کراچی (ای پی آئی )سندھ ہائیکورٹ میں ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے میں جاں بحق نوجوان کی والدہ کی درخواست پر سماعت ،عدالت نے ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے متعلق درخواست پر فیکٹری اور گودام علاقے سے منتقل کرنے کا حکم دیدیا۔

تفصیل کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے میں جاں بحق نوجوان کی والدہ کی پٹاخوں کے غیر قانونی گودام کی منتقلی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت ڈپٹی کمشنر جنوبی نے عدالت میں جواب جمع کروا دیا، جواب میں کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنر جنوبی نے حادثے کے بعد قانونی دائرہ اختیار کے مطابق کارروائی کی، مذکورہ عمارت میں پٹاخوں کی دکان کا ابتدائی لائسنس اسسٹنٹ کمشنر کراچی کینٹ نے 1971 میں جاری کیا تھا۔

سول ڈیفنس کا جاری این او سی ریٹیل دکان تک محدود تھا، این او سی کے مطابق دکان میں 25-30 کلوگرام پٹاخے رکھے جاسکتے تھے، این او سی کے برخلاف زائد مقدار میں دھماکہ خیز مواد رکھنے سے حادثے میں جانی و مالی نقصان ہوا۔عدالت حکم کے مطابق تمام دھماکہ خیز مواد بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مدد سے تلف کردیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر جنوبی نے پٹاخوں کے جاری تمام لائسنس اور این او سی منسوخ کردیے۔

اسسٹنٹ کمشنر صدر نے عمارت کے ڈھانچے کی جانچ کے لئے سی ای او کراچی کنٹونمنٹ بورڈ کو خط لکھا ہے، مذکورہ عمارت کراچی کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں واقع ہے، معاوضے کی ادائیگی سندھ حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے، ڈی سی جنوبی نے اپنی سفارشات اعلیٰ حکام کو ارسال کردی ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ قانون کے تحت رہائشی علاقے میں پٹاخوں کی فیکٹری یا گودام نہیں بنایا جاسکتا، متاثرہ عمارت سے متصل سرکاری اسکول موجود ہے، اطراف میں دیگر عمارتوں رہائشی ہیں۔

عدالت نے پٹاخوں کی فیکٹری اور گودام علاقے سے منتقل کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ڈی سی جنوبی کے جواب کی بنیاد پر درخواست نمٹا دی۔