اسلام آباد(ای پی آئی ) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں ہونے والے واقعہ کے بارے میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے دوصحافیوں صدیق جان اور حسن ایوب خان کے درمیان لفظی گولہ باری ہے۔ اس کااختتام کہاں ہوگایہ کوئی نہیں جانتا۔

یاد رہے کہ صدیق جان کی جوڈیشل کمپلیکس کے قریب ایک عمارت کی چھت پر کھڑے ہونے کی ویڈیو وائرل ہوئی جس پر مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیاونگ نے تاثر دیا کہ اس چھت سے گلگت بلتستان پولیس کے اہلکار اسلام آباد پولیس پرآنسو گیس کی شیلنگ کررہے ہیں اس فوٹیج کو ن لیگ کی نائب صدر و آرگنائزر نے ٹویٹ بھی کیا ۔
رضابٹ نامی سوشل میڈیاصارف کی اس ٹویٹ کومریم نواز نے ری ٹویٹ کیا جس میں کہا گیا تھا کہ صدیق جان کی سرپرستی میں ریاست پاکستان پر آنسو گیس چلانے والے بے نقاب۔۔۔۔
ایک اور صارف ذیشان خان نیازی نے لکھا کہ صدیق جان کی اس ویڈیو کے بعد جس میں وہ کہہ رہا ہے شیل یہاں سے نہ پھینکو کہیں وہ ہمارے پر ہی پتھرا نہ کرنا شروع کردیں اس کے بعد اگر یہ کل گرفتار ہوتا ہے تو کوئی صحافی تنظیم صحافت پر جھنڈا اٹھا کر بچانے مت آئے کیونکہ یہ سہولتکار ہیں ورکرز ہیں پی ٹی آئی کے۔۔۔

لیکن دونوں صحافیوں کے درمیان اس لفظی گولہ باری کا آغاز اس وقت ہوا جب حسن ایوب خان نے ایک ٹویٹ کوٹویٹ کرتے ہوئے لکھاکہ صدیق جان آپ نے یہ والا آنکھوں دیکھا حال کیوں بیان نہیں کیا بھائی ؟ کیا اس لیئے خاموش رہے کیونکہ یہاں گلگت بلتستان کی پولیس عمران خان کے لیئے اسلام آباد پولیس پر شیلنگ کر رہی تھی ؟ یار صدیق جان یہ صحافتی بددیانتی نہیں تو اور کیا ؟

صدیق جان نے جوابا ٹویٹ کیاکہ
یہ میرے دوست حسن ایوب ہیں ،
جب یہ معافی مانگیں گے توآپکو پتاچلے گا کہ اصل صحافتی بددیاننتی کیا ہوتی ہے؟
اگر یہ معافی نہیں مانگیں گے تو یہ اس سے بھی بڑی بد دیاننتی ہوگی ،
مجھے ان سے گلہ نہیں ،
مجھے تو ان لوگوں کی اوقات اور لیول پر ترس آتا ہے جو میرے اس دوست کو انفارمیشن فیڈ کرتے ہیں
حسن ایوب صاحب جو آپ کو یہ چیزیں بھیج رہے ہیں وہ آپ کی تباہ ہوئی ہوئی ساکھ کو مزید برباد کررہے ہیں،
ان کے کہنے پر ہر ٹویٹ کو اٹھا کر ری ٹویٹ نہ کردیا کریں،
وہ تو نامعلوم ہیں،آپ تو اپنے نام اور چہرے کے ساتھ معلوم ہیں
آپ کو آپ کے وہ نااہل اور نالائق دوست منہ دکھانے کا نہیں چھوڑیں گے۔

اس دوران صدیق جان نے مریم نوازشریف کی طرف سے کی گئی ٹویٹ کوشیئرکرتے ہوئے لکھا کہ
مریم نواز سمیت ن لیگ کے پورے سوشل میڈیا کو یہ پراپیگنڈا کرنے دیں ،
آج اس ویڈیو کی پوری حقیقت ثبوتوں کے ساتھ دکھاؤں گا تو آپ کو پتا چلے گا کہ کیسے یہ جھوٹا بیانیہ بناتے ہیں ار پھر وہ بیانیہ ان کے منہ پر طمانچہ ثابت ہوتا ہے ۔
جس جس نے اس ویڈیو کو لگا کر مجھ پر الزامات کے ٹویٹ کیے ہیں ان کے لنک مجھے ڈی ایم کریں ،مریم نواز سمیت ان سب کو ایف آئی اے کا نوٹس تو میں بھیجوں گا اب

اس دوران حسن ایوب خان نے کوٹویٹ کیا جس میں کہا کہ بہت دیر کر دی مہرباں بتاتے بتاتے

حسن ایوب نے لکھا کہ میرے پیارے دوست صدیق جان آپ سے مجھے تو بہت امید یں تھی کہ آپ حق اور سچ کا علم بلند کرینگے لیکن آپ تو عمران دار بن چکے ہیں بہتر نہیں کہ ایک بار ہی اعلان فرما دیں کہ میں @SdqJaan عمران کا سپاہی ہوں تاکہ آپ سے وابستہ تمام صحافتی اخلاقیات کی توقعات ہمیشہ کے ختم کر دی جائیں۔
اس پر صدیق جان نے جوابا لکھاکہ حسن ایوب صاحب نے جس کو کوٹ ٹویٹ کیا ،اس اکانٹ نے ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا ہے ،
ایسے نہیں ،ایسے نہیں ،اب نہ کرو ٹویٹس ڈیلیٹ ،
میں تم لوگوں کو گھر تک چھوڑ کر آؤں گا ،

