لاہور(ای پی آئی)
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارا گلا سڑا عدالتی نظام ہے،جو لوگوں کو حق اور انصاف نہیں دیتا اسے جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا پڑے گا آئین غلط نہیں نظام غلط ہے۔جاگیرداروں اور وڈیروں کو سروں پر بٹھا کر تبدیلی کا نعرہ نہیں لگایا جاسکتا، پہلے جاگیردار ہوتے تھے، اب کارپوریٹ جاگیردار ہیں جو عوام کو مزید غلام بنا رہے ہیں۔ جاگیرداروں اور وڈیروں کو کارپوریٹ سسٹم سے نکال کر کسانوں کو ان کی محنت میں سے پورا حصہ دیا جائے گا۔
گریٹر اقبال پارک مینارِ پاکستان لاہور میں اجتماعِ عام کے دوسرے روز پہلے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آئین و دستور کے مطابق حاکمیت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ہے، انسانوں کا کام صرف نیابت کرنا ہے۔ کسی بھی انسان کو اختیار نہیں کہ زمین پر خدا بن کر ظلم کرے۔ اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام ہی چلے گا۔ مینارِ پاکستان کے سائے تلے لاکھوں انسان اس بات کا اعلان کر رہے ہیں کہ رب کے سوا کسی کی معبودیت قبول نہیں کریں گے۔ ہم اللہ کی حاکمیت نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اللہ کی حاکمیت کا مطلب یہی ہے کہ اللہ اور اس کے بتائے ہوئے احکامات کے مطابق دنیا میں نظام قائم کرنا ہے۔ رب کے نظام کے مطابق جب فاطمہ بنتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو استثنیٰ حاصل نہیں تو ہمارے ملک کا چاہے صدر ہو یا آرمی چیف، کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہونا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے حکمران امریکہ سے ڈرتے ہیں اور امریکہ کو خدا سمجھتے ہیں۔ یہ حکمران فلسطینی مسلمانوں کی لاشوں کے عوض امریکہ کی غلامی کر رہے ہیں۔ اگر حکمران طبقہ اللہ کی حاکمیت تسلیم کرتا تو 27ویں ترمیم پارلیمنٹ میں لائی ہی نہ جاتی۔ ہمارے ملک کے حکمران عوام سے خوف زدہ ہو کر ایسی ترامیم پاس کروا رہے ہیں جن سے وہ مزید ظلم کر سکیں اور کوئی انہیں پکڑ نہ سکے۔ حکمران طبقہ اللہ اور اس کے بتائے ہوئے راستے پر عمل کرنے کے بجائے امریکہ کی طرف دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمہ جہت تحریک کے لیے ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو عوام کے ساتھ ہو اور عوام اس کے ساتھ ہوں۔ عوام کو ایسی قیادت کی ضرورت نہیں جو صبح و شام موقف تبدیل کرے اور جیل سے بیٹھ کر فیصلے کرے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہم گلی گلی، محلے محلے اور بستی بستی پورا پیغام لے کر جائیں گے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس میں جمہوریت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاندان، وصیت اور وراثت میں چلنے والی پارٹیاں کبھی انقلاب نہیں لا سکتیں۔انھوں نے مزید کہا کہ کارکنان بھرپور طریقے سے جماعت اسلامی کے "بدل دو نظام” کے نعرے کو عام کریں اور سب کو اپنے ساتھ لے کر چلیں۔ چاہے پی ٹی آئی کا ورکر ہو یا مسلم لیگ ن کا ورکر، سب کو اپنے ساتھ ملائیں اور ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کا حصہ بنائیں۔ کارکنان اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے سب کو اپنے ساتھ لے کر چلیں گے تو بہت جلد انقلاب آپ کے دروازے پر دستک دے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئین و دستور کے مطابق سب کو یکساں نظامِ تعلیم میسر ہونا چاہیے، مزدوروں کو ان کے حقوق دیے جائیں گے، خواتین کو ان کے بنیادی حقوق دیے جائیں گے۔ جبکہ ہمارے حکمران انگریزوں کے بنائے ہوئے نظام کے مطابق حکمرانی کر رہے ہیں۔ انگریز کے پروردہ وڈیروں اور جاگیرداروں کی نسلیں عوام پر حکمرانی کر رہی ہیں۔ بیوروکریسی کا نظام بھی یہی ہے کہ یہ لوگ عوام کو خادم اور خود کو حاکم سمجھتے ہیں۔ تمام اختیارات پر وڈیرے، جاگیردار، خوانین اور بیوروکریٹ قابض ہیں جو اپنے اوپر والوں کو خوش کرنے کے لیے 25 کروڑ عوام کا استحصال کرتے ہیں۔ جاگیردار اور وڈیرے پہلے صرف زمینوں پر قبضہ کرتے تھے، اب یہ لوگ سماج پر قبضہ کرنے کے لیے آٹا اور چینی مافیا بن کر عوام کو دبا رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بھٹو اور عمران خان نے جاگیردار کے خلاف نعرہ لگایا تھا لیکن انہی لوگوں کو اپنا سرپرست بھی بنا لیا۔ جاگیرداروں اور وڈیروں کو اپنے سروں پر بٹھا کر تبدیلی کا نعرہ نہیں لگایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی قسمت میں غلام بن کر رہنا نہیں، کسانوں کو ان کی محنت کا پورا حصہ ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عوام جماعت اسلامی کے ساتھ کھڑے ہوں، جماعت اسلامی ان کے حقوق دلائے گی۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 140-اے کے تحت تمام اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنا اور مالی و انتظامی معاملات فراہم کرنا ضروری ہے۔ مسلم لیگ ن کے چیئرمین میاں محمد نواز شریف پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کروانے اور اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کے لیے تیار نہیں۔ وہ تمام اختیارات جاگیرداروں، وڈیروں اور خانوں کو دے رہے ہیں اور انہیں مزید طاقتور بنا رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پنجاب کے ظالمانہ بلدیاتی ایکٹ کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ نواز شریف اور مریم نواز سن لیں کہ ظالمانہ ایکٹ کے خلاف پنجاب میں بھرپور تحریک چلائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب کے تمام شہریوں میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں اور تمام اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں۔ جب نچلی سطح پر اختیارات منتقل کیے جائیں گے تو اجارہ داری نظام کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی نرسری سے خاندان، وصیت اور وراثت پر چلنے والی پارٹیاں پریشان ہوتی ہیں۔ ملک میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ پڑھے لکھے حکمران قوم کو جاہل بنا رہے ہیں اور اپنے بچوں کو باہر پڑھا رہے ہیں۔ 78 سال سے مسلط حکمران قوم کو جاہل بنا کر خود اقتدار کے مزے لے رہے ہیں۔ عوام کے ٹیکسوں کے پیسے عوام پر خرچ کرنے اور عوام کو بنیادی حقوق دینے کے بجائے ذاتی بینک بیلنس بھرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں پوری قوم کے لیے یکساں نظامِ تعلیم ہو۔ بدقسمتی سے پاکستان میں کسی بھی سیاسی پارٹی کے ایجنڈے میں تعلیم شامل نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری بہت بڑے جاگیردار ہیں اور بہت بڑے جمہوریت کے دعویدار بھی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری بتائیں کہ وہ سندھ کے ہاریوں کو ان کے حقوق کیوں نہیں دیتے، سندھ کے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم کیوں نہیں دی جاتی، خواتین کو ان کے حقوق کیوں نہیں دیے جاتے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سندھ میں سرمایہ دارانہ ذہنیت کے خاتمے اور ظلم کے نظام کے خاتمے کے لیے بھی ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کو چلانا ہوگا۔ معیشت، تجارت یا تعلیم ہو، سب سے جاگیرداروں اور وڈیروں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ ہمارے حکمران آئی ٹی کے میدان میں بھی نوجوانوں کو آگے بڑھنے نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بنو قابل‘‘ پروگرام کے تحت پاکستان میں 12 لاکھ عوام رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ حکومت و ریاست اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہے لیکن نوجوانوں کو تعلیم دینے کے لیے تیار نہیں۔ ہمیں موقع ملا تو ملک کے آئین و دستور کے مطابق اختیارات گراس روٹ لیول تک پہنچائیں گے۔ گلی اور محلے کی سطح پر عدل و انصاف قائم کرنے کے لیے کمیٹیاں بنائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے تقریر کے اختتام پر اسٹیج سے نعرے لگوائے جن پر لاکھوں شرکائ نے جواب دیے۔


