اسلام آباد (ای پی آئی) حلقہ خواتین جماعت اسلامی اسلام آباد کی ناظمہ، قدسیہ ناموس نے دارالحکومت میں دو طالبات تابندہ اور سمرین کی ایک کم عمر ڈرائیور کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعے پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اپنے جاری کردہ مذمتی بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ سانحہ محض ٹریفک حادثہ نہیں بلکہ سنگین غفلت اور قانون شکنی کا معاملہ ہے، جس میں متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلانا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
قدسیہ ناموس نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی شفاف اور غیر جانب دار تحقیقات کی جائیں اور تمام شواہد کو بلا تاخیر سامنے لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملزم کو صرف اس وجہ سے رعایت دی گئی کہ وہ ایک جج کا بیٹا ہے، تو یہ قانون کی عملداری کے لیے خطرناک مثال ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اشرافیہ کے نوجوانوں کا لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنا اور سڑکوں پر لوگوں کی جانیں خطرے میں ڈالنا ایک سنگین سماجی مسئلہ بنتا جا رہا ہے، جس کی روک تھام کے لیے مؤثر قانون سازی اور سخت کارروائی ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کم عمر ڈرائیونگ، تیز رفتاری اور سڑکوں پر طاقت کے زعم میں ڈرائیونگ جیسے عوامل پر قابو پانے کے لیے ریاستی اداروں کو بھرپور اقدام کرنا ہوں گے۔ “تابندہ اور سمرین کی ہلاکت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ قانون کا نفاذ طبقاتی فرق کے بغیر ہونا چاہیے۔ ان دونوں بچیوں کے خون کا تقاضا ہے کہ مجرم کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔
قدسیہ ناموس نے حکومت اور متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اس کیس کی بروقت اور شفاف تحقیقات عوام کے سامنے لائی جائیں.


