اسلام آباد(محمداکرم عابد)پاکستان تحریک انصاف نے باضابطہ طور پر سیکرٹری سینیٹ کو قائمہ کمیٹیوں سے استعفے پیش کردیئے ہیں اپوزیشن استعفوں کے معاملات پر واضح نہیں ہے کہ اس کی افادیت اور مقاصد کیا ہے کیونکہ مروجہ نظام میں سینیٹ جاری نظام ہوتا ہے اور اس سے اجتماعی مستعفی ہونے کی مثال نہیں ہے پاکستان تحریک انصاف نے نئی پارلیمانی روایت قائم کی ہے۔
پارٹی کے 21ارکان سینیٹ میں سے 17ارکان کے استعفے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے سیکرٹری سینیٹ سیدحسین کو پیش کئے۔چار ارکان ،سینیٹرسلیم رحمان،سینیٹرسیف اللہ ابڑو،سینیٹرگردیپ سنگھ کے استعفے نہ آسکے ۔سینیٹرمرادسعیدتاحال حلف نہ اٹھاسکے ہیں اوروہ کوئی کسی کمیٹی کے رکن نامزد نہ ہوسکے تھے ۔
پی ٹی آئی ایوان بالا کی کمیٹیوں کی سربراہی سے مستعفی ہوتے ہوئے کمیٹیوں کی رکنیت چھوڑ دی ہے ۔سیکرٹری سینیٹ نے میڈیا کے استفسار پر کہا کہ استعفوں کے حوالے سے متعلقہ قواعد وضوابط کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ احتجاجاً مستعفی ہوئے ہیں کیونکہ پاکستان کے سب سے بڑی سیاسی جماعت کو دیوار سے لگایا جارہا ہے،دونوں اپوزیشن لیڈرز کو نکالا جاچکا ہے ۔ایسے میں پارلیمانی نظام کی ساکھ سوالیہ نشان بن گئی ہے ۔
سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کی پہلے مثال نہ ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہم پارٹی قیادت کے فیصلے کے پابند ہیں۔فی الحال ہم نے اپوزیشن لیڈرز کی نامزدگی نہیں کی۔بانی چیئرمین نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے لئے محمودخان اچکزئی،سینیٹ میں راجہ ناصرکے نام دیئے ہیں فی الحال ہم نے پارٹی پالیسی کے مطابق اسپیکرقومی اسمبلی چیئرمین سینیٹ کو آگاہ نہیں کیا کیونکہ برطرف اپوزیشن لیڈرز جیلوں میں ہیں ان سے ایک طرح سے اظہار یکجہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آئے دن اپوزیشن کے خلاف غیر قانونی کاروائیاں کی جاتی ہے ہمارا پاس واحد آپشن کیا رہ جاتا ہے۔ دوسری طرف ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ایوان اپوزیشن لیڈر ز سے محروم ہیں۔استعفوں کی افادیت مقاصد کی وضاحت سے پی ٹی آئی قاصر ہے ،تاہم کمیٹیوں کی کاروائیو ں کو متنازعہ بنانے سے جمہوری نظام پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ جمہوری ممالک سے تعلقات کار کا بھی معاملہ ہے ۔