اسلام آباد(محمداکرم عابد) پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹرپلوشہ خان نے وفاقی وزیرمواصلات عبدالعیم خان سے سیاسی جنگ پارلیمینٹ کے باہر لانے کی دھمکی دے دی ،پتہ ہومجھ سے کون منسلک ہیں۔ اگروہ بول پڑے تو آپ کے سب رازکھل جائیں گے، سب پتہ چل جائے گا کون کہاں جاکر منت سماجت کرتا تھا،

وفاقی وزیرکوپاکستان کا نتیش کمار قراردیتے ہوئے انھوں نے کہا ہے کہ بھارت میں وزیراعلی نے خاتون کا نقاب نوچا یہ کام پاکستان میں زبان سے نوچنے کی کوشش کی گئی ہے مگر انھیں معلوم ہو یہ بھارت ہے نہ یہاں آر ایس ایس جیسی جماعتوں کی حکومت نہیں ہے ،وزیراعظم شہبازشریف اپنے نتیش کمار جیسے وزرا کو سنبھالیں کابینہ میں بدعنوان ارکان کو بے نقاب کروں گی .

ان خیالات کا اظہار انھوں نے پارٹی کی ایم این اے سحر کامران و دیگر کے ہمراہ پارلیمینٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ انھوں نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی مواصلات میں ایک وزیرکی ہاوسنگ سوسائٹی کو سرکاری منصوبے سے فائدہ اٹھانے کی نشاندہی پر پیش آنے والے ناخوشگوارواقعہ کے حوالے سے سینیٹ میںوفاقی وزیر کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرائی ہے ،یہ میرا ذاتی معاملہ نہیں بلکہ اس ایوان کے تقدس کا معاملہ ہے ،کیا منتخب نمائندے موصلاتی منصوبوں پرسوال نہیں کرسکتے، اگر یہ روش تبدیل نہ ہوئی تو پورا ایوان یرغمال ہوگا ۔جو لوگ مفادات کے عادی ہیں شاید وہ ہر سوال کے پیچھے سازش تلاش کرتے ہیں،آج سے کئی سال پہلے میں نے ایک سوال ایوان کے سامنے رکھا مگر جواب نہ آیا ،میرا سوال ایک سڑک کے حوالے سے تھا اور وہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے بن رہی تھی،

پلوشہ خان نے کہاکہ میرا سوال تھا کہ ایک سڑک کیا عوام کیلئے ہے یا کسی مخصوص ہاوسنگ سوسائٹی کیلئے اگر اس معاملے پر کسی کو غصہ آتا ہے تو پھر مسئلہ سوال نہیں جواب کا ہے،میں واضح کررہی ہوں کہ ایک سوال کے بعد کئی اور سوال جنم لے رہے ہیں، پلوشہ خان نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں آواز نہیں اپنی دلیل کو مضبوط کریں، سیاست تماشا نہیں ہے مگر اس ملک میں تماشا بنایا جارہا ہے ہم اس روش کو روکیں گے، بد زبانی کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس دلیل نہیں ،اگر کسی کو لگتا ہے دھونس سے سوال دب جائیں گے تو اس طرح نہیں ہوگا تمام وزراءاس ایوان کو جواب دہ ہیں، وزیراعظم اپنے نتیش کمار جیسے وزرا کو سنبھالیں یہ بھارت نہیں اور نہ یہاں آر ایس ایس کی حکومت ہے یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ۔

پلوشہ خان نے کہاکہ میں عورت کی آڑ میں چھپی ہوں نہ چھپوں گی، ہم سب یہاں منتخب نمائندے ہیں یہ وہ نتیش کمار ہیں جنہوں نے اپنی سابقہ پارٹی کے سربراہ کی بیگم بشری بی بی کی بھی تذلیل کی بزدل مردوں کی نشانی ہوتی ہے وہ عورت ذات پر الزامات لگانا ہوتا ہے کیا میرے اوپر کوئی کرپشن کا کلنک یا غریبوں کو دریا برد کرنے کا کوئی الزام ہے جو میری ذات سے منسلک ہے اگر وہ بول پڑے تو آپ کے تمام پول کھل جائیں گے۔

پلوشہ خان نے کہا کہ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر نہیں مارنے نہیں چاہیئے کوئی آوارہ جانور مجھے کاٹے گا تو پھر اس کو ویکسینیشن لگے گی ،اب بات سینیٹ میں ہوگی اور اس کا فیصلہ صدر مملکت آصف علی زرداری کرینگے۔ انھوں نے دھمکی دی کہ وفاقی وزیر کو معلوم ہومجھ سے کون لوگ منسلک ہیں اگر وہ بول پڑے تو سب آپ کے راز کھل جائیں گے ، پتہ چل جائے گا کون کون کہاں انٹرویو دینے جاتے تھا کون کیا منت سماجت کرتا رہا سب کی ہسٹری کھل جائے گی لہذاپھر بھی میں کہاں کہوں گی میری کسی کے ذات سے کوئی سروکار نہیں مگر وزیراعظم وزراءکے رویوں پر غور کریں آئی ایم ایف کی رپورٹ کی روشنی میں مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی(جے آئی ٹی) بنائی جائے اور وزرات موصلات کے حسابات ۔الزامات کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے وزارت موصلات کا آزادانہ آڈٹ کروایا جائے.

انہو‌ں نے کہا کہ کمیٹی میں معذرت کا جھوٹا ڈرامہ رچایا گیا کیا کوئی کمیٹی میں کسی کی ماں بہن بیٹی کو اس طرح بٹھا کر توہین برداشت کرسکتا ہے کیا اس طرح معذرت قبول کرتے، صوبوں کے ٹکڑے کرنے کی بات کرنے والوں سنو راوی کے پیٹ میں ہاو¿سنگ سوسائٹی بنی سندھوکے پیٹ میں ایسا کوئی منصوبہ نہیں بنا کسی کا مینڈیٹ نہیں کہ وہ سندھ کی تقسیم کا سوچے ۔

خاتون ایم این اے سحرکامران نے کہا کہ صرف سینیٹ نہیں بلکہ قومی اسمبلی بھی سینیٹر پلوشہ خان کیساتھ کھڑی ہے،پورے ایوان کی خواتین سینیٹر پلوشہ کے ساتھ ہیں ۔یہ صرف ایک ممبر یا کمیٹی نہیں بلکہ اس پارلیمان کی توہین اور استحقاق مجروح کیا گیا ہے ،انسانی حقوق، حقوق نسواں سمیت تمام ادارے اس معاملے کا نوٹس لیں ۔سینیٹر پلوشہ خان نے کوئی دباو¿ قبول نہیں کیا جس پر وہ داد تحسین کی مستحق ہیں۔