اسلام آباد(ای پی آئی ) پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے منیشات اور دہشت گردی کے مقدمہ میں سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی بریت کی درخواست مسترد کردی ہے.
اے ٹی سی جج طاہر عباس سپرا کا چند دن قبل جاری تحریری حکم نامہ سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے اسٹیٹ کونسل کی بریت کی درخواست کی مخالفت کی گئی ہے اور صحافی مطیع اللہ جان کے خلاف پولیس گواہوں کے بیانات پولیس کے موقف کی تائید کرتے ہیں اس لئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ملزم کو کسی صورت سزا نہیں ہو گی.
فیصلہ میں جج طاہر عباس سپرا نے کہا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق جو پولیس والا زخمی ہوا اس کی میڈیکل رپورٹ بھی موجود ہے ، ریکارڈ میں 246 آئیس کو قبضے میں لیکر ریکارڈ پر رکھا گیا ہے . فیصلہ میں کہا گیاہے کہ بغیر جرح کے صحافی ثاقب بشیر کا بیان حلفی نہیں دیکھا جا سکتا.
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق مطیع اللہ جان کی گاڑی نے مارگلہ روڈ پر پولیس کانسٹیبل کو ہٹ کیا اور دوسرے پولیس اہلکار سے رائفل چھین لی اور دھمکیاں بھی دیں ، ریکارڈ کے مطابق 246 گرام آئیس بھی مطیع اللہ جان کی گاڑی سے برآمد ہوئی ، پولیس ریکارڈ کے مطابق ای نائن مارگلہ روڈ موقع پر ہی مطیع اللہ جان کو گرفتار کر لیا گیا تھا ،
فیصلہ میں کہا گیاہے کہ زخمی پولیس اہلکار کی میڈیکل رپورٹ ریکارڈ پر موجود ہے جو پراسیکوشن کے کیس کو سپورٹ کرتی ہے ، منشیات کے کیسز میں پولیس اہلکار بھی اچھے گواہ کے طور پر لئے جا سکتے ہیں اس اسٹیج پر بریت کی درخواست منظور کرنے کے لیے گراؤنڈ ناکافی ہیں اس لئے مطیع اللہ جان کی بریت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے .


