اسلام آباد (ای پی آئی) وفاقی حکومت نے ملک بھر میں قائم ٹربیونلزو کمیشنز کے چیئرمین کی تعیناتی سے متعلق چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات کم کر دیئے.

وزارت سمندر پار پاکستانیز نے قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات کے رولزمیں خاموشی سے ترمیم کر دی.

ای پی‌آئی کو دستیاب دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت نے قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات کے چیئرمین لگانے کا اختیار چیف جسٹس آف پاکستان سے لیکر وفاقی حکومت کو منتقل کردیا ، ترمیم کے بعد چیئرمین قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات اور ممبران کو کنٹرول رکھنے کے لئے وفاقی حکومت انہیں بغیر بتائے ایک ماہ کا نوٹس دے کر ہٹاسکے گی ۔

دستاویزات کے مطابق سپریم کورٹ نے ریاض الحق بنام فیڈریشن آف پاکستان کیس میں13جنوری 2013 فیصلہ دیا تھا کہ اس طرح کے ٹربیونلزو کمیشنز کے چیئرمین کی تعیناتی سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کی مشاورت سے جائے گی، اس کے ساتھ معاشی اور انتظامی طورپر خود مختار ہونے چاہیں تاکہ قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات اور اس طرح کے ٹربیونلزآزادنہ طور پر فیصلے کرسکیں تاہم قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات نئے رولز میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس چیف جسٹس کی مشاورت ختم کر دی گئی ہے اور،قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات کے چیئرمین و ممبران کو عہدے سے ہٹانے کے لیے بغیر وجہ بناتے 30دن میں ہٹانے کی شق بھی رولز میں شامل کردی گئی۔

اس سے پہلے پرانے رولز کے مطابق چیئرمین لگانے کے لیے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری تھی اور کسی بھی چیئرمین یا ممبر کو بغیروجہ بتائے ہٹایا نہیں جاسکتاتھا۔نئی ترمیم کے مطابق وفاقی حکومت خود چیئرمین قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات کے تعیناتی کرے گی، نئی ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے چیئرمین کمیشن سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا سابق وموجودہ جج لگایاجاسکے گا، نئے رولز کے تحت چیئرمین و ممبران کو تین سال کے لیے تعینات کیاجائے گاجس میں توسیع نہیں ہوگی،کمیشن ممبران کی تعیناتی تین سال کے لیے ہوگی۔

وزارت اوورسیز پاکستانی اور وفاقی وزیر کے ساتھ باربار رابطہ کرنے کے باوجودکسی قسم کا موقف نہیں دیا.

واضح رہے کہ پرانے رولز کے مطابق قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات کے چیئرمین کی تعیناتی پہلے صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہی کی جا سکتی تھی، سابقہ رولز کے مطابق کمیشن ممبران کی تعیناتی دو سال کے لیے ہوتی تھی۔