اسلام آباد (عابدعلی‌آرائیں) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریرکے دوران پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے پیچھے بیٹھی خاتون کی تصویر نے وزرات خارجہ اور وزیردفاع کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے…

پاکستانی دفترخارجہ نے ملک کے وزیردفاع کے بیان پر وضاحت جاری کی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں وزیر دفاع کے پیچھے ایک خاص فرد کے بیٹھنے سے متعلق سوالات کو نوٹ کیا ہے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ “یہ واضح کرنے کے لیے کہ زیربحث فرد کو اقوام متحدہ کے 80ویں اجلاس کے لیے پاکستانی وفد کے لیے سند کے سرکاری خط میں درج نہیں کیا گیا تھا. اس سرکاری سند یا لیٹر پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے دستخط کیے تھے۔ اس طرح وزیر دفاع کے پیچھے اس خاتون کے بیٹھنے کو نائب وزیراعظم / وزیر خارجہ کی منظوری حاصل نہیں تھی۔

اس بیان کے ذریعے پاکستان کے دفتر خارجہ نے وزیر دفاع کو بتایا ہے کہ اُن کا الزام درست نہیں اور اُن کے پیچھے بیٹھی خاتون کو وزارت خارجہ کی منظوری کے بغیر کسی نے وفد میں شامل کیا۔

یہ دلچسپ امر ہے کہ وزارت خارجہ نے یہ وضاحت پاکستان کے وزیر دفاع کے بیان پر جاری کی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایکس پر اپنی تصویر کے ساتھ پوسٹ کیا تھا کہ ”وزیر اعظم چونکہ مصروف تھے تو سلامتی کونسل میں ان کی جگہ یہ تقریر میں نے کی۔ اس خاتون یا کس اور کا میرے پیچھے بیٹھنا دفتر خارجہ کی صوابدید و اختیار تھا اور ہے۔“

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مسئلہ کے ساتھ میرا 60 سال سے جذباتی لگاؤ اور کمٹمنٹ ہے۔ ابوظبی بینک میں ملازمت کے دوران فلسطینی دوست اور کولیگ بنے اور آج بھی ان کے ساتھ رابطہ ہے۔ غزہ پر میرے خیالات واضح ہیں اور میں ان کا برملا اظہار کرتا ہوں۔ اسرائیل اور صیہونیت پر میرے خیالات نفرت کے سوا اور کچھ نہیں۔“
وزیر دفاع نے لکھا کہ یہ خاتون کون ہیں اور وفد میں ہمارے ساتھ کیوں ہیں۔ اور ان کو میرے پیچھے کیوں بٹھایا گیا ان سوالوں کا جواب دفتر خارجہ ہی دے سکتا ہے۔ میرے لیے مناسب نہیں کہ ان کی جانب سے جواب دوں۔“خواجہ آصف نے کہا کہ میرے ایکس اکاؤنٹ کی ہسٹری اس بات کی گواہ ہے کہ میرا فلسطین کے ساتھ رشتہ ایمان کا حصہ ہے۔

سوشل میڈیا ہسٹری میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ماضی میں پیپلز پارٹی کی حمایت میں تحریریں لکھنے والی اس خاتون کا نام شمع جونیجو ہے جو تصویر میں وزیر دفاع کے پیچھے بیٹھی نظر آ رہی ہیں۔شمع جونیجو نے سوشل میڈیا /ایکس اکاؤنٹ پر اپنے بائیو میں خود کو برٹش سندھی لکھا ہوا ہے اور خود کو صحافی قرار دیتی ہیں۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد میں گھستے وقت سوشل میڈیا پر ان کی ماضی میں اسرائیل کی حمایت میں کی گئی ٹویٹس وائرل ہیں جن میں وہ اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات اور ساتھ تصویر بنانے کی خواہش ظاہر کر رہی ہیں۔