹزقائم کردی گئیں۔گوگل میپنگ سے تمام ترکاروباری مقامات کی نشاندہی ہوگئی اس کام کے لئے 32کروڑ رروپے کی ادائیگی کی گئی.

پی اے سی نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جدید ترین کیمروں آلات سے لیس کیا وزارت این ایچ اے خودیہ کام نہ کرسکتی تھی کہ گوگل کی اس میپنگ کے لئے بھاری معاوضوں پر کنسلنٹ رکھا گیا کاروباری مراکزسے وصولی سے متعلق آڈٹ پیرازکو وزارت موصلات کی کارکردگی سے منسلک کرتے ہوئے بعض ارکان کے اصرار کے باجود نمٹانے سے انکارکردیا گیا ۔

کمیٹی کی جانب سے اربوں روپے کی نااہل کمپنی کو ٹھیکہ دینے کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کو ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کردی گئی ۔پاکستان پوسٹ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کے انکشافات ہوئے ہیں ڈی جی کو معطل کرنے کا انتباہ کردیا گیا ۔ سخت ترین نقصانات کے باجودبھرتیوں کا سلسلہ جاری رہا ۔

چیئرمین پی اے سی نے سخت ریمارکس دیئے ہیں کی گزشتہ تین سالوں کے دوران زیادہ خرابیاں ہوئیں۔وزارت مواصلات نے 3200ارب روپے کے قرض واجبات اداکرنے ہیں اور ہر سال 800ارب روپے سود کی مد میں ادائیگی کرنا پڑ رہی ہے ۔

پارلیمانی پی اے سی کا اجلاس پارلیمینٹ ہاؤس میں منعقدہوا۔وزارت مواصلات اور این ایچ اے کے 2022.23کے حسابات سے متعلق آڈٹ رپورٹ کا جائزہ اور جانچ پڑتال کی گئی پاکستان پوسٹ کے آڈٹ اعتراضات پر بحث ہوئی ۔ سنگین نوعیت کی بے ضابطگیوں کے انکشافات ہوئے ۔ منافع بخش ادارے کو خلاف ضابطہ بے تحاشابھرتیوں کے ذریعے تباہ کردیا گیا ۔ پندرہ دنوں میں تمام آڈٹ پیراز کے مطابق تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

جنیداکبرخان نے کہا کہ ایک ایک افسر تین تین ارکان پارلیمان کے مساوی تنخواہ مراعات لیتا ہے ۔ بے ضابطگیوں کے مرتکب لوگوں کے خلاف کیا کاروئی ہوئی کوئی تسلی بخش جوابات نہ ہیں۔ اعلی افسران کو معطل ہوناچاہیے آگر آئندہ زمہ داران کے تعین کرکے نہ آئے تو ڈی جی پوسٹ کو معطل کرنے کی سفارش کر دی جائے گی ۔آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ این ایچ اے کی شاہراؤں سڑکوں سے ملحقہ کاروباری مراکز جن میں بڑے بڑے پلازے ہوٹلز فوڈزسنٹرز بھی شامل ہیں اور دیگر کا ڈیٹا اکھٹے کرنے کے لئے کنسلٹنٹ رکھا گیا 32کروڑ کی ادائیگی کی گئی گوگل میپنگ کے ذریعے سارا کام مکمل ہوتا ہے ۔وزارت خودبھی یہ کام کرسکتی تھی ۔

کمیٹی رکن منزہ حسن نے تائیدکرتے ہوئے کہا کہ یہ کام تو دوانٹرینز بھی کرسکتے تھے ۔میپنگ سے معلوم ہوا1لاکھ88ہزارکاروباری مراکز ہیں ۔این ایچ اے سترہ ارب روپے کے وصولی میں ناکام ثابت ہوا اور کنسلٹنٹ کی رپورٹ پر بھی عملدرآمد نہ کیا ارکان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا پھر اس کی خدمات کیوں حاصل کی گئیں ۔آڈٹ اعتراضات کو نمٹانے سے انکارکرتے ہوئے وصولیوں کا کارکردگی سے منسلک کردیا گیا ہے ۔

موٹرویز پولیس بھی عمارتوں کے حوالے سے این ایچ اے کی گیارہ ارب روپے سے زیادہ کی ناہندہ نکلی ۔ پی اے سی نے لیہ،تونسہ پل کی تعمیر کے باوجودچار سالوں سے رابطہ سڑکین نہ بنے کا نوٹس لیتے ہوئے منصوبے میں غفلت کے زمہ دارن کے تعین کی ہدایت کردی ہے ۔ چیئرمین این ایچ اے نے آئندہ مالی سال میں منصوبہ پر ترجیحی بنیادپر کام کرنے کی یقین دہانی کروادی ہے اس بارے میں آڈٹ اعتراض کو ملتوی کردیا گیا ہے ۔خواجہ شیرازنے اس معاملے پر چیئرمین این ایچ اے کی معلومات کو چیلنج کردیا تھا حکام کا موقف تھا کہ پل کی رابطہ سڑکیں پنجاب حکومت نے مکمل کرنا تھیں ارکان نے دستاویزی ثبوت دیئے کی پی سی ون کا حصہ ہے اور وفاق کی جانب سے تاخیر ہوئی چیئرمین این ایچ اے نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ کلورکوٹ پل کی وجہ سے غلط فہمی ہوگئی تھی اس پل کی رابطہ سڑکوں کی زمہ دار صوبائی حکومت ہے ۔