اسلام آباد (ای پی آئی) وزیراعظم یوتھ پروگرام کے فوکل پرسن سید ذیشان علی نقوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے مختلف متاثرہ سیکٹرز کے ہزاروں خاندانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے تیار کیا گیا خصوصی آرڈیننس بہت جلد اسمبلی سے منظوری کے بعد قانون کا درجہ حاصل کر لے گا، جس سے مختلف سیکٹرز کے متاثرین کو آئینی، قانونی اور عملی سطح پر مضبوط ترین تحفظ فراہم ہو گا۔
سید ذیشان نقوی نے واضح کیا کہ وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر سید توقیر شاہ کی خصوصی کاوشوں سے مختلف سیکٹرز بشمول C-13، D-13، F-13، H-16، C-16، E-13 سمیت دیگر سیکٹرز کے متاثرین کی برسوں سے غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر توقیر شاہ کے مثبت کردار کا شکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ ڈاکٹر توقیر شاہ نے زاتی کوششوں اور اعلی سطح پر رابطوں کے ذریعے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کی مشاورت اور سپورٹ سے اس تاریخی صدارتی آرڈیننس کے اجراء کو ممکن بنایا ۔ متعلقہ آرڈیننس اب پارلیمنٹ میں پیش ہو چکا ہے اور جلد قانون کی شکل اختیار کر کے متاثرین کے حقوق کو ناقابلِ تنسیخ قانونی حیثیت دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے متاثرین سے متعلق جسٹس بابر ستار کے فیصلے نے صورتحال کو انتہائی سنگین اور پیچیدہ بنا دیا تھا، جس کے نتیجے میں سیکڑوں نہیں ہزاروں خاندان اپنے جائز حقوق سے محروم ہونے کے خطرے سے دوچار تھے۔
سید ذیشان علی نقوی نے اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر، وفاقی وزیر اور سابق سینئر بیوروکریٹ ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کے خلاف جھوٹ پر مبنی منفی پراپیگنڈا مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتوں میں بے بنیاد پروپیگنڈا صرف اور صرف حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش تھی، جس کا مقصد ایک ایسے شخص کی قومی خدمات پر سوال اٹھانا تھا جو ریاست پاکستان اورعوام دونوں کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے۔‘‘
سید ذیشان علی نقوی نے ان عناصر کی سخت مذمت کی جنہوں نے ڈاکٹر توقیر حسین شاہ کی کردارکشی کی کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک ایسا شخص جس کی پوری عمر ملک و قوم کی خدمت۔ میں گزری ہو، اس کے بارے میں جھوٹا پروپیگنڈا کرنا نہ صرف اخلاقی دیوالیہ پن ہے بلکہ متاثرین کے ساتھ بھی سنگین زیادتی بھی ہے۔‘‘ پنجاب میں وزیراعلیٰ شہباز شریف کے دو دفعہ بطور پرنسپل سیکرٹری پھر وزیر اعظم پاکستان کے پرنسپل سیکرٹری کی حیثیت سے ان کی خدمات کو آج بھی مثالی قرار دیا جاتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے و رلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں اہم ذمہ داریاں نبھائیں، جبکہ ریٹائرمنٹ کے بعد ورلڈ بینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی حیثیت سے پاکستان کے لیے 40 بلین ڈالر کی تاریخی ڈیویلپمنٹ گرانٹ لے کر آئے، جو ملکی تاریخ کا ایک غیر معمولی سنگِ میل ہے۔
سید ذیشان نقوی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر توقیر حسین شاہ نے اس مشکل صورتحال کے باوجود متاثرین اسلام آباد کے قانونی تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں نہایت سنجیدگی، احتیاط اور دیانت داری سے سرانجام دیں۔ ’’یہ حقیقت ہے کہ متاثرین کو بچانے کا واحد راستہ صدارتی آرڈیننس تھا، اور ڈاکٹر توقیر شاہ نے ذاتی سطح پر وزیراعظم اور صدرِ پاکستان کے ساتھ ملاقاتیں کر کے آرڈیننس کے فوری اجرا کو ممکن بنایا۔‘‘ سید ذیشان نقوی کے مطابق اگر اس موقع پر ڈاکٹر توقیر شاہ اپنا فعال کردار ادا نہ کرتے تو ہزاروں خاندان بے گھر ہونے کے خطرے سے دوچار ہو جاتے۔
سید ذیشان علی نقوی نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ متاثرین اسلام آباد کے تمام جائز مطالبات کے لیے ’’ایک فولادی دیوار‘‘ کی طرح کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف سے ملاقات کریں گے اور متاثرین کے مسائل اور مطالبات تفصیل سے پیش کریں گے۔ انہیں امید ہے کہ وزیراعظم متاثرین کے لیے نیا اور بڑا ریلیف پیکیج بھی اعلان کریں گے۔


