کراچی(ای پی آئی)وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار نے کہاہے کہ بھتہ خوری نہ صرف ایک سنگین جرم بلکہ فی زمانہ ایک اہم مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے.وفاقی وزیر داخلہ سے بھی درخواست ہے کہ بھتہ خوری جیسے سنگین جرم میں ملوث ان ملزمان کی گرفتاری میں ہماری مددکریں.

کراچی پولیس آفس میں اہم پریس کانفرنس ے دوران ان کا کہنا تھا کہ کراچی چونکہ پاکستان کا معاشی حب ہے تو ایسے میں ہماری پہلی ترجیح تاجر برادری اور دیگر چھوٹے بڑے کاروبار سے وابستہ تاجروں کو پرامن ماحول فراہم کرنا اور انکے لیئے محفوظ اور آزاد کاروباری سرگرمیوں کو ہر سطح پر فروغ دینا ہے تاہم اگر شہر کے چند علاقوں میں اگر قبضہ مافیا کا ایشو ہے بھی تو اسے آباد اور اس سےوابستہ تاجر برادری کے باہم اشتراک سے حل کرنیکی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ بھتہ خوری کے معاملے کو کافی ہائپ بھی دی گئی تاہم سی آئی اے اور ضلعی پولیس نے بھتہ خوری جیسے جرم کا جڑ سے خاتمہ کرنیکا عزم کر رکھا ہے اور اس ضمن میں مؤثر اور مربوط کاروائیاں بھی کررہی ہے۔اسوقت وسیع اللہ لاکھو اور صمد کاٹھیاواڑی ایران سے بھتہ خور گروہ کو آپریٹ کررہے ہیں تاہم انکی جلد گرفتاری کے لیئے ریڈوارنٹ نوٹس کے لیئے باقاعدہ مکتوب بھی ارسال کردیا گیا اور اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ سے بھی درخواست کرونگا کہ بھتہ خوری جیسے سنگین جرم میں ملوث ان ملزمان کی گرفتاری میں ہماری مدد اور معاونت کریں کراچی کا شمار دنیا کے بڑے اور مرکزی شہروں میں کیا جاتا ہے جس میں مختلف قومیت اور شناخت رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کی شکایات کے اندراج کے لیئے ایک ویب پورٹل کی تشکیل کرنے جارہے ہیں جس کے تحت تاجر برادری اپنے مسائل مشکلات اور شکایات کے لیئے آن لائن سہولت سے استفادہ کرسکیں گے پورٹل پر ارسال کردہ اور درج کی گئیں شکایات پر فوری طور پر پولیس کی کارروائی کو یقینی بناتے ہوئے ہر ممکن اذالہ اقدامات کیئے جائیں گے تاہم اس حوالے سے شہریوں کی مدد اور معاونت بھی ہمیں درکار ہوگی کیونکہ کمیونٹی کی مدد اور معاونت سے ہی جرائم کا خاتمہ یقینی بنایا جاسکتا ہے۔کراچی جیسے شہر میں میں بھتہ وصولی کا مسئلہ انتہائی سنجید اور توجہ طلب مسئلہ ہے اور سندھ حکومت ہمیشہ سے چاہتی ہے کہ کراچی میں بزنس کمیونٹی کو ایسا ماحول دیں کہ جس سے کاروباری سرگرمیاں فروغ پائیں.

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی چئیرمین بلاول بھٹو کی ذیر صدارت بزنس کمیونٹی سے جو اجلاس ہوا تھا اور اس اجلاس میں جو احکامات دیئے گئے تھے انھیں بھی حکومت سندھ نے اپنی پہلی ترجیح بنا رکھا ہے تاجر برادری کو بھتے کی جو دھمکیاں موصول ہوئی ہیں وہ سچائی پر مبنی ہیں جن پر ہماری سی آئی اے اور ضلعی پولیس نے فوری ایکشن بھی لیا ہے ان ایکشن کے دوران چار بھتہ خور جہنم واصل بھی ہوئے ہیں ان دھمکیوں کے پیچھے لاکھو گروپ اور صمد کاٹھیاواڑی کا ہاتھ تھا ہم کبھی کسی ایسے گروہ یا جرائم پیشہ عناصر کو ہر گز یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ بلاخوف اور کھلے عام بھتہ وصولی کی پرچیاں دیں۔

صوبائی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی جیسے شہر میں مختلف ذہنیت کے حامل لوگ آباد جو جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں تاہم پولیس انکی بیخ کنی میں مسلسل مصروف عمل ہےاور رہیگی۔بزنس کمیونٹی کی جانب سے ویب پورٹل پر آن لائن جو بھی شکایت بھتہ پرچیوں پر مشتمل دھمکیوں سے متعلق موصول ہوگی ان پر فوری مقدمہ درج کیا جائیگا اور ایسے عناصر یا گروہ کے خلاف پولیس جملہ قانونی اقدامات کو یقینی بنائیگی کیونکہ تاجر برادری کا تحفظ اور انھیں آزاد کاروباری سرگرمیاں فراہم کرنا ہماری ذمہ داری اور ترجیحات کا حصہ ہیں۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ اغواء برائے تاوان کی وارداتیں تقریبا ختم اور نہ ہونے کے برابر ہیں،کشمور گھوٹکی اور شکارپور کے کچہ ایریاز میں ڈاکوؤں کے خلاف انتہائی تیزی کیساتھ متحرک اور مصروف عمل ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بتایا کہ رواں سال 28 فیصد اسٹریٹ کرائم کے ایسے 28 فیصد واقعات ہوئے جن میں مزاحمت پر شہریوں کو قتل کیا گیا جبکہ زخمیوں کی شرح 27 فیصد رہی تاہم اب ایسے واقعات میں کمی آگئی ہے۔موبائل فونز اور موٹر سائیکل چھیننےمیں بالترتیب 15 اور 8 فیصد تک کی کمی سامنے آئی ہے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر وزیر داخلہ سندھ نے جرائم کے خلاف عمدہ کارکردگی پر ایس ایس پی ایس آئی یو اور انکی ٹیم کو تعریفی اسناد پیش کیں

پریس کانفرنس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن،ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو،زونل ڈی آئی جیز کراچی سمیت ڈی آئی جیز،سی آئی اے، ایڈمن اور ایس ایس پی ایس آئی یو بھی موجود تھے۔