کشمور(ای پی آئی ) کشمور میں کم عمربچی کو اغوا کرکے چائلڈمیرج ایکٹ کیخلاف شادی کروانا وکلاء اور نکاح خوان سمیت دیگر ملزمان کے گلے پڑ گیا، ایڈیشنل سیشن جج کے حکم پر اغواکاروں سمیت وکلا اور نکاح خواں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم، پولیس نے مقدمہ درج کرکے نامزدگیارہ ملزمان کیخلاف کارروائی شروع کردی۔نامزد وکلا کی مدعی اللہ رکھا اور اسکے وکیل ایازاحمد فراس ایڈوکیٹ کو دھمکیاِں، مختلف بارز سے قراردادیں منظور کرکے وکیل کو پریشرائز کیاجانے لگا ۔

تفصیلات کے مطابق کشمور میں بااثر ملزمان ایازسومرو اور دیگر نے غریب شہری کی سولہ سالہ بیٹی کو اغوا کرکے ضلع گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو میں لے جاکر بغیر تصدیق کے ایاز احمدسومروکیساتھ جبری شادی کرادی ۔

کم عمربچی کے والداللہ رکھانے ایڈیشنل سیشن جج کشمورغلام رضا کی عدالت میں بچی کی بازیابی کی درخواست دائر کی تو عدالت نے پولیس کو اغواکارملزمان ایازاحمد سومرو،کامران ،امتیازاحمد اور اعجازعلی سومروسمیت گواہان اشفاق احمداورصدام حسین پر مقدمہ کے اندراج کا حکم دیدیا، ایڈیشنل سیشن جج نے نکاح خوان غلام رسول اور نکاح کی تصدیق کرنے والے گھوٹکی کے وکیل اخلاق احمداور نوٹڑی پبلک شکیل احمد ڈاہر کیخلاف بھی قانونی کارروائی کا حکم دیدیا.

عدالتی حکم پر کشمور پولیس نے کم عمری میں شادی کیخلاف قانون انڈرایج ایکٹ 2013 کے تحت مقدمہ درج کرکے کارروائی کا آغاز کیا تو مذکورہ مقدمہ میں نامزد وکلا نے مدعی کے وکیل کو ہراساں کرنے کیلئے مختلف بارز سے قراردادیں پاس کروانا شروع کردیں اور دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ مقدمہ واپس لیا جائے ورنہ سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

ایگزیکٹ پریس انٹرنیشنل کے رابطہ کرنے پر مدعی کے وکیل ایاز احمدفراس نے بتایا کہ وکلا نے ایک جرم کی سہولت کاری کرتے ہوئے کم عمر بچی کی شادی میں معاونت کی ہے اور اوباڑو بار ان کیخلاف قانونی کارروائی کی بجائے انہیں تحفظ فراہم کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بار کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے باجود غیرقانونی قرارداد پاس کی گئی ہے کیونکہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے ایازفراس کا کہنا تھا کہ سندھ چائلد میرج ایکٹ 2013 کی خلاف ورزی کے حوالے سے حقائق بہت جلد منظر عام پر لائے جائیں گے ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہونگے اور اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

بچی کے والد نے بتایا کہ عدالت نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے لیکن کم عمر بچی ہمارے حوالے نہیں کی جارہی اور نہ ہی والدین کو بچی سے ملنے دیا جارہا ہے.انہوں نے حکام بالا سے اپیل کی ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے.

ایگزیکٹ پریس انٹر نیشنل کی جانب سے مخالف فریق سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن رابطہ نہ ہوسکا رابطہ ہونے پر مخالف فریقین کا موقف بھی شائع کیا جائے گا.