اسلام آباد (ای پی آئی )اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہرپیٹرن انچیف پاکستان تحریک انصاف کی ہمشیرہ علیمہ خان نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر سلمان اکرم راجا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ

ہمارے وکلاء کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کا کیس صرف 3 منٹ کا کیس ہے کیونکہ اس کیس میں جج ناصر جاوید نے اتنا متنازعہ فیصلہ دیا تھا کہ کیس جا بائیں طرف رہا تھا لیکن فیصلہ دائیں طرف کا آیا ہوا تھا جو فیصلہ جج ناصر جاوید کر گیا ہے اس کی اگلی دس پشتیں یاد رکھیں گی کیونکہ جو اس نے ظلم کیا کہ بشریٰ بی بی کو سات سال سزااور عمران خان کو 14 سال کی سزا سنائی عمران خان کو سزا سنائی گئی

انھوں نے کہا کہ سپریم کے مطابق بھی ناصر جاوید ایک متازعہ جج ہے اور فیصلے کے اندر شیطانی کرتا ہے اور اسی لئے اس کو عمران خان کا کیس دیا گیا لیکن دنیا نہیں بھولے گی کہ ناصر جاوید نے کیا کیا تھا۔ سارے ججز کو سمجھ آ جانی چاہیے کہ جب آپ انصاف کے ساتھ شیطانی کریں گے تونہ پاکستانی قوم بھولے گی اور نہ ہی ان کی اپنی نسلیں بھولیں گی اور ان کے بچے اپنے نام بدلتے پھریں گے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے موجودہ چیف جسٹس کی ہمت ہی نہیں ہو رہیاور جرات نہیں ہو رہی کہ یہ عمران خان کا کیس سن لیں کیونکہ یہ بھی اپنی دس پشتوں کو نہیں سنانا چاہتے اسی لئے یہ کیس ہی نہیں سن رہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب اور کے پی سے آئے ہوئے سارے قانون ساز ،ایم این ایز یہاں موجود ہیں، چیف منسٹر موجود ہیں خیبرپختونخوا کے علی امین گنڈاپور،اپوزیشن لیڈر شبلی فراز موجود ہیں ،اس کے باوجود ہمیں ایک تاریخ لینے کے لیے سب کو بیٹھنا پڑتا ہے۔ چھ چھ گھنٹے دھوپ پر بیٹھنے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے صرف ایک تاریخ لینے کے لئے لیکن پھر بھی تیار نہیں ہیں اور آج بھی ہمیں دوسے ڈھائی گھنٹے یہاں بیٹھا یا گیا

انھوں نے کہا کہ
ان کی ہمت ہی نہیں ہو رہی یہ کیس سننے کے لیےساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ آپ نے عمران خان کا اور اپنی عدلیہ کا تماشہ بنایا ہوا ہے۔اب ہمیں مجبوراً 26 تاریخ کی ڈیٹ دی گئی ہے کیونکہ چیف جسٹس نے کہا ہے ہم بہت مصروف ہیں ۔اور اب 15 دن کے بعد کی ڈیٹ دینے کے باوجود مہینے کے آخر میں انھوں نے کہہ دینا ہے کہ چھٹیاں شروع ہو گئیں ہیں کیونکہ یہ عمران خان کو رہا نہیں کرنا چاہتے ہیں

عمران خان کی رہائی کی خبریں چلا کر تماشہ بنایا جا رہا ہے ۔ جیلوں میں ڈالنا ہےتو ہم تیار ہیں۔ ہم لوگوں کو گولیاں مارنی ہیں تو ہم گولیاں کھانے کو تیار ہیں۔لیکن ہم امت مسلمہ کے لیڈر کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ جو کچھ ہورہا ہے نہیں ہونے دیں گے . ہم یہاں کتنی دیر بیٹھے رہیں گے؟ ہم کتنی دیر یہ دروازے کھٹکھٹاتے رہیں گے؟ ہم تمیز سے آتے ہیں، ججز کی سپورٹ کر رہے ہیں۔ہم ان کو بتا رہے ہیں کہ ہم آپ کی سپورٹ کر رہے ہیں۔ اس سے زیادہ ہم کیا کر سکتے ہیں؟

