اسلام آباد(عابدعلی آرائیں) ملک میں عام انتخابات کاشیڈول آنے کے بعد پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک ساتھ الیکشن کمیشن چیف الیکشن کمیشنر کے اقدامات پر سوالات اٹھادیئے ہیں ۔ دونوں بارز نے موجودہ چیف الیکشن کمیشنر سکندرسلطان راجہ کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے

اس ساری صورتحال میں دلچسپ امر یہ ہے کہ ملک کی دونوں بڑی بارز کی جانب سے یکے بعد دیگرے اعلامیے جاری کئے گئے ہیں
اعلامیہ پاکستان بار کونسل
پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کیا گیا ہے کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ہارون الرشید، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے 08 فروری 2024 کو عام انتخابات کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو انتخابی عمل میں شفافیت اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے مساوی مواقع فراہم کئے جائیں۔
تاہم، انہوں نے چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کے انتخابی طریقہ کار، حلقہ بندیوں اور نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس بڑھتے ہوئے تاثر کو اجاگر کیا ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنرکی موجودگی میں آزادانہ اور شفاف انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔

پاکستان بار کونسل کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عمل میں خامیوں کے حوالے سے معاملے میں قومی اسمبلی کی دو سیٹوں کی واضح مثال سب کے سامنے ہے جس میں ایک نشست چیف الیکشن کمشنر کے اپنے آبائی ضلع جہلم کی قومی اسمبلی کی نشست ہے جس کی آبادی 13 لاکھ 82 ہزار ہے جبکہ دوسرا ضلع حافظ آباد ہے جس کی آبادی 13 لاکھ 20 ہزار ہے ان دونوں اضلاع کو ایک ہی نشست قرار دیا گیا ہے اسی طرح کی غیر متوازن صورتحال راولپنڈی ضلع کو سیٹوں کی ایلوکیشن کے دوران نظر آتی ہے گوجرانوالہ ڈویژن کے مقابلے میں کم آبادی ہونے کے باوجود راولپنڈی کو ایک اضافی نشست دی گئی ہے جس سے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوال اٹھ گئے ہیں۔

پاکستان بار کونسل نے کہا ہے کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کے کنڈکٹ میں عام انتخابات سے متعلق سنگین شبہات پیدا کر دئیے ہیں ایسا ماحول نظر آ رہا ہے کہ انتخابی عمل میں شفافیت کی کمی ہے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ان سنجیدہ معاملات میں پاکستان بار کونسل آنکھیں بند نہیں کر سکتی اور سپریم کورٹ آف پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ ملک کی سب سے بڑی آئینی عدالت کو چیف الیکشن کمشنر کے عمل سے پیدا ہونے والے تضادات کو جواز فراہم کرنے کی بجائے ان کا نوٹس لیا جائے ۔

پاکستان بار کونسل اس بات پر کامل یقین رکھتی ہے کہ عام انتخابات کے انعقاد کا بنیادی مقصد صرف انتخابات کرانا نہیں بلکہ صاف شفاف انداز میں تمام اسٹیک ہولڈر ز کو یکساں مواقع فراہم کرنا بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

پاکستان بار کے اعلامیے میں اعلان کیا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل جلد آل پاکستان کنونشن بلائے گی جس میں لائن آف ایکشن کا اعلان کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی مشاورت سے وکلاء تحریک کی تاریخ کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
پاکستان بار کونسل نے واضح کیا ہے کہ اس تمام عمل کا مقصد صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ عام انتخابات کا انعقاد ہے اور صاف شفاف انتخابات موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی موجودگی میں ممکن نہیں ہیں ایسا لگتا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر ہر سیاسی جماعت اور فرد کے لئے الگ الگ قوائد و ضوابط رکھتے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل ملک میں جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے اور تمام شہریوں کے فائدے کے لئے انتخابی عمل میں شفافیت کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے۔

سپریم کورٹ بار کونسل کا اعلامیہ
صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن شہزاد شوکت ،سیکرٹری سید علی عمران اور 26ویں ایگزیگٹیو کمیٹی نے انتخابی عمل میں بڑھتے ہوئے تضادات حلقہ بندیوں اور سیٹوں کی ایلوکیشن پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں انتخابات کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔

سپریم کورٹ بار کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بار ایسوسی ایشن پہلے سے اعلان شدہ تاریخ 8 فروری کو عام انتخابات کےا نعقاد پر زور دیتی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو انتخابات میں حصہ لینے کے لئے لیول پلیئنگ فیلڈ اور مساوی مواقع فراہم کئے جائیں۔
بارکے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عوامی اعتماد بحال کرنے کے لئے شفافیت اور غیر جانبداری انتخابی عمل کا مرکزی حصہ ہونا چاہئے ۔ سپریم کورٹ بار کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن کی اس نااہلی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کی وجہ سے آئندہ انتخابات کے قریب آتے ہی انتخابی عمل میں شدید تضادات سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے انتخابی عمل کی جانبداری اور شفافیت کے بارے میں شبہات بڑھے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ عام انتخابات ملک میں جمہوری عمل کی بنیاد ہیں اور یہ وقت پر ہونے چاہئیں ۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فریقین کی شکایات کا ازالہ کئے بغیر صرف انتخابی ٹائم لائن پر عمل کرنا استحکام کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے اس سے ملک میں استحکام نہیں آئے گا ۔ کیونکہ ماضی میں بھی انتخابی عمل میں پائے جانے والے تضادات کو پولنگ سے پہلے نظر انداز کرنے کی وجہ سے نہ صرف ملک کو نقصان ہوا بلکہ اس سے معنی خیز نتائج بھی حاصل نہ کئے جا سکے۔ صرف قومی خزانے پر ایک بھاری بوجھ پڑا اور ملکی وسائل کا ضیاع ہوا۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ جمہوری عمل اور قومی مسائل کے تحفظ کے لئے تمام مسائل کو مؤثر انداز میں حل کیا جائے ۔

اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا یہ مؤقف ہے کہ صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ انداز میں ایسے انتخابات کا انعقاد کیا جائے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع دستیاب ہوں۔ تاہم سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یقین رکھتی ہے کہ یہ تمام مقاصد حاصل کرنے کے لئے موجودہ چیف الیکشن کمشنر کو گھر جانا چاہئے کیونکہ ان کی موجودگی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقوں کی فراہمی کے ساتھ صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