اسلام آباد(ای پی آئی ) سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء میں دلچسپ ریمارکس کا تبادلہ ہوا ہے.
عدالت عظمی کے آئینی بینچ میں سول سروس رولز سے متعلق کیس سماعت کیلئے مقرر تھا اس کیس کی سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے وکیل سے استفسارکیا کہ کیا یہ کیس آج ختم ہو جائے گا؟
جس پر وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میرے خیال سے آج شائد کیس ختم نہ ہوپائے، انہوں نے نام لیے بغیر 27 آئینی ترمیم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ میری درخواست ہے کہ کیس کا آج فیصلہ کیا جائے کیونکہ میں وفاقی شرعی عدالت کی بلڈنگ میں کیس پر دلائل دینا نہیں چاہتا۔وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ بلڈنگ ہی لے لینی تھی تو وفاقی شرعی عدالت کی کیوں؟
وکیل فیصل صدیقی کے بات پر آئینی بینچ کے ججز مسکرائے دیئے
وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ بلڈنگ لینی تھی تو ساتھ والی عمارت لے لیتے،
جسٹس جمال مندوخیل نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ رات آپ کے حق میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے،
وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ مجھے کوئی شبہ نہیں سپریم کورٹ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا.جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہاکہ اگر یہی ایمان ہے تو پھر فکر کی کیا بات ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ ہم آئین کے پابند ہیں.
وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ آپ کو معلوم ہے کہ وفاقی شرعی کیوں بنائی گئی تھی۔آپ ججز اس کمرہ عدالت میں کتنے گرینڈ لگتے ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہاکہ عدالت کی عمارت کے تبدیل ہونے سے اختیارات کم نہیں ہونگے۔


