اسلام آباد(محمداکرم عابد)وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہائبرڈسسٹمم مثالی ورک کررہا ہے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں مخاصمت کا ماحول نہیں پہلی بار سول حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مکمل تعاون مل رہا ہے ورنہ تو مخاصمت کی صورتحال ہوتی تھی.

پارلیمینٹ ہاؤس میں سینئرپارلیمانی رپورٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے وزیردفاع نے دوٹو ک واضح کیا ہے کہ افغانستان سے دہشت گردی رکوانے کے لئے پاکستان کے موقف میں تبدیلی کی کوئی گنجائش موجودنہیں ہے،افغانستان سے دراندازی بندکی جائے،افغان حکومت ،ٹی ٹی پی سے اپنا تعلق ختم کرے اور اجتماعی یا انفرادی سطح سے دونوں جگہوں سے دراندازوں سے رابطے ختم کئے جائیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان واضح اصولی موقف ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے ،دہشت گردی ختم کرنے کے لئے پاکستان اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گا لہذاکابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کردے ۔انھوں نے بتایا کہ یہ طے پایا ہے کہ معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کافریم بنے گا اور ثالث اس کی مکمل دیکھ بھال کریں گے ،دہشتگردی کی روک کے بغیر دو ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں ثالثوں پر پاکستان کو 100فی صد اعتماد ہے۔ترکیہ تو بھارت سے جنگ کے معاملہ پرمکمل طور پر ہمارے ساتھ کھڑا تھا ۔کابل کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہوگی۔

وزیردفاع نے کہاکہ افغانستان میں ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے ہم معاہدے کے نتائج پر نظر رکھیں گے سیئزفائرجاری رہے گا ،خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملات پر اپنے بیانیہ کے حوالے سے خیبرپختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہورہی ہے قبائلی عمائدین نے اسلام آباد کے موقف کو تسلیم کیا ہے ،قبائلی عوام سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے ۔ پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ ملک نیازی لاکے تحت نہیں چل سکتا ،ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے.

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ فلسطین میں امن کیلئے افواج بھیجنے کا فیصلہ ہوا تو ہمارے لیے اعزاز ہوگا ،دنیا میں امن کے قیام کیلئے پاکستان کی نمایاں پوزیشن رہی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فغانستان میں دہشت گردی کے مراکز بنے ہوئے ہیں بلکہ وہاں ہرروز دہشت گردوں کا جلسہ ہوتا ہے دہشتگردی کونسی فرنچائز ہے جس کا وجود افغانستان میں نہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی چالیس سال میزبانی کرکے ہم نے گھاٹے کا سودا کیا ،ہماری چالیس سال پشت پناہی کی وجہ سے وہ بڑے بڑے ٹھیکیدار بن گئے ،ہم افغانیوں کو کیوں قصور ٹھہرائیں یہ ہماری اپنی غلطی ہے۔

ایک سوال کے وزیردفاع نے کہا کہ بھارت کے خلاف پاکستان کو عظیم فتح ملی سفارتی سطح پر بھی بہت پزیرائی اور کامیابی ملی ، سال2025پاکستان کی کامیابیوں کا سال ثابت ہوا،77,78سالوں میں کسی سال کا اس سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے ،اور اس کی بنیادی وجہ ہے کہ پہلی بار حکوت اور اسٹیبلشمنٹ میں مثالی تعاوں کی فضا ہے مقاصد اہداف ایک ہیں اور یہ جو میں وقتاًفوقتاًکہتا ہوں کہ ہائبرڈ سسٹم ورک کررہا ہے کیونکہ ماضی میں مخاصمت شروع ہوجاتی تھی۔

اس سوال کہ امریکی صدر کی جانب حال ہی میں نریندر مودی کی نقل اتارنے اور پاکستان کے فیلڈ مارشل اور وزیراعظم کی تعریف کرنے پر وزیردفاع نے کہا کہ ماضی میں حکمران امریکی صدر کی ٹیلی فون کال کا انتظار کرتے رہتے تھے ، آس لگا کر بیٹھے رہتے تھے کہ کب وہاں سے کال آتی ہے ،سانوں بھاگ لگ جاواں گے،اور اب امریکہ کی جانب سے پاکستان کے فیلڈ مارشل اور وزیراعظم