1
مخصوص نشستوں پر بحال ارکان کو معطلی کے دورانیہ کی تنخواہیں دینے کا فیصلہ،پارلیمانی ذرائع نے بتایا ہے کہ ان 77 اراکین کو 13 مئی 2024 کو معطل کیا گیا تھا، معطلی کا نوٹیفکیشن ہوتے ہی ان کی تنخواہیں روک لی گئی تھیں۔قومی اسمبلی کے مجموعی طور پر 22 اراکین معطل ہوئے تھے، ان میں 19 خواتین 3 اقلیتی اراکین شامل تھے، ان میں 22 میں سے 19 کی بحالی کا نوٹیفکیشن ہوچکا ہے، تین نشستوں پر ہونا باقی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے ان 19 اراکین کو 13 مئی سے لے کر عدالتی فیصلے کی تاریخ تک بنیادی تنخواہیں ادا کی جائیں گی، ان اراکین کو ٹی اے ڈی اے اور دیگر الاؤنسز نہیں ملیں گے، تیرہ مئی 2024 سے 31 دسمبر 2024 تک ڈیڑھ لاکھ فی رکن بنیادی تنخواہ ادا کی جائے گی۔
2
بھارتی آبی جارحیت کا خطرہ برقرار، ماہرین کا فوری اقدامات پر زور،آبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پانی کے تحفظ کیلئے فوری، سنجیدہ اور عملی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں، پانی صرف قدرتی نعمت نہیں بلکہ قوم کی لائف لائن ہے اور اب اسے بچانے کا وقت ہے۔ بھارت کی آبی جارحیت کا خطرہ ختم نہیں ہوا اور اگر اندرونی طور پر مؤثر حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو یہ بحران فوڈ سکیورٹی سمیت قومی سلامتی کیلئے بھی سنگین چیلنج بن سکتا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں ڈیمز کی کمی، حکومتی عدم توجہی اور پانی کے ضیاع نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے، زرعی، صنعتی اور گھریلو سطح پر پانی کے بے جا استعمال پر قابو پانا ضروری ہے۔
3
وفاقی وزیر قانون اعظیم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپیکر کے اختیارات لامحدود ہیں، سپیکر ہاؤس کے سربراہ ہیں، کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں۔پنجاب اسمبلی میں 26 اراکین کی معطلی پر میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر نے کہا کہ سپیکر کے پاس وہی اختیارات ہیں جو گھر کے بڑے کے پاس ہوتے ہیں، اگر آپ اس حلف کی پامالی کرتے ہیں تو سپیکر کے پاس اختیارات ہیں کہ کسی بھی ممبر کو معطل کر سکیں۔سپیکر درمیان میں بٹھایا جاتا ہے کہ اسے غیر جانبدار ہونا چاہئے، احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں، سپیکر جمہوری روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے گھر کے بڑے سربراہ کی طرح بہتر راستہ ہی نکالیں گے۔سول سروسز اکیڈمی نے قوم کے معمار اورخدمت گزار پیدا کرنے ہیں، اکیڈمی وہ درسگاہ ہے جس سے خدمت کا نور پھیلنا چاہئے، پاکستان کو آج زخموں پر مرہم رکھنے والوں کی ضرورت ہے۔سول سروسز اکیڈمی میں تقریب سے خطاب
4
بجلی کی لوڈشیڈنگ کیخلاف درخواست پر کے الیکٹرک اور دیگر کو نوٹس،جسٹس فیصل کمال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوڈشیڈنگ کس طرح ہو رہی ہے؟ ہم یہاں رہتے ہیں سب سمجھتے ہیں، کے الیکٹرک شہر میں جو کچھ کر رہا ہے ہم سب سمجھتے ہیں، شہریوں کی تکلیف کا اندازہ ہے مگر یہ کیس آئینی بنچ میں جانا چاہیے تھا۔درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریگولر بنچ پہلے بھی اس نوعیت کے کیسز سن چکی ہے، ڈیکلریشن چاہتے ہیں حکم نہیں، کے الیکٹرک اپنی لوڈشیڈنگ پالیسی کے برعکس 18، 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ کر رہا ہے، نیپرا کو درخواست گزاروں نے شکایت کی تاحال شکایت پر فیصلہ نہیں کیا، ناجائز لوڈشیڈنگ پر نیپرا کو کے الیکٹرک کے خلاف ایکشن لینے کا حکم دیا جائے۔بعدازاں عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 جولائی کو نیپرا کے ریجنل ہیڈ کو بھی طلب کر لیا اور کیس کی سماعت 25 جولائی تک ملتوی کردی۔
5
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے محرم الحرام کے دوران مثالی امن و امان اور بے مثال خدمت پر اظہارِ تشکر کیا ہے۔اپنے بیان میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے محرم الحرام میں عزاداروں کی خدمت، امن، اتحاد اور احترامِ پر صوبائی وزراء، علماء کرام، پاک فوج، رینجرز کا شکریہ ادا کیا جبکہ پولیس،ضلعی انتظامیہ اور تمام اداروں کو شاباش دی۔صوبائی وزرا، پولیس، علماء اور انتظامیہ سمیت تمام ادارے لائق تحسین ہیں، پنجاب میں محرم الحرام کے دوران جو خدمت اور امن نظر آیا ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا، پہلی بار پنجاب کے وزرا دس دن عزاداروں کی خدمت میں فیلڈ میں موجود رہے، تمام امور کی باریک بینی سے نگرانی کی گئی۔محرم الحرام میں امن و احترام کا جو منظر پنجاب میں قائم ہوا، وہ سب کی مشترکہ محنت کا نتیجہ ہے، محرم الحرام کے عشرہ میں بے مثال خدمت اور امن ہماری تاریخ کا روشن باب ہے۔