اسلام آباد ( عابدعلی آرائیں ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ہدایت پر ملک بھر میں ٹیکس چوروں کے خلاف سخت انفورسمنٹ یقینی بنانے کیلئے ایل ٹی اوز، آر ٹی اوز اور کارپوریٹ ٹیکس دفاتر نے کاروائیاں تیز کر دی ہیں

ایف بی آر نے کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث کاسمیٹک کمپنی فارول کاسمیٹک پرائیویٹ لمیٹڈ(لاہور) اور فارول کاسمیٹک کمپنی (پشاور) کے خلاف بڑا ایکشن لیتے ہوئے کروڑوں کی ٹیکس چوری پر لائسنس منسوخ کرنے کی ہدایت کی ہے اورکمپنی کی مصنوعات کی پیداوار ،سٹاکنگ اور فروخت غیر قانونی قرار دیدی ہیں .
دستیاب دستاویزکے مطابق ایف بی آر نے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) پشاور کو کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث، بلیک لسٹ قرار دی گئی

کاسمیٹک کمپنی میسز فارول کاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ کو جاری کردہ لائسنس فوری طور پر منسوخ کرنے کی باضابطہ ہدایات جاری کر دی ہیں ایف بی آر کی جانب سے نہ صرف اس کمپنی کی مصنوعات کی تیاری، ذخیرہ اندوزی اور فروخت کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، بلکہ اس ٹریڈ مارک (بائیو آملہ) یا اس سے ملتے جلتے نام کے تحت کسی بھی دوسری کمپنی یا تیسری پارٹی کی جانب سے مصنوعات کی تیاری، فروخت یا سٹاکنگ کو بھی قانون کے منافی قرار دے دیا گیا ہے.ان مصنوعات میں بائیو آملہ شیمپو، بائیو نکھار کریم، سیون ڈے کریم، پرائما ہیئر کلر سمیت دیگر آئٹمز شامل ہیں÷÷

دستاویز کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے واضح طور پر پی ایس کیو سی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ نہ صرف فارول کاسمیٹکس بلکہ اس سے منسلک کسی بھی ادارے کو مذکورہ برانڈ کے تحت نیا لائسنس جاری نہ کیا جائےاور نہ ہی پہلے سے جاری شدہ کسی لائسنس کی تجدید کی جائے.

ایف بی آر کے بروقت اقدام کے نتیجے میں پی ایس کیو سی اے پشاور نے مذکورہ کمپنی کو سات روز کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بائیو آملہ ٹریڈ مارک سے متعلق ایف بی آر سے کلیئرنس سرٹیفکیٹ، قابلِ عمل سیلز ٹیکس رجسٹریشن، حالیہ انکم ٹیکس ریٹرن، سیلز ٹیکس کی ادائیگی کے ثبوت اور کمپلائنس سرٹیفکیٹس کی تصدیق شدہ نقول فراہم کرے، بصورت دیگر کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی.

ایف بی آر کی جانب سے ہی ایس کیو سی اے کو بھیجے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ پشاور میں رجسٹرڈ کمپنی فارول کاسمیٹکس کے دونوں پارٹنرز محمد اویس اور کاشف ضیاء بھی ایف بی آر کے کروڑوں روپے کے نادہندہ ہیں اور ان کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ مذکورہ کمپنی کا کیس ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو میں بھی زیرِ تفتیش ہےذرائع کے مطابق ایف بی آر نے کراچی، لاہور سمیت دیگر شہروں میں بھی ٹیکس چوروں کے خلاف سخت کاروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔

لاہور میں کارپوریٹ ٹیکس آفس کی چیف کمشنر سعدیہ صدف گیلانی کی ہدایت پر اس کیس میں یہ بات سامنے آئی کہ بغیر کسی ریکوری اور اعلیٰ حکام کے علم میں لائے پی ایس کیو سی اے کے بعض اہلکاروں کی مبینہ ملی بھگت سے بلیک لسٹ کمپنی کو لائسنس جاری کر دیا گیااس پر ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو محمد قمر منہاس کی سربراہی میں ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے پی ایس کیو سی اے کو خط لکھا اور ضبط شدہ ٹریڈ مارک پر جاری لائسنس کی منسوخی کی ہدایت کی ہے ایف بی آر کی طرف سے فراہم کردہ دستاویزات کے مطابق فارول کاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ(لاہور)پر اکتوبر 2022 تک 57 کروڑ روپے کے واجبات (بمعہ سرچارج و جرمانے) بقایا ہیں اور سپریم کورٹ آف پاکستان بھی اس پر جاری کردہ اسیسمنٹ آرڈر کو برقرار رکھ چکی ہے۔

کمپنی کے دونوں ڈائریکٹرز اس وقت بھی جیل میں ہیں جبکہ کمپنی کئی سال سے کاروباری سرگرمیاں ترک کر چکی ہے اور اس کا سیلز ٹیکس رجسٹریشن بھی منسوخ و بلیک لسٹ قرار دیا جا چکا ہے.

ایف بی آر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلیک لسٹڈ کمپنی کی مصنوعات مارکیٹ میں کھلے عام دستیاب ہیں اور پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی(پی ایس کیو سی اے) پشاور کی جانب سے فارول کاسمیٹک (پشاور)کولائسنس آرڈر کی غلط تشریح کے تحت جاری کیا گیاجو کہ ایف بی آر کی کلیئرنس کے بغیر جاری کیا گیا ہے

ایف بی آر نے اپنے خط میں زور دیا ہے کہ جب تک ٹیکس واجبات کی ادائیگی مکمل نہیں ہوتی اس کمپنی کو کسی بھی قسم کا لائسنس نہ جاری کیا جائے اور جاری شدہ لائسنس کو فوری طور پر منسوخ کر دیا جائےایف بی آر کے اس سخت ایکشن کے بعد پی ایس کیو سی اے کی اعلیٰ انتظامیہ متحرک ہو گئی ہے اور اس بات کی انکوائری شروع کر دی گئی ہے کہ ایف بی آر اور ٹریڈ مارک اتھارٹی سے این او سی کے بغیر لائسنس جاری کرنے میں کن اہلکاروں کا ہاتھ ہے۔ ذرائع کے مطابق ذمہ داروں کی نشاندہی کے بعد ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔۔۔