لاہور (ای پی آئی ) لاہور ہائیکورٹ نے سزائے موت کے ملزم کی اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے انساف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے گواہوں کے بیانات انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی تحریر کرنے کا حکم جاری کر دیا ۔
لاہور ہائیکورٹ نے ملزم محمد عرفان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے سے متعلق کیس کے جاری فیصلے میں کہا ہے کہ محمد عرفان پر شہری عبدالناصر کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا الزام ہے، تاہم مقدمے کے دوران اہم قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ گواہوں کے بیانات کا اردو ترجمہ عدالتی ریڈر نے ملزم کی غیر موجودگی میں کیا، جو قانونی خلاف ورزی ہے۔ مزید کہا گیا کہ پریزائیڈنگ آفیسر سے انگلش ٹائپنگ کی غلطی ہوئی جس سے بیان میں تضاد پیدا ہوا۔
فیصلے میں عدالت نے کہا کہ قانون کی منشا یہی ہے کہ ماتحت عدالتوں میں اردو زبان کا استعمال کیا جائے اور بیانات گواہوں کی مادری زبان میں درج کیے جائیں، تاکہ شفاف اور درست عدالتی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
عدالت نے کیس میں موجود تضادات اور ترجمے کی خامیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے محمد عرفان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ ساتھ ہی رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ عدالتی فیصلے کی کاپی تمام ماتحت عدالتوں کے ججز کو فوری طور پر بھجوائی جائے تاکہ آئندہ ایسے نقائص سے بچا جا سکے۔