اسلام آباد(ای پی آئی ) اقوام متحدہ میں پاکستانی وزیردفاع خواجہ آصف کی پچھلی نشست پر بیٹھی خاتون شمع جونیجو نے ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں اقوام متحدہ کی تقریر لکھنے کا ٹاسک دیا اور خود وفد کا حصہ بناکر نام باقاعدہ ایڈوائزر کے طور پر شامل کیا گیا اور میرا سیکیورٹی پاس بھی اسی حوالے سے جاری کیا گیا .
انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو وزیر دفاع سے پوچھنا چاہیئے کہ وہ ایسے بیان کیوں دے رہے ہیں؟ اور کس ایجنڈے کے تحت اپنی حکومت کے ایک تاریخی دورہ کو بدنام کررہے ہیں؟
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انہوں نے لکھا ہے کہ میں پچھلے کئی مہینوں سے پاکستان اور وزیراعظم شہبازشریف کے لئے کام کر رہی تھی! پاک بھارت جنگ کے دوران میرے پالیسی بریفس، ایڈوائس، اور پوائنٹس، سب کچھ ریکارڈ کا حصہ ہے اور محفوظ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون کی تصویر نے دفتر خارجہ اور وزیردفاع کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا
شمع جونیجولکھتی ہیں کہ مجھے وزیراعظم صاحب نے اقوام متحدہ کی تقریر لکھنے کا ٹاسک دیا۔ اور خود وفد کا حصہ بنایا۔ میرا نام باقاعدہ ایڈوائزر کے طور پر شامل کیا گیا اور میرا سیکیورٹی پاس بھی اسی حوالے سے اشو کیا گیا۔ میں نے اُن کی ٹیم کے ساتھ مل کے دن رات کام کیا۔ میں نے اُن کے ساتھ سفر کیا، اُن کے اور ٹیم کے ساتھ ایک ہی ہوٹل میں قیام کیا، اُن کی بِل گیٹس جیسی اہم ترین سائیڈ لائین میٹنگس کا حصہ بنی، اور جن کی فوٹیج ٹی وی پر بھی آئیں، کلائیمیٹ کانفرنس میں وزیراعظم صاحب کے پیچھے میں اور اسحاق ڈار صاحب ساتھ بیٹھے ہوئے تھے جن کی منسٹری نے میرے بارے میں ٹویٹ کیا ہے کہ میں وفد کا حصہ نہیں تھی۔
شمع جونیجولکھتی ہیں کہ اس کانفرنس کے بعد مجھے پروٹوکول ٹیم والے اے آئی کانفرنس میں لے گئے جہاں خواجہ آصف کے پیچھے بلال اور میں سارا وقت نہ صرف ساتھ بیٹھے رہے بلکہ بلال نئی تقریر بھی لکھتے رہے۔ اس تقریر کے بعد ہم نے مل کے چائے پی، گاڑی کے انتظار میں چالیس منٹ ساتھ بیٹھے، دوبارہ تصویریں لیں، اور ایک ہی کار میں تینوں ساتھ واپس ہوٹل بھی آئے۔ خواجہ صاحب کار میں پیچھے میرے ساتھ ہی بیٹھے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آخری دن وزیراعظم کی تقریر کے وقت بھی میں سب کے ساتھ اقوام متحدہ میں تھی جہاں خواجہ آصف میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے اور ہم سب نے مل کے وزیراعظم کے لئے تالیاں بجائیں۔
شمع جونیجولکھتی ہیں کہ وزیراعظم کی تاریخی تقریر صرف میری لکھی ہوئی نہیں تھی، ہم سب کے ٹیم ورک کا حصہ تھی، اور ہم سب کی محنت شامل تھی۔ میری واپسی کی فلائیٹ بھی پہلے ہی طے تھی۔ اور مجھے مشن پروٹوکول والے خود ایئرپورٹ تک ڈراپ کرنے آئے۔
انہوں نے لکھاہے کہ اب خواجہ صاحب ایسے بیان کیوں دے رہے ہیں، اور کس ایجنڈے کے تحت اپنی حکومت کے ایک تاریخی دورہ کو بدنام کررہے ہیں، وہ وزیراعظم صاحب کو اُن سے پوچھنا چاہیئے! کیونکہ اُن کی اتھارٹی چیلنج ہوئی ہے، میری نہیں!
موصوفہ نے سوشل میڈیا کے ساتھ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کیا گیا کارڈ اور خواجہ آصف کیساتھ لی گئی تصویر بھی شیئر کی ہے…