کوٹ لکھپت لاہور(ا ی پی آئی) پاکستان تحریک انصاف کی کوٹ لکھپت جیل میں پابند سلاسل خاتون رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کے نام کھلا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے چیف جسٹس کے سامنے سوالات اٹھاتے ہوئے تکلیف دہ حقائق کی نشاندہی کی ہے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی خاتون رہنما نے یہ خط چیف جسٹس یحیی آفریدی کے حج پر جانے سے ایک روزقبل لکھاہے۔
29مئی کو انگریزی میں لکھے گئے دوصفحات پر مشتمل خط میں ڈاکٹریاسمین راشد نے چیف جسٹس سے شکایت کرتے ہوئے لکھاہے کہ ہمیں کوٹ لکھپت جیل میں کسی سزا کے بغیر قید ہوئے دو سال اور 18دن گزر چکے ہیں ۔ہمارے سامنے تمام انسانی حقوق منظم طریقے سے مسمار کیے جاچکے ہیں ۔ہمیں زندان میں رکھنے کے لیے ہماری ضمانتیں مسترد کردی گئی ہیں،ہمارے خاندان انصاف کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ مارے مارے پھر رہے ہیں،لیکن انصاف نہیں مل رہا۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ میں ذاتی طور پر تین مرتبہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیٰ خان کو خط لکھ چکی ہوں لیکن بے سود رہا ،ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک ملک جو اسلام کے نام پر بنا تھا انصاف سے خالی ہے۔ کیا چیف جسٹس پاکستان برائے مہربانی جواب دینا پسند کریں گے؟اگر وہ یہ نہیں سمجھتے کہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے؟؟؟
انتخابی دھاندلی
ڈاکٹر یاسمین راشد نے خط کے متن میں لکھا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات میں دھاندلی کے خلاف دائر کی گئی الیکشن پیٹیشنز کا قانون کے مطابق 180 دنوں میں فیصلہ ہونا چاہیے تھا لیکن ہائی کورٹ کے ججز پر مشتمل الیکشن ٹربیونلز 15 ماہ سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکے لیکن الیکشن کمیشن کو اس پر کوئی پریشانی نہیں۔
مسلم لیگ ن کی شکست
ڈاکٹر یاسمین راشد نے مزیدلکھا ہے کہ عمران خان اور ہم پر تمام مظالم فارم 47کی حکومت کو محفوظ کرنے کے لیے ڈھائے گئے ہیں۔اپنے دل میں مسلم لیگ ن جانتی ہے کہ وہ 8فروری 2024کے انتخابات ہار چکے ہیں،اس کے باجود وہ بے شرمی سے اپنی فتح اور اہلیت کے شاد یانے بجا رہے ہیں
انسانی حقوق کی پامالی، امن امان
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ غربت کی لکیر اوپر جا چکی ہے ،ہر طرف بنیادی حقوق پامال کیے جاچکے ہیں،پولیس جس کی ذمہ داری امن عامہ برقرار رکھنا ہے ،وہ جرائم کی سرخیل بن چکی ہے۔ آڈٹ نے پولیس کے مال خانوں سے کروڑوں روپے مالیت کا اسلحہ غائب ہونے کو بے نقاب کیا
پنجاب میں ہسپتالوں کی مخدوش صورتحال
ڈاکٹر یاسمین راشد کاکے خط کے متن میں کہا گیاہے کہ پنجاب میں صحت کا شعبہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ،مریضوں کے لیے ادویات دستیاب نہیں ۔صحت کی سہولیات کو آوٹ سورس کیا جارہا ہے کیونکہ ان کا مناسب انتظام نہیں کیا جاسکتا۔لیکن پھر بھی سب کچھ ٹھیک ہے کا نعرہ لگایا جارہا ہے۔تحریک انصاف نے زچہ و بچہ کی اموات کو کم کرنے کے لیے مادر اینڈ چائلڈ ہسپتال بنائے تھے،جن کو اب جنرل اسپتال میں تبدیل کر دیا گیا ہے،اس گھٹیا ،نااہل وزیر اعلٰی نے اپنے حکم سے اسپتالوں اور صحت کی سہولیات کے نام تبدیل کیے،ملک میں اس وقت جنگل کا قانون نافذہے۔
پاک بھارت جنگ
ڈاکٹر یاسمین راشد نے جیل سے لکھے گئے خط میں موقف اپنایا ہے کہ یہ ایک معمہ ہے کہ جب پاکستان پر انڈیا نے حملہ کیا تو نواز شریف اور ان کی بیٹی نے نریندر مودی کے خلاف ایک لفظ بھی ادا نہیں کیا ۔میں صرف یہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا انڈیا کے ساتھ آپ کے تجارتی مفادات اتنے اہم ہیں کہ آپ انڈیا کے حملے کے خلاف ایک بیان بھی نہیں دے سکیں ،جس کے نتیجے میں 40پاکستانی شہید ہوئے،جن میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں؟
اختتام
ڈاکٹر یاسمین راشدنے خط کے آخرمیں لکھا ہے کہ ان تمام حالات میں ، میں صرف اپنی قوم کے لیے دعا کرسکتی ہوں،
اللہ ہمارے ملک کو ہر قسم کے نقصانات سے بچائے رکھے،پاکستان زندہ باد،
ڈاکٹر یاسمین راشد،
کوٹ لکھپت جیل