اسلام آباد (ای پی آئی) سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے آئی ایم ایف کی ٹیم سے خفیہ ملاقات کاپردہ چاک کرتے ہوئے یہ انکشاف کے دوران وجہ بتادی ہے کہ امریکہ پاکستان کو آئی ایم ایف کا قرضہ کیوں دلواتا ہے؟

نجی ٹی وی پروگرام مدمقابل میں اینکر رؤف کلاسرا کے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ

یہ ملک جھٹکے پہ چل رہا ہے ایڈہاک ازم پہ چل رہا ہے یہ اس طرح نہیں چل سکتا ان کو پتہ نہیں ہے کہ ہم کن چیزوں سے کھیل رہے ہیں،اکنامک پوائنٹس پہ ایگریکلچر کی معیشت تقریبا تباہ ہو چکی ہے ، اقتصادی طور پرقابل عمل نہیں کسی آدمی کے لیے کہ وہ اپنا پیشہ ایگریکلچر بنائے

انھوں نے کہا کہ زمینوں سے جو گروتھ ہونی چاہیے وہ ختم ہو گئی ہے اور پاکستان کی بقاء کا جو مسئلہ ہے وہ ختم ہو گیا ہے آپ دیہاتوں میں چلے جائیں تورونق نظر آتی ایک مایوسی ایک کمزوری نظر آتی ہے اور لوگ وہاں سے چھوڑ کر شہروں کی طرف آ رہے ہیں یا باہر جا رہے ہیں یہ کہ سب سے بڑا سبجیکٹ ہے اس لیے کہ ہم نے ایگریکلچرل یا زرعی معاشرے کو ختم کر دیا ہے اور ہم پاکستان میں رہنے کے قابل نہیں سمجھتے

ان کا کہنا تھا کہ
جس کا کوئی ولی وارث نہیں ہے اور اس غریب آدمی کو نوکری نہیں مل رہی تو وہ یہاں بیٹھ کر پرانے طریقے سے زراعت کرتا رہے باقی یہ معاشی طور پر قابل عمل نہیں ہے اور جب یہ سوچ آپ کی ہوگی تو کبھی کسی ملک میں ترقی نہیں ہو سکتی

انھوں نے کہا کہ
بارڈر کے پار آپ دیکھ لیں کہ انڈیا میںزراعت ایک قابل عمل اقتصادی سرگرمی ہے جبکہ پاکستان میں ایگریکلچر مجبوری میں کی جاتی ہےقابل عمل اقتصادی سرگرمی نہیں ہے

انھوں نے کہا کہ
یہ سارے جاہل ہیں لمز میں بیٹھے ہوئے ہیں ان کو کچھ سمجھ نہیں ہے یہ بالکل ٹوٹل جاہل لوگ ہیں ان کو ایگریکلچر کی معیشت کو سمجھنے میں ان کی بنیادی خرابی ہے۔آج پاکستان میں زراعت معاشی طور پر قابل عمل آپشن نہیں ہےکوئی بھی ترقی پسند آدمی ایگرکلچر میں روزگار کے لئے تیار نہیں ہے ۔

پروگرام میں ایک سوال کے جواب میںسابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا ابھی تین چار مہینے پہلے ایک آئی ایم ایف کا وفد آیا تھا چار پانچ افراد پر مشتمل جنھوں نے گورننس اور کرپشن کے حوالے سے جانچ پڑتال کی تھی جس کی رپورٹ جلد ہی آجائے گی

انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد نے اسلام آباد میں ایک سیشن بلایا جس میں میں شرکت نہیں کرسکا تو پھر وفد میں شامل افراد نے علیحدہ میرے ساتھ میٹنگ کی تھی تقریبا دو گھنٹے کی

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ
ائی ایم ایف وفد نے واضح الفاظ میں کہا کہ گورننس کے حوالے سے ہم آپ کی حکومت سے 100 فیصد غیر مطمئن ہیں اور ہم ان کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں انھیں کہہ سکتے ہیں مگر یہ کسی بھی مسئلے پر بات کرنے یا اس کو صحیح کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں اور اب ہمیں بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ ہم ان سے زبردستی کرائیں انہوں نے کرنا ہے کریں نہیں کرنا نہیں کریں ۔

انھوں نے کہا کہ
آئی ایم ایف وفد کا کہنا تھا کہ
ہم نے اپنے پیسے ٹیکس کے ذریعے ریکور کرنے ہیں آپ کا ملک اچھا ہوتا ہے ہو خراب ہوتا ہے خراب ہو ہمیں اس بات میںکوئی دلچسپی نہیں،اور وہ ان ساری باتوں پہ ہنس رہے تھے

انھوں نے کہا کہ
وفد نے واضح طور پر کہا کہ آپ کا گھر ہے آپ سنبھالیں ہمیں کیوں بار بار کہتے ہیں اور انھوں نے اب یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ اگر یہ اپنے آپ کو خود صحیح کرنا نہیں چاہتے تو ہمیں کس نے پاگل کتے نے کاٹا تھا کہ ہم ان کے سر پہ آ کے ٹینشن لیں ۔ہاں ٹھیک ہے ہم اپنا کیش بنا کے دے دیں گے ان کو کہ ہمیں اتنا کیش چاہیے آپ نے خرچہ کرنا ہے ان پیسوں کو ہاتھ لگانا ہے لگا لیں بعد میں آپ کا ملک تباہ ہو یا نہ ہو

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ
یہ دماغ سے نکال دیں کہ شہباز شریف جادوگر ہیں یہ جو احسن اقبال ،اسحاق ڈار یہ لوگ ٹیسٹڈ فیلورز ہیں سب

انھوں نے کہا کہ
کیا شہباز شریف کی پارٹی یا پارٹی کی تقریباً 35 سال سے پنجاب میں کام کر رہی ہے اور پنجاب کی ایگریکلچر پوزیشن ابھی آپ نے بتائی ہے ، اگر یہ جادوگر ہوتے ہوئے ایگرکلچر کہاں پہ ہوتا آج

انھوں نے کہا کہ
لاہور کی سڑکوں پہ چار غبارے لگا دینے یا تین تصویریں لگا دینا آتے کے تھیلے پہ مریم نواز کی تصویر لگا دینے اور اب تو ڈائیگناسٹک رپورٹ پر بھی مریم نواز کی تصویر آرہی ہے

انھوں نے کہا کہ
پنجاب کی معیشت کا جو اہم شعبہ ہے زراعت اس کے کیا حالات ہیں تو پھر مجھے یہ سمجھا دیں کہ یہ کون سے فنانشل وزڈز ہیں اور پنجاب میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کا حال دیکھ لیں کہ کیا بنا ہے ۔۔
انھوں نے کہا کہ
کبھی ویژن 2000تو کبھی اڑان پاکستانتو کبھی بے اڑان پاکستان یہ بلاوجہ کی باتیں کیوں کرتے ہیں کیوں تائم ضائع کر رہے ہیں اپنا