دنیا نیوز ہیڈلائنز 6بجے1
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے ٹرانسفر کیس فیصلہ کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کر دی۔سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کو درست قرار دیتے ہوئے سنیارٹی کا معاملہ صدر پاکستان کو بھجوا دیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز ٹرانسفر کیس کے فیصلے کو انٹرا کورٹ اپیل میں کالعدم قرار دیا جائے اور انٹرا اپیل کے التوا تک 19 جون کا فیصلہ معطل کیا جائے۔19 جون 2025 کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں مسترد کردی تھیں۔عدالت نے 3، 2 کے تناسب سے جاری کردہ مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں ہے۔
2
پنجاب اسمبلی: ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن کے 26 ارکان معطل، ریفرنس بھیجنے کا اعلان،نوٹیفکیشن کے مطابق 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے اسمبلی کی کارروائی سے معطل کیا گیا، اپوزیشن اراکین پر قواعد کی سنگین خلاف ورزی، ایوان میں ہلڑ بازی، ایجنڈا پیپرز پھاڑنے، نعرے بازی کا الزام ہے، رولز 210، 223 کے تحت کارروائی کی گئی ہمیشہ آئین کی پاسداری کی تلقین کی، ایوان میں اپوزیشن کا رویہ افسوس ناک ہے، آپ تقریر کریں لیکن میرے ڈائس پر چڑھ کر محبوس نہ کریں، غنڈہ گردی کرنا کسی بھی سیاسی رہنما کا حق نہیں ہے، ایوان کو قواعد و ضوابط سے چلانا میری ذمہ داری ہے، جمہوری، پارلیمانی روایات پر یقین رکھتا ہوں۔ اسلحہ بردار افراد کے ساتھ عدالتوں میں کس نے حملہ کیا، جناح ہاؤس اور ریڈیو پاکستان کی عمارت پر کس نے حملہ کیا؟ ان عمارتوں کو کس نے آگ لگائی؟ میانوالی جیل سے غنڈوں کو کس نے آزاد کرایا؟ 500 گاڑیوں کے ساتھ وفاق پر چڑھائی کس نے کی تھی، پی ٹی آئی نے 2014 میں بھی الزام لگا کر نظام تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
3
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ سانحہ سوات پر ڈی سی کے بجائے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو معطل کیا جائے۔سانحہ سوات پر پوری قوم رنجیدہ ہے،قدرتی آفت کے دوران ریلیف کی فراہمی حکومتوں کی ذمہ داری ہے ، بہت وقت گزرنے کے بعد ریسکیو آپریشن کیا گیا، بچے چیخ وپکار کرتے رہے مگر کوئی اُن کی مدد کو نہ آیا۔خیبر پختونخوا میں ورک فرام اڈیالہ چل رہا ہے ، کیا عوام نے آپ کو اس کام کے لیے مینڈیٹ دیا تھا، یہ اسلام آباد پر چڑھائی کرتے ہیں اور گولیاں چلاتے ہیں ، علی امین گنڈا پور نے اپنا کیمپ آفس اڈیالہ جیل کو بنایا ہوا ہے۔سانحہ سوات پر ڈپٹی کمشنر کے بجائے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو معطل کیا جائے، سرکاری املاک کو جلانا کوئی کارنامہ نہیں ہے،یہ 12سال میں بھی ریسکیو نظام نہیں بنا سکے، غریب عوام کا 50کروڑ صوابدیدی فنڈ میں ڈالا جاتا ہے، ہمیں پتہ ہے بجٹ کس کام آتا ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کہتے ہیں یہ میرا کام نہیں ہے، وہ بتائیں ان کا کیا کام ہے، واقعہ کے بعد کہا جارہا ہے کہ ہم صوبے میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کریں گے، ان کے صوبے میں انفراسٹرکچر زبوں حالی کا شکار ہے، علی امین گنڈا پور مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس
4
اسلام آباد ہائیکورٹ کی حکومت کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی تحلیل کرنے کی ہدایت،جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سی ڈی اے کا رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز کا ایس آر او کالعدم قرار دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایس آر او کے تحت سی ڈی اے کے تمام اقدامات غیرقانونی قرار دیئے جاتے ہیں، سی ڈی اے نے ایس آر او کے تحت کسی سے کوئی رقم وصول کی تو واپس کی جائے۔عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے تحلیل کر کے تمام اختیارات اوراثاثے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو منتقل کیے جائیں، حکومت سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا عمل شروع اور مکمل کرے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے آرڈیننس وفاقی حکومت کے قیام اور اس کے ترقیاتی کاموں کے لیے نافذ کیا گیا تھا، نئے قوانین اور گورننس سے سی ڈی اے آرڈیننس کی عملی افادیت ختم ہوچکی ہے، سی ڈی اے کے قیام کا مقصد پورا ہوچکا، اب حکومت اسے تحلیل کر دے۔
5
سرکاری ملکیتی اداروں کے نقصانات 58 سو ارب روپے تک پہنچنے کا انکشاف،وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے دسمبر سرکاری ملکیتی اداروں کے نقصانات میں 342 ارب کا اضافہ ہوا۔وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی زیرصدارت کابینہ کی قائمہ کمیٹی کا سرکاری ملکیتی اداروں بارے اہم اجلاس ہوا، جس میں بتایا گیا کہ سرکاری ملکیتی اداروں میں روزانہ کی بنیاد پر 1.9 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق پاور اور گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 49 سو ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، حکومت نے جولائی سے دسمبر سرکاری ملکیتی اداروں کے نقصانات کی مد میں 6 سو ارب جھونک دیئے۔اعلامیہ کے مطابق یہ رقم گرانٹس، سبسڈی، قرض کی مد میں سرکاری ملکیتی اداروں کو رواں مالی سال دی گئی، ریونیو کا 10 فیصد سرکاری اداروں کے نقصانات کور کرنے کیلئے حکومت کو دینا پڑا۔وزارت خزانہ کے مطابق سرکاری ملکیتی اداروں اور ڈسکوز کیلئے پنشن کا بوجھ بھی 17 سو ارب روپے تک بڑھ چکا ہے، سرکاری ملکیتی اداروں کیلئے حکومتی گارنٹیز کا حجم بڑھ کر 22 سو ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ سرکاری ملکیتی اداروں میں بزنس پلان، آپریشنل نااہلیوں اور قابلیت کا شدید فقدان ہے۔