اسلام آباد(ای پی آئی) وفاقی محتسب برائے انسدادہراسیت (فوسپا) نے آج “ورک پلیس ہراسمنٹ — خاموشی توڑیں” کے عنوان سے ایک آرٹ ایگزیبیشن کا انعقاد کیا.
اس نمائش کا انعقاد پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے باہمی اشتراک سے کیاگیا۔ ایونٹ میں ملک بھر سے فنکاروں، طلبہ، پروفیشنلز اور حقوقِ انسانی کے نمائندوں نے شرکت کی، جس کا مقصد ہراسمنٹ پر بات چیت کو فروغ دینا، ذمہ داری کا احساس بڑھانا اور پاکستان میں محفوظ کام کی جگہوں کی اہمیت اجاگر کرنا تھا۔
ایگزیبیشن میں 250 سے زائد شاندار انٹریز شامل تھیں جو تین کیٹیگریز— ہینڈ میڈ پوسٹرز، ڈیجیٹل آرٹ، اور شارٹ ویڈیوز— میں موصول ہوئیں۔ شرکا نے تخلیقی آرٹ کے ذریعے ہراسمنٹ کے مسئلے کو بے خوفی سے اُجاگر کیا، متاثرین کی آواز کو سامنے لایا، اور بہتر نظام کی ضرورت پر زور دیا۔ ان انٹریز کا جائزہ ایک معزز جیوری نے لیا جس میں صبا ضیا، نوشابہ ناز اور سارہ راجپر شامل تھیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معزز وفاقی محتسب محترمہ فوزیہ وقار نے کہا کہ ہراسمنٹ جیسے مسائل کے خاتمے کے لیے عوامی آگاہی اور بات چیت بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا:
“آگاہی پہلا قدم ہے۔ ایسی سرگرمیاں ہمیں خاموشی توڑنے اور مل کر تبدیلی لانے میں مدد دیتی ہیں۔”
تقریب کے مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر قانون و انصاف، جناب اعظم نذیر تارڑ تھے۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے محفوظ اور باعزت کام کی جگہیں بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط قوانین کے ساتھ ساتھ عوامی شرکت بھی ضروری ہے، اور فوسپا کی کوششیں اس سلسلے میں قابلِ تحسین ہیں۔
اس ایونٹ میں اعلیٰ سرکاری حکام، سفارتکار، سول سوسائٹی، میڈیا اور نوجوان فنکاروں نے شرکت کی۔ معزز مہمانوں کی موجودگی نے تقریب کو مزید اہم اور باوقار بنا دیا، اور ان کا تعاون صنفی مساوات اور محفوظ ورک پلیس کے فروغ کے لیے اجتماعی عزم کی علامت ہے۔
فوسپا اپنے مینڈیٹ پر عمل جاری رکھتے ہوئے آگاہی، رسائی، اور ادارہ جاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ ملک بھر میں ورک پلیس ہراسمنٹ کا مؤثر خاتمہ ممکن ہو سکے۔


