اسلام آباد(محمداکرم عابد) پاکستان کی وفاقی وزارت صحت سے منسلک اداروں کاآڈٹ سے انکار کا بڑا انکشاف ہوا ہے۔

وزارت صحت اور وزارت دفاعی پیداور سے متعلق پارلیمانی پبلک اکاونٹس کمیٹی کی دو ذیلی کمیٹیوں کے الگ الگ اجلاس منعقد ہوئے۔ وزارت صحت سے متعلق حسابات کی جانچ پڑتال کے سلسلے میں کنوینر معین عامر پیرزادہ کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس پارلیمینٹ ہاوس میں منعقد ہوا جس میں وزارت صحت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔پاکستان نرسنگ کونسل اور کالج آف فیزیشن اینڈ سرجنز پاکستان کی جانب سے آڈٹ کرانے سے انکار کا انکشاف ہوا ہے .

سربراہ کمیٹی نے کہا کہ پی اے سی کی ہدایات تھیں کہ کالج آف فیزیشنز اینڈ سرجنز اور پاکستان نرسنگ کونسل آڈٹ کرائیں، دونوں ادارے آڈٹ کرا رہے ہیں یا نہیں؟ سیکرٹری صحت نے کہا کہ دونوں ادارے آڈٹ نہیں کروا رہے، نرسنگ کونسل تو 100 فیصد حکومت کا ادارہ ہے، اس وقت تو وہ بالکل منسٹری کو جواب نہیں دے رہے۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ وہ منسٹری کو جواب نہیں دے رہے تو آڈٹ کو کیا جواب دیں گے۔سیکرٹری صحت نے کہا کہ اس کا حل قانون میں تبدیلی ہی ہے، جو فیس جمع ہو رہی وہ وہ عوام کا پیسہ ہے۔کابینہ کے اجلاس میں یہ معاملہ لائیں گے، پمز کی جانب سے بلڈنگ کی مرمتی کاموں پر 54 ملین کے غیر مجاز اخراجات سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔حکام کے مطابق 2019-20 میں پمز نے ریپئر اینڈ مینٹیننس کی مد میں 54.320 ملین کے اخراجات کئے، پمز حکام نے بتایا کہ انکوائری رپورٹ میں کسی قسم کا غبن نہیں ہوا، ڈیپارٹمنٹل ریگولیشن جمع کرائے گئے ہیں، کمیٹی نے معاملہ آئندہ کے لئے موخر کردیا۔

دوسری طرف پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا۔وزارت دفاعی پیداوار سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس کی جانب سے خلاف ضابطہ طور پر پی ایس ڈی پی فنڈز کمرشل بینکوں میں رکھنے سے متعلق آڈٹ اعتراض کے بارے بتایا گیا کہ یہ 2009 کی بات ہے، پی ایس ڈی پی پراجیکٹ ہے، کمیٹی نے وزارت خزانہ سے ریگولرائزیشن کی صورت میں آڈٹ اعتراض نمٹانے کی ہدایت کردی

کراچی شپ یارڈ کی جانب سے مختلف مختلف کلائنٹس سے 55 کروڑ کی ریکوری نہ کئے جانے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بریفنگ دی گئی ۔