ہم وکلاء برادری سے پوچھتے ہیں کیا عدلیہ کی آزادی کے لیے 2007 میں ہم آپ کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ ہم نے آنسو گیس کے شیل کھائے تھے ، ساری پاکستانی قوم وکلاء کے ساتھ کھڑی تھی تو آج آپ عدلیہ کی آزادی اور انصاف کی رول آف لاء کے لیے کیوں نہیں کھڑے ہوتے؟کیا وجہ ہے کہ آپ کی ایسوسی ایشنز کو کروڑوں روپے ملتے ہیں اور آپ چپ کر کے بیٹھ جاتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ پاکستان کی رول آف لا ء کو بالکل ڈبویا جا رہا ہے ؟ کیاآپ نے نہیں کھڑے ہونا؟

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ
آپ عمران خان کو اور ہم سب کو انصاف کے لئے مجبور کر رہے ہیں۔ اس سے زیادہ ہم کیا کریں انصاف کے لیے؟ آپ ہمیں بتا دیں، ہم نے تو تمیز سے ڈھائی سال سے یہاں پہ آ کے کھڑے ہو رہے ہیں۔ آج آپ کے سامنے ہیں ۔پچھلی دفعہ پراسیکیوشن نہیں تھی اور آج جج صاحب چھٹی پہ چلے گئے۔اب صبح سارے پاکستان سے یہاں لوگ آ کے کھڑے ہو رہے ہیں جبکہ ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ جی جج صاحب چھٹی پہ چلے گئے۔اب 26 کو ہم آجائیں گے لیکن پھر پتہ نہیں کون چھٹی پر چلا جائے گا اور سب کو پتہ ہے کہ یہی ہونا ہے ۔لیکن ہم بھی عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں گے۔

انھوں نے کہا کہ
ہم نے ججز کو کہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں کیونٍکہ بہت اچھے اچھے ججز ہیں جن کے ساتھ کھڑے ہیں۔اور پاکستانی قوم بھی آپ کے ساتھ کھڑی ہے کیونکہ اب ہم اور کہاں سے انصاف لیں گے؟ یہ باہر کے ملکوں میں جا کر بتا رہے ہیںاور چورن بیچ رہے ہیں کہ ہمارے ہاتھ میں تو کچھ بھی نہیں ہےاور عمران خان کے خلاف کیسز ہیں اور اگر مجرم نہیں ہوں گے تو رہا ہو جائیں گے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ امریکہ کے دورے کے لئے سب کچھ کیا جا رہا ہے اور عمران خان کے دروازے بند کر کے آئسولیٹ کر دیا گیا ہے۔لیکن اب ہم عالمی سطح پر آواز اٹھائیں گے ، پاکستانی 24 کروڑ عوام ہیں ہم نے آج تک کہا ہے کہ ہم اپنی قوم کے ساتھ ہیں، ہم بے غیرت نہیں ہیں، ہم اپنے لیے خود کھڑے ہو سکتے ہیںاور اب ہم بھی اب عالمی سطح پر آواز اٹھائیں گے عمران خان کے لئے ۔

صحافی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں علیمہ خان کا کہنا تھا کہ

پاکستان تحریک انصاف کے وکلاء جنھوں نے بار سدر کی حمایت کی تھی وہ عدم اعتماد کی تحریک لا رہے ہیں کیونکہ ووٹ تو انہوں نے عمران خان کا نام لے کے لیا ہے اور یہ غداری، بے شرمی جو کی گئی ہے پاکستان کے رول آف لا ءکے لیے توتھوڑے پیسے ہی لگ رہے ہوں گے اور کیا وجہ ہو گی؟

آرمی چیف کے دورہ امریکہ کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے احتجاج کی کال پر علیمہ خان کا کہنا تھا کہ
ڈاکٹر شہباز گل امریکی شہری ہیں اور امریکہ میں آزادی ہےاحتجاج کی جیسا کہ کیلیفورنیا میں ہوا کہ احتجاج ہو رہے تھے تو ٹرمپ نے بھی فوج بلا لی تھی لیکن کسی نے ان پہ گولیاں نہیں چلائی تھیں۔انھوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ اس وقت ساری دنیا کھڑی ہے ، رول آف لا ءکے لیے کھڑی ہےاور عمران خان بھی پاکستان کے رول آف لاء کے لئے جیل میں بیٹھے ہوئے ہیں ،اور جب عمران خان اپنے لوگوں کے لیے کھڑے ہوں گےتو ایسے انسان کے لیے کون نہیں ہے جو کھڑا ہو گا اس کی آزادی کے لیے؟