اس پر جوابا حسن ایوب نے لکھا کہ جنرل فیض کے فیص سے فیض یاب ہونے والے میرے دوست آپ ان سے ایک ملاقات کو خبروں اور انفارمیشن کا سمندر قرار دیتے تھے ۔۔ ہائے وہ دن آپکو آج بھی یاد آتے ہیں۔

صدیق جان نے اپنے ٹویٹ میں جواب دیا کہ
حسن ایوب ہمارے دوست ہیں لیکن ہم معمولی سے دوست ہیں ،کچھ بڑے دوست ہیں ان کے ،
وہ بہت طاقتور دوست ہیں ،
جو لوگوں کو چینلز سے نکلوا سکتے ہیں اور کسی کو پروگرام دلوا بھی سکتے ہیں ،
ہاں ایک بار تو وہ کسی کو پروگرام دلوا دیتے ہیں لیکن جیسے ہی پھر جبر ختم ہوتا ہے ،ظلم گھٹتا ہے تو وہ پروگرام بند ہو جاتے ہیں ،
اس لیے ہمیشہ اپنے بل بوتے پر آگے جانا چاہیئے ،
جب کسی کی سیڑھی پر چڑھ کر آپ اوپر جاتے ہیں تو ساری عمر آپ کو ان کی غلامی کرنا پڑتی ہے ،
اور جب آپ انکار کریں تو وہ سیڑھی کھینچ لیتے ہیں ،پھر آپ اوپر سے منہ کے بل نیچے گرتے ہیں ،
آپ کے جسم پر زخم آتے ہیں ،
آپ کا چہرہ داغدار ہوجاتا ہے ،
کبھی بھی جھوٹے ٹویٹس اور اپنے ہی ادارے کے لوگوں کی مخبریوں سے ترقی نہیں کی جا سکتی ،
اپنے پاں پر کھڑے ہوں،اللہ سے مانگیں ،
اور جتنی صلاحیت ہو،اتنے اوپر جائیں،
اپنی سیڑھی کے ذریعے ،
کسی کے جوتوں یا بوٹوں کے سہارے نہیں۔

پیارے بھائی حسن ایوب ،
امید ہے کہ جب آپ کو یہ محبت نامہ ملے گا تو آپ صحت اور ایمان کی بہترین حالت میں ہوں گے ،
ہوا کچھ یوں کہ میں جب آج صبح جاگا تو مجھے ایک کال آئی کہ ایک مقبوضہ ریاست کی مالکن نے حکم دیا ہے کہ مجھ پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی جائے،
میں نے جب وہ ویڈیو دیکھی تو اس ویڈیو میں کوئی حقیقت نہیں تھی ،
میں نے اس پراپیگنڈے کا حصہ بننے والے ایک خاتون کے تمام نوکروں ،ملازموں اور چپڑاسیوں کو لیگل نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ،
مجھے دکھ ہوا جب میں نے آپ کا بھی جھوٹ اور بکواس پر مبنی پراپیگنڈے پر ٹویٹ دیکھا ،
آخری اطلاعات تک آپ کے پاس میرا نمبر موجود تھا،
آپ مجھے کال کرکے پوچھ سکتے تھے ،
لیکن آپ اس معاملے کو پبلک ڈومین میں لے آئے ،
تو میرے بھی آپ سے کچھ سوالات ہیں ،
اگر آپ یہاں جواب دینا چاہیں تو دے دیں یا پرسنلی جواب دے دیجئے گا
1.کیا یہ درست ہے کہ آپ سلمان اقبال صاحب کو کسی کا نام لے کر یا کسی سے کال کروا کر اے آر وائی پر شو لینے کے لیے بلیک میل کر یا کروا رہے ہیں ؟
2.آپ کو آپ کے آفس کے گروپ سے مخبریاں کرنے پر ریموو کردیا گیا ہے ؟
3۔ارشد شریف صاحب کے خون کا سودا کرنے والوں میں آپ بھی شامل ہیں؟
4۔ارشد شریف صاحب والے معاملے کہ وجہ سے آپ کے اپنے ہی ادارے کے لوگ آپ سے بات تک کرنا پسند نہیں کرتے ؟؟
بندہ ناچیز ان سوالات کے جوابات کا متمنی ہے ،
جواب آنے یا نہ آنے کی صورت میں محبت برقرار رہے گی

اس سوال نامے پر حسن ایوب نے جواب دیا کہ پیارے بھائی صدیق جان ۔۔ آپکا محبت نامہ ملا جسے پڑھ کر میرے علم میں اضافہ ہوا ہے کہ میرا بھائی بھی حاسدین میں شامل ہے ۔۔ بہتان تراشی ناپسندیدہ عمل ہے دعا گو ہوں کہ اللہ آپکو ہدائیت دے ۔ آمین

واضح رہے کہ صدیق جان نجی ٹی وی بول کے بیورو چیف ہیں جبکہ حسن ایوب خان اے آر وائے چینل کے رپورٹراور اینکر پرسن ہیں۔