اسلام آباد(محمداکرم عابد) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے نسلی تعصب پر مبنی توہین آمیز ریمارکس پر پی ٹی وی اینکررضی دادا کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کردی۔کمیٹی کے مطابق ان ریمارکس سے بڑی تعداد میں لوگوں کو تکلیف ،جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

کمیٹی نے سرکاری نشریاتی ادارے کے اینکرز کے لیے ضابطہ اخلاق وضع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کے دوبارہ رونما ہونے سے بچا جا سکے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس پاک چائنا فرینڈ شپ سنٹر میں ایم این اے پلین بلوچ کی صدارت میں ہوا۔

اعلامیہ کے مطابق کمیٹی نے سرکاری نشریاتی ادارے کے اینکر کے ایسے تبصروں پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا جس سے بڑی تعداد میں لوگوں میں بے چینی اضطراب پیدا ہوا۔ کمیٹی کا موقف تھا کہ پی ٹی وی انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے قومی ہم آہنگی کو پہنچنے والے نقصان کا مناسب ازالہ نہیں کیا گیا۔ سرکاری میڈیا پر بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کی گئی۔ کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ قومی خزانے سے تنخواہ لینے والے ہر شخص کو مخصوص ضابطہ اخلاق کا پابند ہونا چاہیے۔

سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ جیسے ہی اینکر کی جانب سے ان کے بلاگ میں تضحیک آمیز کلمات سامنے آئے تو اینکر کا کنٹریکٹ معطل اور بعد میں ختم کر دیا گیا۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کسی کو قومی اتحاد اور بین الصوبائی ہم آہنگی کو بگاڑنے کی جرات نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ اینکر کو نگران حکومت کے دوران رکھا گیا تھا اور پی ٹی وی کے ساتھ کام کرنے والے اینکرز پر کراس پوسٹنگ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

کمیٹی کو بعد ازاں ڈپارٹمنٹ آف ڈیجیٹل کمیونیکیشنز (DCD) کے کام اور کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈی سی ڈی کا قیام قومی سلامتی کے تحفظ، غلط معلومات کے انسداد اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اس کے اقدامات میں سے ایک ہے۔ ڈیجیٹل لینڈ اسکیپ، قومی مفاد کو لاحق کسی بھی خطرے کے خلاف انسدادی بیانیہ کی نگرانی کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں دی گئی اپنی سفارشات پر عمل درآمد پر بحث کرتے ہوئے سول سوسائٹی سے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے ممبر کی تقرری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزارت نے بتایا کہ یہ عمل آئندہ دو ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا۔ اے پی پی اکاونٹس سے غبن کے حوالے سے کمیٹی نے اے پی پی میں سخت مالیاتی کنٹرول میکنزم رکھنے کی ہدایت کی تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں اپوزیشن کے بڑی جماعت پی ٹی آئی سے تعلق ارکان شریک نہ ہوسکے۔

اجلاس میں ایم این ایز ندیم عباس، کرن عمران ڈار، آسیہ ناز تنولی، کرن حیدر، صلاح الدین جونیجو، سحر کامران، سید امین الحق، رانا انصار، شاہین، زوم کے توسط سے، بیرسٹر دانیال چوہدری پارلیمانی سیکریٹری برائے اطلاعات اور وزارت اطلاعات و نشریات کے دیگر محکموں کے افسران اور دیگر افسران نے شرکت کی۔